بھارت اور ایران کا تیل تنازعہ حل
5 فروری 2011بھارت کے حکومتی ذرائع کے حوالے سے اطلاعات ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان لگ بھگ چھ ہفتے تک جاری رہنے والا یہ تنازعہ اب طے کرلیا گیا ہے۔
ایران، بھارت کو خام تیل فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ بھارت اپنی 12 فیصد ضروریات کے لیے ایرانی تیل پر انحصار کرتا ہے، یعنی چار لاکھ بیرل تیل روزانہ۔ جبکہ تہران حکومت کو اس کے بدلے سالانہ لگ بھگ 12 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔ اس تنازعے کی وجہ سے دونوں ممالک میں تشویش پیدا ہو گئی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ نئی دہلی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گی کہ تیل کی تجارت سے حاصل شدہ رقم ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام میں استعمال نہ کی جائے۔ فی الحال حکومتی سطح پر اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی۔ بھارت کی پیٹرولیم و قدرتی وسائل کی وزارت کا دعویٰ ہے کہ ایرانی تیل کی درآمد معمول پر ہے۔
یہ تنازعہ اس وقت پیدا ہوا تھا جب بھارت کے مرکزی بینک نے اعلان کیا تھا کہ مستقبل میں ایران کے ساتھ تجارت ایشین کلیئرنگ یونین ’اےسی یو‘ کے طے شدہ نظام کے تحت نہیں ہوگی۔ اس نظام کے تحت بھارت اور ایران سمیت پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، مالدیپ، میانمار، بھوٹان اور نیپال کے مرکزی بینک باہمی تجارتی معاہدوں کے تکنیکی معاملات نمٹاتے ہیں۔
بھارتی ذرائع کے مطابق ہندوستان پیٹرولیم لمیٹیڈ، منگلور ریفائنری اینڈ پیٹرو کیمیکلز لمیٹڈ جرمن شہر ہیمبرگ میں قائم یورپین ایرانین ہینڈلز بینک EIH کو ادائیگیاں کریں گی، جس کے ذریعے پھر ایران کو ادائیگیاں کی جائیں گی۔
بھارتی کمپنیاں EIH میں کھاتے نہیں کھولیں گی بلکہ سٹیٹ بینک آف انڈیا کے ذریعے ادائیگی کی جائے گی۔ دونوں ممالک کے حکام اس تجارت میں اب یورو کرنسی کے استعمال پر مبینہ طور پر متفق ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ EIH پر امریکہ محکمہ ء خزانہ کی جانب سے یہ الزام لگ چکا ہے کہ اس کے ذریعے منتقل کی گئی اربوں ڈالر کی رقوم ایران کے جوہری پروگرام پر صرف کی گئیں ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ