برفانی خطوں کے لیے بھارتی ساختہ جنگی ہیلی کاپٹروں کی رونمائی
3 اکتوبر 2022دفاعی شعبے میں بھارت کے لیے ایک بڑا سنگ میل قرار دیے جانے والے ان ہیلی کاپٹروں کی اندرون ملک تیاری کے بعد ان کی اولین کھیپ مغربی بھارت میں جودھ پور ایئر بیس پر پیر تین اکتوبر کے روز متعارف کرائی گئی۔
لداخ: بھارت اور چین میں ایک اور پوسٹ سے فوجیں پیچھے کرنے پر اتفاق
اپنی صلاحیت کے لحاظ سے یہ نئے ہیلی کاپٹر ہلکے جنگی ہیلی کاپٹر ہیں، جو بہت زیادہ بلندی پر بھی عسکری مشنوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔ بھارت دفاعی شعبے میں اپنی ضروریات کے لیے زیادہ تر روس سے درآمدات پر انحصار کرتا رہا ہے تاہم ان نئے ہیلی کاپٹروں کی مقامی طور پر پہلی مرتبہ تیاری نئی دہلی کے ماسکو پر اس انحصار میں کمی کی عملی کوششوں کا ثبوت ہے۔
پراچند کہلانے والے یہ ہلکے جنگی ہیلی کاپٹر ہندوستان ایروناٹکس نے تیار کیے ہیں۔ ان کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا، ''بھارتی مسلح افواج کے پاس ان ہیلی کاپٹرز کی موجودگی کا مطلب انڈین ایئر فورس کی جنگی صلاحیتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو گا۔‘‘
امریکہ اور بھارت کی مشترکہ فوجی مشقوں پر چین کا اعتراض
راج ناتھ سنگھ نے جودھ پور ایئر بیس پر منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہا، ''ہماری یہ کامیابی دو دہائیوں تک کی جانے والی مسلسل محنت اور تحقیق کا نتیجہ ہے، جس پر بھارت کو واقعی بہت زیادہ فخر ہے۔‘‘
اولمپک ٹارچ ریلے میں چینی فوجی کی شمولیت پر بھارت ناراض کیوں ہے؟
بھارتی حکام کے مطابق اس نئے دیسی ساختہ جنگی ہیلی کاپٹر نے سطح سمندر سے 16 ہزار فٹ (4,875 میٹر) تک کی اونچائی پر کئی تجرباتی مشن مکمل کیے، جو سب کے سب کامیاب رہے۔
بھارتی دفاعی صنعت کو مقامی طور پر ترقی دینے کی کوشش
بھارت کی گزشتہ کافی عرصے سے کوشش یہ رہی ہے کہ وہ اپنی دفاعی ضروریات پورا کرنے کے لیے اس شعبے میں مقامی پیداوار بڑھاتے ہوئے دیگر ممالک کے بجائے خود پر انحصار کا راستہ اپنائے۔
اسی سلسلے میں بھارتی بحریہ نے اس سال اگست میں اپنا ایسا پہلا جنگی طیارہ بردار بحری بیڑا بھی متعارف کرایا تھا، جو پورے کا پورا بھارت ہی میں تیار کیا گیا تھا۔
چین کے نئے سرحدی قانون سے بھارت پریشان کیوں؟
نئی دہلی حکومت نے روس پر دفاعی انحصار کم کرنے کی اپنی عملی کوششیں اس وقت اور تیز کر دی تھیں، جب اس سال فروری میں روس کے یوکرین پر فوجی حملے کے بعد اور پھر اب تک جاری روسی یوکرینی جنگ کے تناظر میں بھارت کے لیے مستقبل میں ایسی ترسیلات کا تسلسل قدرے بےیقینی ہو گیا تھا۔
بھارت کی نظریں چین پر
بھارت چین کا ہمسایہ بھی ہے اور دونوں کے مابین سرحدی تنازعات کی بھی ایک طویل تاریخ ہے۔ مغربی ممالک کی طرح بھارت کو بھی چین کے اس رویے پر گہری تشویش ہے کہ بیجنگ کا علاقائی سطح پر سیاسی اور عسکری رویہ زیادہ سے زیادہ جارحانہ اور توسیع پسندانہ ہوتا جا رہا ہے۔
لداخ: چینی فوج کی تعیناتی پر بھارت کی گہری تشویش
بھارتی ماہرین نے پراچند نامی یہ ہیلی کاپٹر خاص طور پر چین کی وجہ سے لاحق عسکری خطرات اور خدشات کے پیش نظر تیار کیے ہیں۔ انہیں بھارتی دستے ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے کے برف پوش علاقوں میں ممکنہ طور پر چینی دستوں کے خلاف بھی استعمال کر سکیں گے۔
اسی علاقے میں 2020ء میں بھارتی اور چینی دستوں کے مابین جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جن میں 20 بھارتی اور چار چینی فوجی مارے گئے تھے۔ بھارت اور چین نے آپس کے متنازعہ سرحدی علاقوں میں اپنے مجموعی طور پر بیسیوں ہزار فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے ان دو سب سے بڑے ممالک کے مابین 1962ء میں باقاعدہ جنگ بھی ہوئی تھی۔
م م / ش ر (اے ایف پی)