برفباری، سیلاب: پاکستان، کشمیر، افغانستان میں سوا سو ہلاکتیں
14 جنوری 2020پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے منگل چودہ جنوری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اعلیٰ حکام نے بتایا کہ ان انتہائی سخت موسمی حالات کے باعث صرف پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہی گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 59 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ برفانی تودے گرنے کے نتیجے میں کم از کم اتنے ہی افراد لاپتہ بھی ہیں۔
اسی طرح بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے شمالی حصے میں بھی برفباری کے بعد برفانی تودے گرنے کے مختلف واقعات میں کم از کم 10 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اسلام آباد میں حکام کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی وادی نیلم میں بہت سے دیہات برفانی تودے گرنے کی وجہ سے باقی ماندہ دنیا سے کٹ چکے ہیں۔ اس وادی میں بڑی تعداد میں برفانی تودے گرنے کی وجہ وہاں ہونے والی شدید بارشیں بھی بنیں، جن کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات اور زیادہ ہو گئے تھے۔
دریں اثناء پاکستان میں شدید برفباری نے ملک کے مغربی حصے کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے مختلف پہاڑی علاقوں میں برفباری کے بعد کم از کم 53 مکانات منہدم ہو گئے۔ ان واقعات میں اب تک کم از کم 17 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے ملکی محکمے کے مطابق پاکستان کے سب سے زیادہ رقبے والے اور معدنیات سے مالا مال صوبہ بلوچستان کے سات اضلاع میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا جا چکا ہے اور ملکی فوجی دستے بھی وہاں ریسکیو اور بحالی کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
اسی برفباری اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کو ملانے والی چند کلیدی اہمیت کی حامل شاہراہیں بھی بند ہو چکی ہیں۔ ان شاہراہوں کی بندش کے باعث پاکستان کے راستے افغانستان تک اشیائے خوراک کی مال برداری بھی معطل ہو چکی ہے۔
کابل میں ملکی حکام کے بقول ہندوکش کی ریاست افغانستان میں شدید سردی کی موجودہ لہر اور بھاری برفباری کے نتیجے میں آخری خبریں آنے تک کم از کم چھ صوبوں میں 39 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔
افغان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق پورے ملک میں شدید برفباری اور انتہائی نوعیت کے موسمی حالات کے باعث 300 سے زائد مکانات بھی منہدم ہو گئے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ صوبوں میں قندھار، ہلمند، زابل اور ہرات شامل ہیں۔
م م / ا ا (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)