مہا راشٹر اور جھار کھنڈ میں اسمبلی انتخابات کے لیے پولنگ
20 نومبر 2024معاشی اعتبار سے بھارت کی سب سے ترقی یافتہ ریاست مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے لیے بدھ کے روز صبح پولنگ شروع ہوئی، جبکہ جھارکھنڈ اسمبلی کے لیے آج دوسرے اور آخری مرحلے کی پولنگ ہو رہی ہے، جو شام چھ بجے تک جارے رہے گی۔
ملک کی امیر ترین ریاست مہاراشٹر میں صنعتی شہر ممبئی سمیت 288 حلقے ہیں، جس کے لیے ایک ہی مرحلے میں انتخاب ہو رہا ہے۔ ممبئی میں صبح ہی فلم اداکاروں سمیت اہم شخصیات کو ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ مراکز کی جانب جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر ریاست پر حکومت کرتی رہی ہے۔ اس موقع پر مودی نے اپنی ایک ٹویٹ پیغام میں کہا کہ عوام کو، "اس عمل میں جوش و خروش سے حصہ لینا چاہیے، تاکہ جمہوریت کے اس تہوار کی خوبصورتی میں اضافہ ہو سکے۔"
علاقائی انتخابات کشمیر کے مسئلے کا حل نہیں، میر واعظ عمر فاروق
انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ اس موقع پر، "میں تمام نوجوانوں اور خواتین ووٹرز سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگے آئیں اور بڑی تعداد میں ووٹ دیں۔"
الیکشن کمیشن آف انڈیا کے مقرر کردہ قواعد کے مطابق شام کو ووٹنگ ختم ہونے کے بعد ایگزٹ پولز کا امکان ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کو درپیش بڑے چیلنجز
بھارت کی مشرقی ریاست جھارکھنڈ کے رہائشی بھی بدھ کو وہاں اسمبلی انتخابات کے دوسرے اور آخری مرحلے میں ووٹ ڈال رہے ہیں۔ ایک طرح سے یہ انتخاب مقامی حکمران جماعت جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے اتحاد بمقابلہ بی جے پی کی قیادت والے اتحاد کے درمیان لڑائی ہے۔
دونوں ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی ہفتہ یعنی 23 نومبر کو ہو گی۔
بھارت: قومی انتخابات اختتام پذیر، مودی کے لیے فیصلہ کن مرحلہ
کیا مودی کی بی جے پی مہاراشٹر میں اقتدار برقرار رہ سکتی ہے؟
بھارت میں رائے عامہ کے جائزوں کا ریکارڈ کافی خراب رہا ہے، تاہم مہاراشٹر سے متعلق جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ غیر مطمئن کسانوں کی وجہ سے مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ریاست میں اقتدار برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑ سکتا ہے۔
مہاراشٹر کا دارالحکومت ممبئی ہے، تاہم ریاست کی معیشت ابھی کاشتکاری کے کندھوں پر ہے، جہاں گنا، کپاس، پیاز اور سویابین کی اہم کھیتی ہوتی ہے۔ اگرچہ برسراقتدار حکومت نے حالیہ مہینوں میں کئی کسان نواز پالیسیوں کا اعلان کیا ہے، تاہم، کسانوں کو ابھی تک اس کے فوائد نظر نہیں آئے ہیں۔
رائے عامہ کے ایک جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ انڈین نیشنل کانگریس والے اتحاد انڈیا ریاست کی 288 میں سے 162 سیٹوں پر کامیابی حاصل کر کے اقتدار اپنے ہاتھ میں دوبارہ لے سکتی ہے۔
بعض دوسرے سروے میں بھی بی جے پی اتحاد کو نقصان ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
'اگر میں ہوتا تو کرتار پور کو پاکستان سے چھین لیتا'، مودی
ہائی اسٹیک الیکشن
اگر مودی کی جماعت ریاست مہاراشٹر میں اپنا اقتدار برقرار رکھنے میں ناکام رہتی ہے، تو اسے ایک بڑا سیاسی دھچکا لگ سکتا ہے۔ اپریل اور جون کے درمیان ہونے والے عام انتخابات میں بھی بی جے پی نے اپنی اکثریت کھو دی تھی۔
اس کی وجہ بھی کاشتکار برادری میں فصلوں کی کم از کم گارنٹی قیمتوں، برآمدات پر پابندیوں اور عام کسانوں کی پریشانی سمیت مسائل سے ناراضگی کی وجہ بتائی جاتی ہے۔
کیا پاکستان مخالف بیان بازی بھارت کے انتخابات کو متاثر کرے گی؟
بی جے پی کے سینیئر لیڈر اور مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے اتوار کے روز ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ہمیں پارلیمانی انتخابات کے دوران پیاز کی برآمدات پر پابندیوں کی وجہ سے دھچکا لگا تھا۔"
ان کا مزید کہنا تھا، "اب ہم نے ان پابندیوں کو ہٹا دیا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت اب جلدی برآمدات پر پابندی عائد نہیں کرے گی۔"
تاہم، کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ قدم بہت دیر سے اٹھائے گئے ہیں کیونکہ وہ پہلے ہی اپنی پیاز کی فصل کاٹ کر تاجروں کو فروخت کر چکے ہیں۔
بی جے پی اتحاد اگست سے ایک اسکیم کے تحت کم آمدن والے خاندانوں کی خواتین کو 1500 روپے بھی فراہم کر رہا ہے۔ تاہم اپوزیشن نے اس کو دوگنا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی)