بغداد پھر دھماکوں کی زد میں، 50 سے زائد افرد ہلاک
7 اگست 2013خبر رساں ادارے روئٹرز نے عراق کے طبی اور پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان دھماکوں میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ حالیہ چند ماہ کے دوران عراق میں ایسی دہشت گردانہ کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور بغداد میں ہونے والے یہ دھماکے اسی کی کڑی معلوم ہو رہے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق عراق میں رواں برس کی ابتدا سے ہونے والے دہشت گردانہ واقعات کے دوران صرف جولائی کے مہینے میں ہی 1000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کے مطابق 2008ء کے بعد یہ عراق میں ہلاکتوں کے حوالے سے یہ بدترین مہینہ تھا۔
یہ دھماکے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب بغداد کے قریب دو جیلوں پر ہونے والے حملوں کو ابھی دو ہفتے بھی نہیں گزرے۔ ان حملوں میں سینکڑوں قیدیوں کو رہا کرا لیا گیا تھا جن میں کئی ایسے جہادی بھی شامل تھے جو اپنی سزا کاٹ رہے تھے۔ ان حملوں کی ذمہ داری القاعدہ سے منسلک گروپ نے قبول کی تھی۔
منگل چھ اگست کو دیر گئے ہونے والے دھماکوں میں دارالحکومت کے شمالی، مشرقی اور جنوبی اضلاع کو نشانہ بنایا گیا۔ خاص طور پر ایسے علاقے جو خریداروں یا مساجد میں آنے جانے والے نمازیوں سے بھرے ہوئے تھے۔
ایک کار بم دھماکا وسطی بغداد کے ایک اسکوائر میں ہوا جہاں کھڑی ایک گاڑی میں ہونے والے اس دھماکے سے پانچ افراد ہلاک جب کہ 18 زخمی ہوئے۔ اسی علاقے میں ایک اور دھماکا ایک آئسکریم کی دکان کے باہر ہوا۔
بغداد سے جنوب مشرق کی طرف 30 کلومیٹر دور النہروان کے علاقے میں دہشت پسندوں نے ایک مصروف کمرشل اسٹریٹ کو کار بم دھماکے کا نشانہ بنایا تو دارالحکومت کے شمالی مضافاتی علاقے میں بھی ایک مصروف مارکیٹ میں ایسا ہی دھماکا ہوا۔
عراقی وزارت داخلہ کے مطابق ملک کو فرقہ واریت کے حوالے سے اس وقت ایک ’کھُلی جنگ‘ کا سامنا ہے۔ اس تناظر میں رواں ہفتے دارالحکومت میں سکیورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ان اقدامات میں کئی سڑکوں کی بندش، حساس علاقوں میں پولیس نفری کی اضافی تعیناتی اور سکیورٹی کے لیے ہیلی کاپٹروں کا استعمال بھی شامل ہے۔