بریگزٹ پر خصوصی یورپی سمٹ منسوخ کر دی گئی
18 اکتوبر 2018یونین کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ یورپی سربراہانِ حکومت کا کہنا ہے کہ سربراہ اجلاس اُسی صورت میں بلایا جائے گا جب بریگزٹ کے حوالے سے کسی حتمی سمجھوتے کی کوئی یقینی صورت حال سامنے آئے گی۔ اس حوالے سے برطانوی وزیراعظم ٹریزا مَے نے اپنے یورپی ہم منصبوں کے لیے پندرہ منٹ کی تقریر میں واضح کیا کہ مذاکراتی عمل کو کس صورت میں بچایا جا سکتا ہے۔
ٹریزا مَے نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ بریگزٹ معاہدے کی آخری منزل یعنی بریگزٹ کے معاہدے پر دستخط کے لیے حوصلے، اعتماد اور بھرپور قیادت فریقین کو درکار ہے۔ یہ بھی اہم ہے کہ مذاکراتی عمل میں گزشتہ اتوار سے پیدا شدہ تعطل بدستور موجود ہے۔
یورپی سفارتکاروں کا خیال ہے کہ برطانوی وزیراعظم یورپی خدشات کا پوری طرح احساس کرتی ہیں۔ اس میں آئرش حکومت کی وہ اہم ضرورت کہ جمہوریہ آئرلینڈ اور برطانوی علاقے شمالی آئرلینڈ کے درمیان موجود سرحد پر نقل و حمل کا سخت کنٹرول نہیں رکھا جائے گا۔
ٹریزا مَے کی تقریر کے بعد یہ تاثر بھی پایا گیا کہ اس میں کوئی نئی تجویز پیش نہیں کی گئی ہے۔ بریگزٹ کے لیے یورپی یونین کے مذاکرات کارِ اعلیٰ مشیل بارنیئر نے حتمی معاہدے کے حوالے سے واضح کیا کہ دونوں جانب سے کسی نتیجے پر پہنچنے کی بھرپور کوششیں کی گئی لیکن ابھی فریقین منزل پر نہیں پہنچ پائے ہیں۔
یورپی پارلیمنٹ کے اسپیکر انتونیو تاجانی بھی اُس تقریب میں موجود تھے، جس سے برطانوی وزیراعظم نے خطاب کیا۔ تاجانی نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مَے کا سیاسی پیغام مثبت ہے اور یہ واضح کرتا ہے کہ بریگزٹ ڈیل اب دور نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ برطانیہ کے بریگزٹ معاہدے کے بعد یورپی یونین سے مکمل علیحدہ ہونے کی عبوری کیفیت ایک سال تک جاری رہ سکتی ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم ٹریزا مَے کو اپنی قدامت پسند سیاسی جماعت کنزرویٹو پارٹی کے یورپ بارے شکوک و شبہات رکھنے والے سخت گیر رہنماؤں کو قائل کرنے کی مشکل کا بھی سامنا ہے۔ برطانیہ اگلے برس مارچ میں یورپی یونین کو خیرباد کہنے والا ہے اور کسی ڈیل کی عدم موجودگی میں یورپی یونین اور برطانیہ کو خطرناک اقتصادی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے۔
رچرڈ کونرز ⁄ ع ح ⁄ م م