’’بھارت جی ٹوئنٹی سربراہی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے‘‘
23 مئی 2023بھارت اس وقت دنیا کی بیس بڑی معیشتوں کے گروپ ٹوئنٹی کی صدارت کر رہا ہے اور اس سلسلے میں سربراہی اجلاس سے قبل مختلف ذیلی اجلاس منعقد ہو رہے ہیں۔ سیاحت کے موضوع پر اجلاس بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں منعقد ہو رہا ہے۔ تاہم متنازعہ علاقے میں جی ٹوئٹی اجلاس کے انعقاد پر پاکستان اور چین اعتراض کر چکے ہیں۔
'اچھا مہمان ہو تو اچھی میزبانی بھی ہوگی'، بھارتی وزیر خارجہ
طالبان وزیر خارجہ متقی ’غیر معمولی‘ دورے پر پاکستان میں
سن 2019 میں کشمیر کو حاصل خصوصی دستوری تشخص کے خاتمے اور اسے بھارت کی ایک یونین ٹیریٹری قرار دینے کے فیصلے کے بعد اس طرز کا یہ پہلا بین الاقوامی اجلاس ہے۔ ماضی میں کشمیر کا یہ خطہ شدید شورش اور بدامنی کا شکار رہا ہے، تاہم اب یہاں حالات قدرے پرامن ہیں۔ بھارت حالات کی اس بہتری کو نئی دہلی حکومت کے اس اقدام کا نتیجہ قرار دیتا ہے، جس کے تحت کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت ختم کی گئی۔
اس اجلاس کے موقع پر سری نگر سمیت کشمیر بھر میں سکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ تاہم پاکستان اس بھارتی اقدام پر سخت برہم ہے۔
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں پاکستانی وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا، ''کاش میں کہہ سکتا کہ مجھے حیرت ہوئی ہے، مگر بھارت کی بین الاقوامی اسٹیج پر اس بابت مسلسل ہٹ دھرمی اب ایک ریت بن چکی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''وہ جی ٹوئٹنی کی اپنی سربراہی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ لیکن اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ زیرقبضہ علاقے میں لوگوں کو خاموش کروا سکتے ہیں، تو وہ صریحاﹰ غلطی پر ہیں۔‘‘
بھارت کا زیرانتظام کشمیر کئی دہائیوں سے علیحدگی پسندی کی مسلح جدوجہد کا شکار رہا ہے، جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔
پاکستان جی ٹوئٹی کا رکن نہیں ہے اور کشمیر کا چھوٹے حصے کے انتظام کا حامل ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ پیر سے بدھ تک ایک متنازعہ علاقے میں سیاحت کے موضوع پر اجلاس کے ذریعے بھارت بین الاقوامی قوانین، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور باہمی معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے یوکرینی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''وہ ممالک جو یورپ میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر سراپا احتجاج ہیں، انہیں کشمیر میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر بھی برہم ہونا چاہیے۔‘‘
سری نگر میں جی ٹوئٹی اجلاس پر چین نے بھی برہمی کا اظہار کیا ہے۔ چین اور بھارت کے درمیان اروناچل پردیش کے علاقے پر سرحدی تنازعہ جاری ہے اور حالیہ کچھ عرصے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد مرتبہ جھڑپیں ہوئیں۔
سری نگر میں منعقدہ اس اجلاس میں جی ٹوئٹنی کے رکن ممالک سعودی عرب اور ترکی اپنے وفود نہیں بھیج رہے ہیں جبکہ بعض یورپی ممالک نے بھی اس اجلاس میں اپنے شرکت کو محدود رکھا ہے۔
ع ت/ ک م (اے ایف پی، روئٹرز)