جرمنی: پناہ گرین کیمپ میں خسرہ کی وبا، کیمپ سیل
27 ستمبر 2023برلن کے جس پناہ گزین کیمپ میں خسرے کی وبا پھیلنے کی اطلاع ہے، وہاں ترک، عرب اور افغان باشندوں سمیت کئی سو افراد رہائش پذیر ہیں۔
جرمن دارالحکومت برلن کے ضلع رائنیکن ڈورف میں پناہ گزینوں کے ایک مرکز میں خسرے کے دو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کیمپ میں پناہ کے تقریباً 600 متلاشی رہائش پذیر ہیں، جن کا تعلق مختلف ممالک سے ہے۔
مہاجرین اور پناہ گزینوں کے معاملے میں جرمنی کہاں کھڑا ہے؟
ریاستی دفتر برائے امور مہاجرین کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز اس پناہ گزین کیمپ کے دو بچوں میں خسرے کی تشخیص ہوئی تھی، جس کے بعد تمام رہائشیوں کو کیمپ سے باہر جانے سے روک دیا گیا۔
مہاجرین کی نقل و حرکت پر پابندی لگانا مشکل
پناہ گزینوں کے امور کے نگران ریاستی دفتر کے ترجمان زاشا لانگن باخ کے مطابق کیمپ میں موجود افراد کی نقل و حرکت پر پابندی لگانا مشکل کام ہے تاہم ریاستی دفتر شعبہ صحت کے ساتھ مل کر کیمپ میں موجود مہاجرین کی صحت سے متعلق مختلف پہلوؤں پر بھی غور کر رہا ہے۔
زاشا لانگن باخ کے مطابق اس بات کی تفتیش کی جانے کی ضرورت ہے کہ یہاں موجود افراد میں سے کتنے خسرے سے بچاؤ کی ویکسین لگوا چکے ہیں اور ان کی عمریں کیا ہیں۔
ماسک کا استعمال یقینی بنایا جائے
حکام کا کہنا ہے کہ پناہ گزین کیمپ کے مکینوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور تمام افراد کو پابند کیا گیا ہے کہ ماسک کا استعمال کریں۔ اس کے علاوہ صورتحال کو سمجھانے کے لیے عربی، فارسی اور ترک متراجم کی بھی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔
لانگن باخ کے مطابق اس تشویشناک صورتحال میں بھی حفظانِ صحت کے اصولوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیمپ میں موجود تمام افراد کو وقت پر معیاری کھانا اور دیگر ضروریات کی اشیاء فراہم کی جائیں۔
ریاستی دفتر کا کہنا ہے کہ خسرے کی تشخیص کے بعد بھی برلن میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے معاملات کو دیکھا جا رہا ہے اور متعلقہ ادارے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
اا⁄ ع ا