بھارت: مندر کے قریب بھگدڑ، 91 یاتری ہلاک
13 اکتوبر 2013خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ واقعہ اتوار کی صبح اس وقت پیش آیا جب مدھیہ پردیش کے ضلع داتيا کے رتن گڑھ مندر میں مذہبی تہوار کی تقریبات میں شرکت کے لیے ہزاروں کی تعداد میں یاتری جمع تھے۔
مقامی ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس ڈی کے آریہ کے مطابق، ’’آج اتوار کے روز نوراتری تہوار کے آخری دن ’رتن گڑھ دیوی مندر‘ میں دیوی کے درشن کے لیے داتيا اور پڑوسی ریاست اتر پردیش سے بھاری تعداد میں صبح ہی سے یاتریوں کے پہنچنے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ حادثے کے وقت وہاں 25 ہزار سے زائد افراد موجود تھے۔‘‘
پولیس حکام کے مطابق بھگدڑ مچ جانے کے حوالے سے متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ تاہم حادثے کی اصل وجوہات جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بعض اطلاعات کے مطابق یہ بھگدڑ اس وقت مچی جب پولیس نے مندر کی جانب جانے والے ہجوم کو قابو کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
حادثے کی جگہ پر موجود لوگوں میں اس وقت شدید اشتعال پایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں بہت زیادہ مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
حادثے کے فوری بعد موقع پر پہنچنے والے ڈی آئی جی پولیس اور ہوم سیکرٹری کو بھی لوگوں کی جانب سے پتھراؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ پتھر لگنے سے مقامی پولیس کے ایک اعلیٰ افیسر کو شدید چوٹیں آئیں۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس، ڈی کے آریہ نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ اس واقعے میں کم ازکم ساٹھ افراد مارے گئے ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق بھگدڑ کا یہ واقعہ چند نامعلوم افراد کی جانب سے پھیلائی گئی اس افواہ کے بعد پیش آیا کہ سندھ ندی کا پل ٹوٹنے والا ہے۔ اس خبر کے سنتے ہی پل پر موجود لوگوں نے اِدھر اُدھر بھاگنا شروع کر دیا اور کچھ نے جان بچانے کے لیے ندی میں چھلانگیں لگا دیں۔
بھارت میں اس طرح کے واقعات کی روایت بہت پرانی ہے۔ فروری کے مہینے میں کمبھ میلے کے دوران مچنے والی بگھدڑ کے نتیجے میں 36 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اسی طرح کے ایک اور واقعے میں سن2011 میں بھارتی ریاست کیرالہ میں 102 ہندو یاتری مارے گئے تھے۔ ستمبر 2008ء میں جودھ پور میں ایک یاترا کے دوران بھی 224 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔