بنگلہ دیش: مزید اجتماعی قبریں دریافت
28 فروری 2009بنگلہ دیشی حکّام کے مطابق جس جگہ ’بنگلہ دیش رائفلز‘ نامی فوج کے دھڑے نے بغاوت کی تھی اس جگہ سے مزید اجتماعی قبریں دریافت کی گئ ہیں جن میں سے نو فوجیوں کی لاشیں ملی ہیں۔ حکّام کے مطابق مذکورہ قبریں بارڈر گارڈز کے کمپاؤنڈ سے ملی ہیں جن کو اچھی طرح چھپایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ بعض بسرحدی فوجیوں کی بغاوت کے بعد جمعے کے روز ایک اجتماعی قبر دریافت کی گئی تھی جس میں اٹھاون فوجیوں کی لاشیں موجود تھیں۔ بنگلہ دیشی افواج اس وقت بھی درجنوں گمشدہ سپاہیوں کی تلاش میں ہیں۔
دریں اثناء بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت نے باغی فوجیوں کے لیے عام معافی کے اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کرنے والے فوجیوں کو سزا دی جائے گی۔ بنگلہ دیشی فوج کے سربراہ نے بھی شیخ حسینہ واجد کی حکومت کو اپنی بھرپور حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔ لیفٹیننٹ جنزل ایم اے مبین نے بنگلہ دیشی ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ’بنگلہ دیش رائفلز‘ کے اقدامات کے لیے کوئی معافی نہیں ہے اور یہ کہ ان کو جلد اور مثالی سزا دی جائے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’شہداء‘ کو سرکاری اعزازات کے ساتھ سپردِ خاک کیا جائےگا۔
دریں اثناء بنگلہ دیشی اقواج سے تعلق رکھنے والے بعض افسران کا کہنا ہے کہ بغاوت کے بعد بنگلہ دیشی حکومتکو باغیوں سے بزورِ طاقت نمٹنا چاہیےتھا جس سے بہت سے فوجیوں کی جان بچ سکتی تھی۔ ابتداء میں حکومت کی جانب سے باغیوں کو عام معافی دینے کے اعلان کی مذمت کی گئی ہے تاہم وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو کسی کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
بغاوت کے بعد اب تک دو سو باغی فوجی گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ مذکورہ بغاوت تنخواہوں میں کمی اور حالات کی خرابی کی بنا پر کی گئی تھی مگر بعض مبصرین اس کو سوچی سمجھی بغاوت قرار دے رہے ہیں۔
اس واقعے کے بعد بنگلہ دیش میں جمعے کی رات سے قومی سوگ منایا جا رہا ہے جو کہ اتوار کی رات تک جاری رہے گا۔